جواد ظریف نے دورہ جاپان کے دوران وزیر اعظم شینزو آبے اور وزیر خارجہ تاروکونو کے ساتھ علیحدہ علیحدہ ملاقات کی۔
ایرانی وزیر خارجہ سے ملاقات کے دوران وزیر اعظم شنزوآبے نے خلیج فارس میں بڑھتی ہوئی کشیدگی پر تشویش کا اظہار کیا اور امید ظاہر کی کہ ایران جوہری سمجھوتے پر قائم رہے گا۔
جاپان کے دورے کے دوران ایرانی وزیر خارجہ جواد ظریف نے ٹوکیو میں جاپانی وزیر خارجہ سے ملاقات کی جس میں ان کا کہنا تھا کہ ناقابل قبول امریکی پابندیوں کے باوجود ایران تحمل کا مظاہرہ کر رہا ہے۔
انہوں نے کہا ہے کہ ہم جوہری سمجھوتے پر کاربند رہیں گے لیکن ملکی سلامتی کے لئے ہر طرح کے خطرے کا بھی جواب دیں گے۔یہ وقت خطے کیلئے بہت مشکل ہے، امریکا کی جانب سے کشیدگی میں اضافہ ناقابل قبول ہے۔
جاپانی وزیرخارجہ کا کہناتھا کہ جاپان کو مشرق وسطیٰ کی صورتحال پر گہری تشویش ہے، اس غیر معمولی مسئلے اور کشیدگی کے خاتمے کیلئے ہر ممکن کوشش کرینگے۔
جواد ظریف کے دورہ جاپان کا مقصد امریکا کے بڑھتے ہوئے دباؤ کے پیش نظر عالمی برادری کی حمایت حاصل کرنا ہے۔
جاپان کے وزیر خارجہ نے بھی اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ہمیں ایران اور امریکہ کے درمیان تناو میں اضافے پر تشویش ہے اور جاپان اس تناو میں کمی اور مسائل کے حل کے لئے ہر طرح کے تعاون کے لئے تیار ہے۔
واضح رہے کہ دو دن قبل عراق میں امریکی سفارتخانہ نے کہا تھا کہ اسٹیٹ ڈپارٹمنٹ نے انہیں ایران سے حالیہ کشیدگی میں اضافے کے پیش نظر تمام غیر ضروری اور غیر ہنگامی سرکاری عملے کو فوری طور پر ملک چھوڑنے کا حکم دیا ہے۔
سفارتخانے کی ویب سائٹ پر جاری ہونے والا یہ بیان ایسے وقت میں سامنے آیا جب گزشتہ ہفتے واشنگٹن نے کہا تھا کہ اسے ایران اور اس کی پراکسی افواج کی جانب سے خطے میں امریکیوں اور امریکی مفاد کو نشانہ بنائے جانے کے خدشات کا سامنا ہے-