ETV Bharat / briefs

مسلم پڑوسیوں نے پنڈت کی آخری رسومات انجام دیں

وادی کشمیر قدرتی حسن ہی نہیں بلکہ بھائی چارے، ہم آہنگی اور مذہبی رواداری کے لئے بھی مشہور ہے۔

muslim perform last rites of pandit neighbour
author img

By

Published : Jun 4, 2019, 9:06 PM IST

مذہبی رواداری کی تازہ مثال جنوبی کشمیر میں کولگام ضلع کے چولگام علاقے میں اُس دیکھنے کو ملی جب 90 سالہ مقامی پنڈت جولال کی آخری رسومات میں سینکڑوں مسلمانوں نے شرکت کی۔

مسلم پڑوسیوں نے پنڈت کی آخری رسومات انجام دیں

غم ہو یا خوشی، عید ہو یا دیوالی صدیوں سے چلی آ رہی کشمیری بھائی چارے اور مذہبی ہم رواداری کی روایت آج بھی قائم و دائم ہے۔

چولگام میں گزشتہ شب جو لال کے انتقال کی خبر سنتے ہی علاقے کے تمام مسلمان مرد و زن جوق در جوق ماتم کرتے اور سینہ کوبی کرتے ہوئے انکے گھر پہنچ گئے۔

مقامی لوگوں کے مطابق انہوں نے جولال کی آخری رسومات میں کوئی کسر باقی نہیں چھوڈی اور بالکل ہندو روایات کے مطابق آخری رسومات کو انجام دیا۔

ایک مقامی پنڈت نے ای ٹی وی بھارت کے ساتھ بات کرتے ہوئے کہا کہ ’’ہم لوگ مسلمانوں کے بغیر ادھورے ہیں کیوں کہ 1990 میں پنڈتوں کی ہجرت کے بعد ہم گنتی کے ہی چند پنڈت رہے گئے ہیں، شادی ہو یا دکھ، ہم آپس میں ایک دوسرے کے دکھ درد میں شریک ہیں۔‘‘

مذہبی رواداری کی تازہ مثال جنوبی کشمیر میں کولگام ضلع کے چولگام علاقے میں اُس دیکھنے کو ملی جب 90 سالہ مقامی پنڈت جولال کی آخری رسومات میں سینکڑوں مسلمانوں نے شرکت کی۔

مسلم پڑوسیوں نے پنڈت کی آخری رسومات انجام دیں

غم ہو یا خوشی، عید ہو یا دیوالی صدیوں سے چلی آ رہی کشمیری بھائی چارے اور مذہبی ہم رواداری کی روایت آج بھی قائم و دائم ہے۔

چولگام میں گزشتہ شب جو لال کے انتقال کی خبر سنتے ہی علاقے کے تمام مسلمان مرد و زن جوق در جوق ماتم کرتے اور سینہ کوبی کرتے ہوئے انکے گھر پہنچ گئے۔

مقامی لوگوں کے مطابق انہوں نے جولال کی آخری رسومات میں کوئی کسر باقی نہیں چھوڈی اور بالکل ہندو روایات کے مطابق آخری رسومات کو انجام دیا۔

ایک مقامی پنڈت نے ای ٹی وی بھارت کے ساتھ بات کرتے ہوئے کہا کہ ’’ہم لوگ مسلمانوں کے بغیر ادھورے ہیں کیوں کہ 1990 میں پنڈتوں کی ہجرت کے بعد ہم گنتی کے ہی چند پنڈت رہے گئے ہیں، شادی ہو یا دکھ، ہم آپس میں ایک دوسرے کے دکھ درد میں شریک ہیں۔‘‘

Intro:کولگام میں مسلمانوں نے کی پنڈت کی آخری رسومات



Body:

پوری ملک میں کشمیر بھائئ چارے ہم آینگی کی مسال آج بھی قایم دایم ہیں۔ییاں کی کئ بستیاں خالی پڑی ہیں جب کہ ییاں رہنے والے لوگوں شاید ہی اپنے گھروں کو واپس آیے۔جی ییاں ۱۹۰ عیسوی کی دہائی کے بعد کشمیر میں نامسائد حالاتوں کے باعس ہزاروں اقلیتی طبقے سے وابسطہ ہزاروں پنڈت گھروں نے وادی کو چھوڑا اور ملک کے دیگر حصوں میں رہایش پذیر ہوہے لیکن کشمیر کے بھائئ چارے میں کوئی فرق نہیں پڑی ییاں ریاست میں آج بھی کئ پنڈت گھر مسلمانوں کے ساتھ شانہ بشانہ رہایش پذیر ہیں غم ہو یا خوشی عید ہو یا دیوالی ییاں کافی صدیوں سے چلی آرہی کشمیری پرمپرا بھائئ چارے آج بھی برابر ہیں۔اس کی ایک مسال جنوبی کشمیر کے ہواند چولگام کولگام میں نظر آئی جب ییاں ۹۰ سالہ مقامی پنڈت جولال کی موت واقعہ ہوئی۔اگرچہ جو۔لال کم قلیل وقت میں بیماری میں مبتلا ہوا لیکن دوران شعب اس کی موت ہوئ یہ خبر سن کے علاقے کے تمام مسلمان مرد زن ان کے آبائی گھر پہنچے اور سینا کوبی کرنے لگے۔مقامی لوگوں کا کہنا ہیں کہ رات بھر ہم نے اپنی عبادت کے ساتھ ساتھ پنڈت گھر کے ساتھ دکھ غم میں برابر شرک رہے ییاں تک کہ شعیب برات کا شعیب کرنے کے بعد ہم نے بلکل آرام نہی کیا اور جولال کی آخری رسومات کرنے کے کوئی قسر باقی نہیں چھوڈی۔مقامی پنڈت نے بات کرتے ہوئے کہا کہ ہم لوگ مسلمانوں نے بنا ادھورے ہیں کیوں کہ ۱۹۹۰ عیسوی میں نامسائد حالاتوں کے بعد کشمیر میں چند ہی پنڈت گھر رہے اور شادی ہو یا مرنا ہم بلکل دکھ درد میں شریک ہیں


Conclusion:تنویر وانی
ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.