ETV Bharat / briefs

عمران خان کو مدعو نہیں کیے جانے پر پاک میڈیا کا رد عمل

مریم شریف کا کہنا ہے کہ' اس ملک (پاکستان) میں نکمی حکومت ہے اس لیے انہیں مدعو نہیں کیا گیا کہ کہیں یہ پیسے کے لیے ہاتھ نہ پھیلا دے۔

ھارت نے پڑوسی ملک پاکستان کو مدعو نہیں کیا
author img

By

Published : May 30, 2019, 10:10 PM IST

پارلیمانی انتخابات 2019 میں واضح اکثریت حاصل کرنے کے بعد نریندر مودی نے آج دوسری مرتبہ وزیراعظم کے عہدے کا حلف لیا۔

راشٹرپتی بھون میں حلف برداری کی تقریب میں ملک اور بیرون ممالک سے تقریبا آٹھ ہزار مہمانوں نےشرکت کی۔ مگر اس تقریب میں بھارت نے پڑوسی ملک پاکستان کو مدعو نہیں کیا ہے۔
پاکستان میں چند لوگوں کو امید تھی کہ ان کا ملک بھی بھارت کے اس خاص لمحے کا حصہ بنے گا۔

حالانکہ پاکستانی وزیراعظم عمران خان نے پارلیمانی انتخابات سے قبل کہا تھا کہ اگر بھارت میں بی جے پی دوبارہ جیت حاصل کرتی ہے اور نریندر مودی دوبارہ وزیراعظم بنتے ہیں تو امن کی بات چیت کے امکانات زیادہ رہیں گے۔

غیر ملکی میڈیا سے بات چیت کے دوران عمران خان نے کہا تھا کہ اگر بی جے پی جیت حاصل کرتی ہے تو کشمیر کو لےکر بات چیت آگے بڑھ سکتی ہے۔

لیکن مودی کی جیت کے بعد پاکستان کی میڈیا میں اس بات پر بحث ہورہی تھی کہ دعوت ملنے پرعمران خان کو بھارت جانا چاہیے یا نہیں ؟

پاکستان کے سما ٹی وی نے نیوز ڈبیٹ کے دوران اینکر ایک سیاسی مبصر سے سوال کرتی ہیں کہ اگر پاکستان کو اس تقریب میں مدعو کیا جاتا ہے تو عمران خان کو بھارت جانا چاہیے یا نہیں؟
جواب میں سیاسی مبصر کہتے ہیں کہ' میرا خیال ہے کہ عمران خان کو ضرور بھارت جانا چاہیے یہ ان کی خواہش تھی کہ اور اس کا انھوں نے اظہار کیا تھا کہ اگر مودی دوبارہ منتخب کیے جاتے ہیں تو دونوں ملکوں کے مابین تعلق بہتر ہوجائیں گے۔

مگر بھارت کے اس قدم سے پاکستان کی سیاست بھی تیز ہوگئی ہے۔ پاکستانی وزیرخارجہ شاہ محمود قریشی نے بھارت سے دعوت ملنے کی امید کو فضول قراردیا۔

انھوں نے ایک ٹی وی چینل سے کہا' بھارت کی پوری انتخابی مہم کا مرکز پاکستان مخالف تھا ایسے میں حلف برداری تقریب میں دعوت کی امید فضول ہے۔

پاکستانی اخبار دی ایکپریس ٹریبیون نے بھی اس پر تشویش ظاہر کی ہے اور پاکستانی حکومت کو اپنے رویے پر نظر ثانی کرنے کا مشورہ دیا ہے۔

اخبار نے اپنے اداریے میں لکھا ہے کہ وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی صحیح ہیں پاکستانی وزیراعظم کو بھارت کی جانب سے مدعو نہیں کیا گیا ہے کیونکہ یہ ملک کی اندرونی سیاست سے جڑا ہوا ہے۔

اخبار لکھتا ہے کہ انتخابات کے دوران مودی پاکستان کو کوستے رہے ان کا سرجیکل اسٹرائیک کا ڈرامہ ان بھارتیوں پر اثر چھوڑنے میں کامیاب رہا جو ان کے کام سے خوش نہیں تھے۔

واضح رہے کہ 2014 کے پارلیمانی انتخابات میں اس وقت کے پاکستانی وزیراعظم نواز شریف کو مدعو کیا گیا تھا اور وہ اس تقریب میں شرک بھی ہوئے تھے۔

تاہم نواز شریف کی بیٹی مریم شریف نے دعوت نہ ملنے کو پاکستان کی بےعزتی قرار دیا ہے۔


مریم شریف کا کہنا ہے کہ' اس ملک (پاکستان) میں نکمی حکومت ہے اسے اس لیے نہیں بلایا جاتا ہے کہ یہ کہیں یہ پیسے نہ مانگ لے۔

