چندروزقبل ناخدامسجد کے امام محمد شفیق قاسمی پرناخدامسجد میں ترنمول کانگریس کے امیدوارسدیپ بندھوپادھیائے کومسجدکے احاطے میں پھولوں کاہارپہنانے اورایک مخصوص سیاسی پارٹی کی حمایت کرنے کا الزام عائدکیاجارہا ہے۔
نا خدا مسجد کے امام شفیق قاسمی تنازعہ میں پھنسے
مغربی بنگال کے مرکزی کولکاتا کی تاریخی ناخدامشجدکے امام محمد شفیق قاسمی پرترنمول کانگریس کے امیدوار کو مسجد کے احاطے میں پھولوں کا ہار پہنانے کی ایک تصویرشوسل میڈیاپروائرل ہوئی ہے جس پر کئی لوگوں نے تبصرہ کیاہے۔
نا خدا مسجد کے امام شفیق قاسمی تنازعہ میں پھنسے
چندروزقبل ناخدامسجد کے امام محمد شفیق قاسمی پرناخدامسجد میں ترنمول کانگریس کے امیدوارسدیپ بندھوپادھیائے کومسجدکے احاطے میں پھولوں کاہارپہنانے اورایک مخصوص سیاسی پارٹی کی حمایت کرنے کا الزام عائدکیاجارہا ہے۔
Intro:مغربی بنگال کی دارالحکومت کولکاتا کی تاریخی مسجد ناخدا جس کو فن تعمیر کا بہترین نمونہ تصور کیا جاتا ہے نہایت ہی خوبصورت اور نقش و نگار سے مزین کولکاتا شہر کے معروف ترین سیاحتی مرکز میں بھی ہوتا ہے اور جس کا تعلق مولانا ابوالکلام آزاد اور گاندھی جی سے بھی رہا ہے اور یہ مسجد کے مسلمانوں کی نمائندگی بھی کرتا ہے اور مزہبی معاملات میں مرکزی حیثیت رکھتا ہے لیکن کئی بار اس مسجد کا نام ناخوشگوار واقعات سے بھی جڑ چکا ہے ایسا ہی ایک معاملے کی وجہ سے نا خدا مسجد ایک بار پھر چرچے میں مسجد کے امام محمد شفیق قاسمی پر ترنمول کانگریس کے امیدوار کو مسجد کے احاطے میں پھولوں کا ہار پہنانے کا الزام لگا اور شوسل میڈیا پر ایک تصویر وائرل ہوئی ہے جس پر بہتسارے لوگوں نے تبصرہ کیا ہے.
Body:ناخدا مسجد میں ترنمول کانگریس کے امیدوار سدیپ بندھوپادھیائے کو مسجد کے امام محمد شفیق قاسمی پر چند روز قبل مسجد میں پھولوں کا ہار پہنانے اور ایک خاص سیاسی پارٹی کی حمایت کرنے اور ترنمول کانگریس کی بشیر ہاٹ سے امیدوار نصرت جہاں کی حمایت میں ایک تقریب میں شرکت کرنے کا الزام لگا ہے اور اس واقعہ کی اہل کلکتہ کی جانب سے سوشل میڈیا پر مزمت کی جا رہی ہے. اس سلسلے میں ای ٹی وی بھارت نے نا خدا مسجد کے آس پاس کے لوگوں سے بات کی اور اس واقعے کی حقیقت معلوم کرنے کی کوشش کی سوشل میڈیا پر اس سلسلے میں وائیرل تصویر جس میں ایسا لگ رہا ہے کہ مسجد کے امام محمد شفیق قاسمی ترنمول کے امیدوار سدیپ بندھوپادھیائے کو پھولوں کا ہار پہنا روہے اور اور ان کے ساتھ بہت سارے لوگ موجود ہیں. اس سلسلے میں جب ای ٹی وی بھارت نے ایک مقامی دکاندار فہیم سے بات کی تو ان کا کہنا تھا