گزشتہ روز لندن کی عدالت نے اسانج کو رہائی کے قانون کو توڑنے کے معاملے میں 50 ہفتوں کی جیل کی سزا سنائی تھی۔
اس کے رد عمل میں ڈورف نے کہا کہ ’’ایسا پہلی بار ہورہا ہے جب پریس کی آزادی کو دبانے کےلئے منصوبہ بند طریقے سے مہم چلائی جارہی ہے اور یہ پورا معاملہ سیاست سے متاثر ہے۔
انہوں نے کہا کہ ’’یہ بات پوری طرح واضح ہے کہ اسانج کو سیاسی مقصد کے تحت پریشان کیا جارہا ہے۔اس سے پہلے بدھ کو وکی لیکس کے ایڈیٹر ان چیف کرسٹن ہرافسن نے بھی ناراضگی کا اظہار کرتے ہوئے کہا تھا کہ یہ بدلے کی کارروائی ہے اور بہت ذلت آمیز ہے۔‘