گلف نیوز لکھتا ہے کہ بھارت کے وزیراعظم نریندر مودی کے حلف برداری تقریب میں پاکستانی وزیراعظم عمران خان کو نہ بلانے کا فیصلہ انھیں تکلیف دے سکتا ہے۔ کیوں کہ جب سے عمران وزیراعظم بنے ہیں وہ امن کی بات چیت چاہتے ہیں۔

پارلیمانی انتخابات 2019 میں واضح اکثریت حاصل کرنے کے بعد نریندر مودی نے آج دوسری مرتبہ وزیراعظم کے عہدے کا حلف لیا۔

راشٹرپتی بھون میں حلف برداری کی تقریب میں ملک اور بیرون ممالک سے تقریبا آٹھ ہزار مہمانوں نےشرکت کی۔ مگر اس تقریب میں بھارت نے پڑوسی ملک پاکستان کو مدعو نہیں کیا ہے۔
پاکستان میں چند لوگوں کو امید تھی کہ ان کا ملک بھی بھارت کے اس خاص لمحے کا حصہ بنے گا۔

حالانکہ پاکستانی وزیراعظم عمران خان نے پارلیمانی انتخابات سے قبل کہا تھا کہ اگر بھارت میں بی جے پی دوبارہ جیت حاصل کرتی ہے اور نریندر مودی دوبارہ وزیراعظم بنتے ہیں تو امن کی بات چیت کے امکانات زیادہ رہیں گے۔

غیر ملکی میڈیا سے بات چیت کے دوران عمران خان نے کہا تھا کہ اگر بی جے پی جیت حاصل کرتی ہے تو کشمیر کو لےکر بات چیت آگے بڑھ سکتی ہے۔

لیکن مودی کی جیت کے بعد پاکستان کی میڈیا میں اس بات پر بحث ہورہی تھی کہ دعوت ملنے پرعمران خان کو بھارت جانا چاہیے یا نہیں ؟

پاکستان کے سما ٹی وی نے نیوز ڈبیٹ کے دوران اینکر ایک سیاسی مبصر سے سوال کرتی ہیں کہ اگر پاکستان کو اس تقریب میں مدعو کیا جاتا ہے تو عمران خان کو بھارت جانا چاہیے یا نہیں؟
جواب میں سیاسی مبصر کہتے ہیں کہ' میرا خیال ہے کہ عمران خان کو ضرور بھارت جانا چاہیے یہ ان کی خواہش تھی کہ اور اس کا انھوں نے اظہار کیا تھا کہ اگر مودی دوبارہ منتخب کیے جاتے ہیں تو دونوں ملکوں کے مابین تعلق بہتر ہوجائیں گے۔

مگر بھارت کے اس قدم سے پاکستان کی سیاست بھی تیز ہوگئی ہے۔ پاکستانی وزیرخارجہ شاہ محمود قریشی نے بھارت سے دعوت ملنے کی امید کو فضول قراردیا۔

انھوں نے ایک ٹی وی چینل سے کہا' بھارت کی پوری انتخابی مہم کا مرکز پاکستان مخالف تھا ایسے میں حلف برداری تقریب میں دعوت کی امید فضول ہے۔

پاکستانی اخبار دی ایکپریس ٹریبیون نے بھی اس پر تشویش ظاہر کی ہے اور پاکستانی حکومت کو اپنے رویے پر نظر ثانی کرنے کا مشورہ دیا ہے۔

اخبار نے اپنے اداریے میں لکھا ہے کہ وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی صحیح ہیں پاکستانی وزیراعظم کو بھارت کی جانب سے مدعو نہیں کیا گیا ہے کیونکہ یہ ملک کی اندرونی سیاست سے جڑا ہوا ہے۔

اخبار لکھتا ہے کہ انتخابات کے دوران مودی پاکستان کو کوستے رہے ان کا سرجیکل اسٹرائیک کا ڈرامہ ان بھارتیوں پر اثر چھوڑنے میں کامیاب رہا جو ان کے کام سے خوش نہیں تھے۔

واضح رہے کہ 2014 کے پارلیمانی انتخابات میں اس وقت کے پاکستانی وزیراعظم نواز شریف کو مدعو کیا گیا تھا اور وہ اس تقریب میں شرک بھی ہوئے تھے۔

تاہم نواز شریف کی بیٹی مریم شریف نے دعوت نہ ملنے کو پاکستان کی بےعزتی قرار دیا ہے۔


مریم شریف کا کہنا ہے کہ' اس ملک (پاکستان) میں نکمی حکومت ہے اسے اس لیے نہیں بلایا جاتا ہے کہ یہ کہیں یہ پیسے نہ مانگ لے۔

گلف نیوز لکھتا ہے کہ بھارت کے وزیراعظم نریندر مودی کے حلف برداری تقریب میں پاکستانی وزیراعظم عمران خان کو نہ بلانے کا فیصلہ انھیں تکلیف دے سکتا ہے۔ کیوں کہ جب سے عمران وزیراعظم بنے ہیں وہ امن کی بات چیت چاہتے ہیں۔

Intro:Body:

noman


Conclusion:
ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.