مذہبی رواداری کی تازہ مثال جنوبی کشمیر میں کولگام ضلع کے چولگام علاقے میں اُس دیکھنے کو ملی جب 90 سالہ مقامی پنڈت جولال کی آخری رسومات میں سینکڑوں مسلمانوں نے شرکت کی۔
غم ہو یا خوشی، عید ہو یا دیوالی صدیوں سے چلی آ رہی کشمیری بھائی چارے اور مذہبی ہم رواداری کی روایت آج بھی قائم و دائم ہے۔
چولگام میں گزشتہ شب جو لال کے انتقال کی خبر سنتے ہی علاقے کے تمام مسلمان مرد و زن جوق در جوق ماتم کرتے اور سینہ کوبی کرتے ہوئے انکے گھر پہنچ گئے۔
مقامی لوگوں کے مطابق انہوں نے جولال کی آخری رسومات میں کوئی کسر باقی نہیں چھوڈی اور بالکل ہندو روایات کے مطابق آخری رسومات کو انجام دیا۔
ایک مقامی پنڈت نے ای ٹی وی بھارت کے ساتھ بات کرتے ہوئے کہا کہ ’’ہم لوگ مسلمانوں کے بغیر ادھورے ہیں کیوں کہ 1990 میں پنڈتوں کی ہجرت کے بعد ہم گنتی کے ہی چند پنڈت رہے گئے ہیں، شادی ہو یا دکھ، ہم آپس میں ایک دوسرے کے دکھ درد میں شریک ہیں۔‘‘