ETV Bharat / briefs

کیا منموہن سنگھ کا سیاسی کریئر ختم ہوگیا؟ - سابق وزیر اعظم منموہن سنگھ

سابق وزیر اعظم ڈاکٹر منموہن سنگھ کی جمعہ کو راجیہ سبھا کی رکنیت کی مدت ختم ہو گئی، اب وہ پارلیمینٹ میں نظر نہیں آئیں گے۔

منموہن سنگھ کی راجیہ سبھا رکنیت کی مدت ختم
author img

By

Published : Jun 16, 2019, 2:07 PM IST

وہ آسام سے مسلسل پانچویں مرتبہ راجیہ سبھا رکن منتخب ہوئے تھے-15 جون 2013 سے 6 سال کی مدت مکمل ہونے کے بعد فی الحال ان کے پارلیمانی سیاسی کریئرپر بریک لگ گیا ہے-

ایسا کئی برسوں کے بعد دیکھنے کو ملا ہے کہ پارلیمان میں کوئی سابق وزیر اعظم نہیں ہے۔ منموہن سنگھ کے ساتھ ساتھ جنتا دل سکیولر کے سربراہ و سابق وزیر اعظم ایچ ڈی دیوے گوڑا بھی تمکور سے اپنی لوک سبھا سیٹ گنوا چکے ہیں۔

آسام میں خالی ہوئی دو راجیہ سبھا سیٹوں پر اسی برس مئی میں انتخابات ہوئے تھے، جس میں حکمراں بی جے پی کی قیادت والااین ڈی اے اپنے امیدوار جتانے میں کامیاب رہا- اس میں منموہن سنگھ کی بھی سیٹ شامل رہی-


آسام میں زیادہ رکن اسمبلی نہ ہونے کے سبب اب کانگریس اس پوزیشن میں نہیں ہے کہ انہیں دوبارہ راجیہ سبھا بھیج سکے-

کانگریس ذرائع بتارہے ہیں کہ ابھی یہ نہیں مان لینا چاہئے کہ منموہن سنگھ کا پارلیمانی کیریئرختم ہو گیا-

آئندہ وقت میں راجیہ سبھا انتخابات کاموقع آنے پر پارٹی انہیں کسی ایسی ریاست سے اعلیٰ ایوان میں بھیج سکتی ہے، جہاں پارٹی کے رکن اسمبلی کی تعداد زیادہ ہو- اگرچہ اس کے لیے ڈاکٹر منموہن سنگھ کو انتظار کرنا پڑے گا-

منموہن سنگھ کی مدت ایسے وقت پر ختم ہوئی ہے، جبکہ تین دن بعدہی 17 جون سے پارلیمنٹ کا بجٹ سیشن شروع ہونے جا رہا ہے-

ایسے میں منموہن سنگھ پارلیمنٹ میں تقریر نہیں کر پائیں گے-منموہن سنگھ کے بیانات کو آج بھی میڈیاسنجیدگی سے لیتا ہے-

راجستھان میں پارٹی اقتدار میں ہے- ایسے میں کانگریس انہیں 2020 میں راجستھان یا دیگر کسی ریاست سے راجیہ سبھا بھیجنے کی کوشش کرے گی، جہاں سے جیت پکی ہو گی-

سنہ 1996 میں بھی جب کانگریس انتخابات ہاری تھی اس وقت سابق وزیر اعظم کے عہدہ پر فائز نرسمہا راؤ بھی لوک سبھا کے ممبر تھے۔

پھرانکے بعد سنہ 2004 میں وزیر اعظم اندر کمار گجرال بھی راجیہ سبھا کے رکن تھے۔

وہ آسام سے مسلسل پانچویں مرتبہ راجیہ سبھا رکن منتخب ہوئے تھے-15 جون 2013 سے 6 سال کی مدت مکمل ہونے کے بعد فی الحال ان کے پارلیمانی سیاسی کریئرپر بریک لگ گیا ہے-

ایسا کئی برسوں کے بعد دیکھنے کو ملا ہے کہ پارلیمان میں کوئی سابق وزیر اعظم نہیں ہے۔ منموہن سنگھ کے ساتھ ساتھ جنتا دل سکیولر کے سربراہ و سابق وزیر اعظم ایچ ڈی دیوے گوڑا بھی تمکور سے اپنی لوک سبھا سیٹ گنوا چکے ہیں۔

آسام میں خالی ہوئی دو راجیہ سبھا سیٹوں پر اسی برس مئی میں انتخابات ہوئے تھے، جس میں حکمراں بی جے پی کی قیادت والااین ڈی اے اپنے امیدوار جتانے میں کامیاب رہا- اس میں منموہن سنگھ کی بھی سیٹ شامل رہی-


آسام میں زیادہ رکن اسمبلی نہ ہونے کے سبب اب کانگریس اس پوزیشن میں نہیں ہے کہ انہیں دوبارہ راجیہ سبھا بھیج سکے-

کانگریس ذرائع بتارہے ہیں کہ ابھی یہ نہیں مان لینا چاہئے کہ منموہن سنگھ کا پارلیمانی کیریئرختم ہو گیا-

آئندہ وقت میں راجیہ سبھا انتخابات کاموقع آنے پر پارٹی انہیں کسی ایسی ریاست سے اعلیٰ ایوان میں بھیج سکتی ہے، جہاں پارٹی کے رکن اسمبلی کی تعداد زیادہ ہو- اگرچہ اس کے لیے ڈاکٹر منموہن سنگھ کو انتظار کرنا پڑے گا-

منموہن سنگھ کی مدت ایسے وقت پر ختم ہوئی ہے، جبکہ تین دن بعدہی 17 جون سے پارلیمنٹ کا بجٹ سیشن شروع ہونے جا رہا ہے-

ایسے میں منموہن سنگھ پارلیمنٹ میں تقریر نہیں کر پائیں گے-منموہن سنگھ کے بیانات کو آج بھی میڈیاسنجیدگی سے لیتا ہے-

راجستھان میں پارٹی اقتدار میں ہے- ایسے میں کانگریس انہیں 2020 میں راجستھان یا دیگر کسی ریاست سے راجیہ سبھا بھیجنے کی کوشش کرے گی، جہاں سے جیت پکی ہو گی-

سنہ 1996 میں بھی جب کانگریس انتخابات ہاری تھی اس وقت سابق وزیر اعظم کے عہدہ پر فائز نرسمہا راؤ بھی لوک سبھا کے ممبر تھے۔

پھرانکے بعد سنہ 2004 میں وزیر اعظم اندر کمار گجرال بھی راجیہ سبھا کے رکن تھے۔

Intro:Body:

noman 1


Conclusion:
ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.