کہ مسجد کے اندر گزشتہ روز جو یہ واقعہ پیش آیا وہ قابل افسوس ہے مسجد کے اندر یہ سب نہیں ہونا چاہیے لیکن مسجد کے امام محمد شفیق قاسمی کو اکثر ترنمول کانگریس کے پروگرام میں دیکھا جاتا ہے وہ اسٹیج پر اکثر نظر آتے ہیں اگر ان کو سیاست ہی کرنا ہے تو سیاسی میدان میں کلی طور پر اتر جائیں لیکن مسجد کو سیاسی مقاصد کے لئے استعمال نہ کیا جائے. ایک اور دکاندار جمال نے کہا کہ کسی بھی مزہبی ادارے کا سیاسی استعمال کرنا صحیح نہیں اور علماء کو بھی ان سب چیزوں سے دور رہنا چاہئے ایک مقامی شخص نے کہا کہ مسجد میں سیاست کرنا بہت افسوسناک بات ہے اگر سیاست کا اگنا شوق ہے تو مسجد چھوڑ دیں اور سیاست کے میدان میں اتر جائیں. جب اسے سلسلے میں ای ٹی وی بھارت نے ناخدا مسجد کے امام محمد شفیق قاسمی سے رابطہ کیا اور اس پورے تنازعہ کے متعلق جاننے کی کوشش کی تو انہوں نے ای ٹی وی بھارت کو بتایا کہ اس مسجد کی روایت رہی ہے کی کئی خاص موقع پر سیاسی لوگ مسجد میں آیا کرتے ہیں اور مسجد میں کوئی بھی آ سکتا ہے اور اگر کوئی آپ کے پاس آتا ہے تو کیا آپ اس کا استقبال نہیں کریں گے کانگریس کے امیدوار بھی آئے تھے بی جے پی کے امیدوار بھی آ سکتے ہم کسی کو نہیں روک سکتے ہیں انہوں نے مزید کہا کہ سیاسی لوگ مسجد اپنی جیت کے لئے امام سے دعا لینے بھی آتے ہیں اب کوئی اس کو غلط ڈھنگ سے دیکھ رہا ہے تو کیا کیا جا سکتا ہے ایک اور سوال کے جواب میں جس کے مطابق ان پر ترنمول کانگریس کی بشیر ہاٹ سے امیدوار نصرت جہاں کے لئے تشہیری مہم چلانے کا الزام ہے انہوں نے کہا کہ وہ آل انڈیا امام موذن سوشل آرگنائزیشن کی میٹنگ تھی وہ کسی پارٹی کا جلسہ نہیں البتہ اس میں کچھ سیاسی لیڈران کو بھی مدعو کیا گیا تھا انہوں نے کہا کہ لوگ اس بات کو تنازعہ بنا رہے اگر کسی کو کوئی بات سے پریشانی ہے تو آکر سمجھنا چاہیے ناکہ اس طرح تنازعہ کھڑا کرنا چاہیے. دوسری جانب سوشل میڈیا پر کافی لوگ اس واقعہ کی مزمت کررہے ہیں اور امام محمد شفیق قاسمی پر لعن طعن کر رہے ہیں اور اپنی ناراضگی کا اظہار کر رہے ہیں اور مسجد کو سیاسی اکھاڑہ نہ بنانے کی اپیل کر رہے. مسجد کے متولی ناصر ابراہیم نے ای ٹی وی بھارت کو بتایا کہ اس طرح واقعہ کی ان کو جانکاری نہیں ہے البتہ مجھ تک یہ بات پہنچی ہے مسجد میں کوئی بھی آ سکتا ہے لیکن مسجد میں سیاست کرنے کی کسی کو بھی اجازت نہیں ہے اور نہ ہی کبھی مسجد کی جانب سے کسی سیاسی پارٹی کی حمایت کی گئی ہے اگر شفیق قاسمی نے کوئی ایسا، کام کیا ہے جو اصول و ضوابط کے مطابق نہیں ہے تو ان کے خلاف کارروائی ےجائے گی.
