ETV Bharat / briefs

مودی کے بیان پر مسلم دانشوران نے 'لبیک' کہا - PM modi&Muslims

بھارتی وزیراعظم نریندر مودی کے پارلیمینٹ ہال پر دیے گئے بیان پر مسلم دانشوران نے مثبت ردعمل کا اظہار کیا ہے اور اقلیتوں کے تعلیمی زبوں حالی پر توجہ دینے کی گزارش کی ہے۔

Muslim leaders appreciate pm narendra modi speech
author img

By

Published : Jun 4, 2019, 12:06 AM IST


متعدد مسلم دانشوران اور سیاسی رہنماؤں نے وزیراعظم کے بیان پر مثبت ردعمل کا اظہار کیا ہے۔

وزیراعظم مودی نے 26 مئی کو این ڈی اے کے نو منتخب اراکین پارلیمان کے سامنے خطاب کرتے ہوئے کہا تھا کہ ملک کے اقلیتوں کے دل سے خوف و ہراس کو نکالنے کی ضرورت ہے۔

مودی کے بیان پر مسلم دانشوران نے 'لبیک' کہا

انہوں نے اقلیتوں کو خوف و ہراس میں جینے پر مجبور کرنے کے لیے اپوزیشن پارٹیوں کو مورد الزام ٹھہرا تھا۔

وزیراعظم مودی نے کہا تھا کہ اقلیتوں کو ووٹ بینک کے طور پر استعمال کیا گیا اور اب اس صورت حال کو بدلنا ہوگا۔

کئی مسلم رہنماؤں نے وزیراعظم مودی کو ان کے بیان پر اظہار تشکر کا خط لکھا ہے اور امید ظاہر کی ہے کہ آئندہ پانچ برسوں میں ملکی اقلیتوں کے لیے حالات سازگار ہوں گے۔

ڈاکٹر کمال فاروقی سابق چیئرمین دہلی اقلیتی کمیشن نے ای ٹی وی بھارت سے بات کرتے ہوئے کہا کہ جب حکومت نے خود اس جانب اشارہ کیا ہے کہ وہ اقلیتی طبقے کی فلاح و بہبود کے لیے کام کرنے کے خواہاں ہے تو کیوں نہ ہم ساتھ مل کر ان کی مدد کریں۔

انہوں نے اقلیتوں کو حکومت کا ساتھ دینا چاہیے۔

ایک سوال کے جواب دیتے ہوئے کمال فاروقی نے کہا کہ نا امیدی کفر ہے۔ اس لیے ہمیں امید تو کرنی ہوگی کہ موجودہ حکومت اقلیتی طبقہ سے متعلق سنجیدہ ہے۔

انہوں نے کہا کہ 26 مئی کو جو بیان بھارتی وزیراعظم نریندر مودی نے دیا وہ آر ایس ایس اور بی جے پی کے نظریات سے میل نہیں کھاتا ہے۔

کمال فاروقی خوشی ظاہر کی کہ بھارتی وزیراعظم نریندر مودی نے 26 مئی کے خطاب میں اقلیتوں کے مسائل کے تئیں سنجیدگی کا اظہار کیا۔ حالانکہ اس سے قبل ایسا محسوس ہوتا تھا کہ وہ بھارت کے نہیں، بلکہ ایک سیاسی جماعت کے ہی وزیراعظم ہیں۔

وحید حلیمہ نوڈی کمیشن کے چیئرمین ڈاکٹر ظفرالاسلام خان نے بھی ان کے اس بیان کی تعریف کرتے ہوئے کہا کہ انھیں امید ہے کہ آئندہ پانچ برسوں میں مودی حکومت اقلیتی برادری کے لیے لیے بہتر اقدامات کرے گی۔


متعدد مسلم دانشوران اور سیاسی رہنماؤں نے وزیراعظم کے بیان پر مثبت ردعمل کا اظہار کیا ہے۔

وزیراعظم مودی نے 26 مئی کو این ڈی اے کے نو منتخب اراکین پارلیمان کے سامنے خطاب کرتے ہوئے کہا تھا کہ ملک کے اقلیتوں کے دل سے خوف و ہراس کو نکالنے کی ضرورت ہے۔

مودی کے بیان پر مسلم دانشوران نے 'لبیک' کہا

انہوں نے اقلیتوں کو خوف و ہراس میں جینے پر مجبور کرنے کے لیے اپوزیشن پارٹیوں کو مورد الزام ٹھہرا تھا۔

وزیراعظم مودی نے کہا تھا کہ اقلیتوں کو ووٹ بینک کے طور پر استعمال کیا گیا اور اب اس صورت حال کو بدلنا ہوگا۔

کئی مسلم رہنماؤں نے وزیراعظم مودی کو ان کے بیان پر اظہار تشکر کا خط لکھا ہے اور امید ظاہر کی ہے کہ آئندہ پانچ برسوں میں ملکی اقلیتوں کے لیے حالات سازگار ہوں گے۔

