متعدد مسلم دانشوران اور سیاسی رہنماؤں نے وزیراعظم کے بیان پر مثبت ردعمل کا اظہار کیا ہے۔
وزیراعظم مودی نے 26 مئی کو این ڈی اے کے نو منتخب اراکین پارلیمان کے سامنے خطاب کرتے ہوئے کہا تھا کہ ملک کے اقلیتوں کے دل سے خوف و ہراس کو نکالنے کی ضرورت ہے۔
انہوں نے اقلیتوں کو خوف و ہراس میں جینے پر مجبور کرنے کے لیے اپوزیشن پارٹیوں کو مورد الزام ٹھہرا تھا۔
وزیراعظم مودی نے کہا تھا کہ اقلیتوں کو ووٹ بینک کے طور پر استعمال کیا گیا اور اب اس صورت حال کو بدلنا ہوگا۔
کئی مسلم رہنماؤں نے وزیراعظم مودی کو ان کے بیان پر اظہار تشکر کا خط لکھا ہے اور امید ظاہر کی ہے کہ آئندہ پانچ برسوں میں ملکی اقلیتوں کے لیے حالات سازگار ہوں گے۔
ڈاکٹر کمال فاروقی سابق چیئرمین دہلی اقلیتی کمیشن نے ای ٹی وی بھارت سے بات کرتے ہوئے کہا کہ جب حکومت نے خود اس جانب اشارہ کیا ہے کہ وہ اقلیتی طبقے کی فلاح و بہبود کے لیے کام کرنے کے خواہاں ہے تو کیوں نہ ہم ساتھ مل کر ان کی مدد کریں۔
انہوں نے اقلیتوں کو حکومت کا ساتھ دینا چاہیے۔
ایک سوال کے جواب دیتے ہوئے کمال فاروقی نے کہا کہ نا امیدی کفر ہے۔ اس لیے ہمیں امید تو کرنی ہوگی کہ موجودہ حکومت اقلیتی طبقہ سے متعلق سنجیدہ ہے۔
انہوں نے کہا کہ 26 مئی کو جو بیان بھارتی وزیراعظم نریندر مودی نے دیا وہ آر ایس ایس اور بی جے پی کے نظریات سے میل نہیں کھاتا ہے۔
کمال فاروقی خوشی ظاہر کی کہ بھارتی وزیراعظم نریندر مودی نے 26 مئی کے خطاب میں اقلیتوں کے مسائل کے تئیں سنجیدگی کا اظہار کیا۔ حالانکہ اس سے قبل ایسا محسوس ہوتا تھا کہ وہ بھارت کے نہیں، بلکہ ایک سیاسی جماعت کے ہی وزیراعظم ہیں۔
وحید حلیمہ نوڈی کمیشن کے چیئرمین ڈاکٹر ظفرالاسلام خان نے بھی ان کے اس بیان کی تعریف کرتے ہوئے کہا کہ انھیں امید ہے کہ آئندہ پانچ برسوں میں مودی حکومت اقلیتی برادری کے لیے لیے بہتر اقدامات کرے گی۔