Conclusion:
Body:ناخدا مسجد میں ترنمول کانگریس کے امیدوار سدیپ بندھوپادھیائے کو مسجد کے امام محمد شفیق قاسمی پر چند روز قبل مسجد میں پھولوں کا ہار پہنانے اور ایک خاص سیاسی پارٹی کی حمایت کرنے اور ترنمول کانگریس کی بشیر ہاٹ سے امیدوار نصرت جہاں کی حمایت میں ایک تقریب میں شرکت کرنے کا الزام لگا ہے اور اس واقعہ کی اہل کلکتہ کی جانب سے سوشل میڈیا پر مزمت کی جا رہی ہے. اس سلسلے میں ای ٹی وی بھارت نے نا خدا مسجد کے آس پاس کے لوگوں سے بات کی اور اس واقعے کی حقیقت معلوم کرنے کی کوشش کی سوشل میڈیا پر اس سلسلے میں وائیرل تصویر جس میں ایسا لگ رہا ہے کہ مسجد کے امام محمد شفیق قاسمی ترنمول کے امیدوار سدیپ بندھوپادھیائے کو پھولوں کا ہار پہنا روہے اور اور ان کے ساتھ بہت سارے لوگ موجود ہیں. اس سلسلے میں جب ای ٹی وی بھارت نے ایک مقامی دکاندار فہیم سے بات کی تو ان کا کہنا تھا کہ مسجد کے اندر گزشتہ روز جو یہ واقعہ پیش آیا وہ قابل افسوس ہے مسجد کے اندر یہ سب نہیں ہونا چاہیے لیکن مسجد کے امام محمد شفیق قاسمی کو اکثر ترنمول کانگریس کے پروگرام میں دیکھا جاتا ہے وہ اسٹیج پر اکثر نظر آتے ہیں اگر ان کو سیاست ہی کرنا ہے تو سیاسی میدان میں کلی طور پر اتر جائیں لیکن مسجد کو سیاسی مقاصد کے لئے استعمال نہ کیا جائے. ایک اور دکاندار جمال نے کہا کہ کسی بھی مزہبی ادارے کا سیاسی استعمال کرنا صحیح نہیں اور علماء کو بھی ان سب چیزوں سے دور رہنا چاہئے ایک مقامی شخص نے کہا کہ مسجد میں سیاست کرنا بہت افسوسناک بات ہے اگر سیاست کا اگنا شوق ہے تو مسجد چھوڑ دیں اور سیاست کے میدان میں اتر جائیں. جب اسے سلسلے میں ای ٹی وی بھارت نے ناخدا مسجد کے امام محمد شفیق قاسمی سے رابطہ کیا اور اس پورے تنازعہ کے متعلق جاننے کی کوشش کی تو انہوں نے ای ٹی وی بھارت کو بتایا کہ اس مسجد کی روایت رہی ہے کی کئی خاص موقع پر سیاسی لوگ مسجد میں آیا کرتے ہیں اور مسجد میں کوئی بھی آ سکتا ہے اور اگر کوئی آپ کے پاس آتا ہے تو کیا آپ اس کا استقبال نہیں کریں گے کانگریس کے امیدوار بھی آئے تھے بی جے پی کے امیدوار بھی آ سکتے ہم کسی کو نہیں روک سکتے ہیں انہوں نے مزید کہا کہ سیاسی لوگ مسجد اپنی جیت کے لئے امام سے دعا لینے بھی آتے ہیں اب کوئی اس کو غلط ڈھنگ سے دیکھ رہا ہے تو کیا کیا جا سکتا ہے ایک اور سوال کے جواب میں جس کے مطابق ان پر ترنمول کانگریس کی بشیر ہاٹ سے امیدوار نصرت جہاں کے لئے تشہیری مہم چلانے کا الزام ہے انہوں نے کہا کہ وہ آل انڈیا امام موذن سوشل آرگنائزیشن کی میٹنگ تھی وہ کسی پارٹی کا جلسہ نہیں البتہ اس میں کچھ سیاسی لیڈران کو بھی مدعو کیا گیا تھا انہوں نے کہا کہ لوگ اس بات کو تنازعہ بنا رہے اگر کسی کو کوئی بات سے پریشانی ہے تو آکر سمجھنا چاہیے ناکہ اس طرح تنازعہ کھڑا کرنا چاہیے. دوسری جانب سوشل میڈیا پر کافی لوگ اس واقعہ کی مزمت کررہے ہیں اور امام محمد شفیق قاسمی پر لعن طعن کر رہے ہیں اور اپنی ناراضگی کا اظہار کر رہے ہیں اور مسجد کو سیاسی اکھاڑہ نہ بنانے کی اپیل کر رہے. مسجد کے متولی ناصر ابراہیم نے ای ٹی وی بھارت کو بتایا کہ اس طرح واقعہ کی ان کو جانکاری نہیں ہے البتہ مجھ تک یہ بات پہنچی ہے مسجد میں کوئی بھی آ سکتا ہے لیکن مسجد میں سیاست کرنے کی کسی کو بھی اجازت نہیں ہے اور نہ ہی کبھی مسجد کی جانب سے کسی سیاسی پارٹی کی حمایت کی گئی ہے اگر شفیق قاسمی نے کوئی ایسا، کام کیا ہے جو اصول و ضوابط کے مطابق نہیں ہے تو ان کے خلاف کارروائی ےجائے گی.
Conclusion:
Last Updated : May 3, 2019, 10:57 PM IST