ڈاکٹر کمال فاروقی سابق چیئرمین دہلی اقلیتی کمیشن نے ای ٹی وی بھارت سے بات کرتے ہوئے کہا کہ جب حکومت نے خود اس جانب اشارہ کیا ہے کہ وہ اقلیتی طبقے کی فلاح و بہبود کے لیے کام کرنے کے خواہاں ہے تو کیوں نہ ہم ساتھ مل کر ان کی مدد کریں۔

انہوں نے اقلیتوں کو حکومت کا ساتھ دینا چاہیے۔

ایک سوال کے جواب دیتے ہوئے کمال فاروقی نے کہا کہ نا امیدی کفر ہے۔ اس لیے ہمیں امید تو کرنی ہوگی کہ موجودہ حکومت اقلیتی طبقہ سے متعلق سنجیدہ ہے۔

انہوں نے کہا کہ 26 مئی کو جو بیان بھارتی وزیراعظم نریندر مودی نے دیا وہ آر ایس ایس اور بی جے پی کے نظریات سے میل نہیں کھاتا ہے۔

کمال فاروقی خوشی ظاہر کی کہ بھارتی وزیراعظم نریندر مودی نے 26 مئی کے خطاب میں اقلیتوں کے مسائل کے تئیں سنجیدگی کا اظہار کیا۔ حالانکہ اس سے قبل ایسا محسوس ہوتا تھا کہ وہ بھارت کے نہیں، بلکہ ایک سیاسی جماعت کے ہی وزیراعظم ہیں۔

وحید حلیمہ نوڈی کمیشن کے چیئرمین ڈاکٹر ظفرالاسلام خان نے بھی ان کے اس بیان کی تعریف کرتے ہوئے کہا کہ انھیں امید ہے کہ آئندہ پانچ برسوں میں مودی حکومت اقلیتی برادری کے لیے لیے بہتر اقدامات کرے گی۔

Intro:بھارتی وزیراعظم نریندر مودی کے بیان پر مسلم دانشوران نے ان کا خیر مقدم کرتے ہوئے اقلیتی طبقے کی تعلیم سے متعلق اہم پہلوؤں پر فکر کرنے کی گزارش کی .


Body:26 مئی کو کو باہر بھارتی وزیر اعظم ہم نریندر مودی کی جانب سے دیئے گئے بیان پر ان کا خیر مقدم کرتے ہوئے مسلم رہنماؤں نے ایک خط کے ذریعے اے بھارتی وزیراعظم کا شکریہ ادا کیا یا اور یہ خواہش ظاہر کی کہ جو کچھ گزشتہ پانچ برسوں میں نہیں ہوا اس کی آئندہ پانچ برسوں میں ہونے کی امید کرتے ہیں

ڈاکٹر کمال فاروقی سابق چیئرمین دہلی اقلیتی کمیشن نے ای ٹی وی بھارت کے نمائندے سے بات کرتے ہوئے کہا کہ جب حکومت نے خود اس جانب اشارہ کیا ہے کہ وہ اقلیتی طبقے کی فلاح و بہبود کے لیے کام کرنے ک خواہاں ہے تو کیوں نہ ہم ان کا ساتھ ملکر ان کی مدد کریں. انہوں نے کہا کہ کہ مودی حکومت کی جانب سے یہ غلط ہے ہے اور اقلیتی طبقہ سے جڑے ہوئے لوگوں کو اس کا ساتھ دینا چاہیے.


ایک سوال کے جواب دیتے ہوئے کمال فاروقی نے کہا کہ نا امیدی کفر ہے اس لیے ہمیں امید تو کرنی ہوگی کہ موجودہ حکومت اقلیتی طبقہ سے متعلق سنجیدہ ہے.

انہوں نے کہا کہ 26 مئی کو جو بیان بھارتی وزیراعظم نریندر مودی نے دیا وہ آر ایس ایس اور بی جے پی کے نظریات سے میل نہیں کھاتا.

انہیں خوشی ہے کہ بھارتی وزیراعظم نریندر مودی نے ملک کے وزیراعظم کے طور پر 26 مئی کو خطاب کیا حالانکہ اس سے قبل ایسا محسوس ہوتا تھا کہ وہ بھارت کے نہیں بلکہ ایک سیاسی جماعت کے ہی وزیراعظم ہے ہیں.

وحید حلیمہ نوڈی کمیشن کے چیئرمین ڈاکٹر ظفرالاسلام خان نے نے بھی ان کے اس بیان کی تعریف کرتے ہوئے کہا کہ ہمیں امید ہے کہ آئندہ پانچ برسوں میں مودی حکومت اقلیتی طبقے کے لیے لیے بہتر اقدامات کرے گی



Conclusion:ڈاکٹر کمال فاروقی سابق چیئرمین دہلی اقلیتی کمیشن

ڈاکٹر ظفرالاسلام خان چیرمین دہلی مائنورٹی کمیشن سن
ETV Bharat Logo

Copyright © 2025 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.