گزشتہ 15 دنوں سے ایس آر ٹی سی اور بی ایم ٹی سی کا جاری احتجاج آج ختم ہوا اور تمام ملازمین اپنے کاموں پر لوٹ آئے ہیں۔
بس ہڑتال کے متعلق ہائی کورٹ نے کہا تھا کہ ٹرانسپورٹ ملازمین کی ہرتال کے لئے یہ صحیح وقت نہیں ہے کیوں کہ عوام کووڈ کے خوف میں مبتلا ہیں اور ایسے وقت میں بسوں کا سڑکوں پر نہ ہونا نہ صرف مسافرین بلکہ کووڈ 19 کے مریضوں کے لیے بھی دشواری کا سبب ہے.
جس کے یونین لیڈر کوڑی ہلی چندر شیکھر جو کہ اس احتجاج کی قیادت کر رہے ہیں، کے اعلان کے بعد آج صبح سے تمام ٹرانسپورٹ ملازمین اپنی ڈیوٹی پر واپس لوٹ آئے ہیں۔
اس سلسلے میں کوڑی ہلی چندر شیکھر نے کہا کہ ہائی کورٹ نے ہم سے کہا ہے کہ ہمیں کام پر حاضری دینی ہوگی۔ انہوں نے کہا کہ عدالت نے جو ہم پر اعتماد اور ذمہ داری عائد کی ہے۔ اس کا ہم احترام کرتے ہیں لہٰذا ہم اپنی اس تحریک کو عارضی طور پر ملتوی کررہے ہیں اور کام پر حاضری دی رہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ہمارا احتجاج فی الحال ملتوی ہوا ہے اور ہم آئندہ دنوں میں اپنے مطالبات کے لیے جدوجہد جاری رکھیں گے۔
اس سلسلے میں چندر شیکھر نے بتایا کہ حکومت، بس ملازمین سے ایک انڈرٹیکنگ پر دستخط کروارہی ہے تا کہ وہ آگے چل کر کسی احتجاج میں شریک نہیں ہوں گے۔
انہوں نے کہا کہ یہ اقدام ملازمین کے بنیادی حقوق کو چھیننے کے مترادف ہے اور ہم اس معاملے کو بھی ہائی کورٹ کے سامنے رکھیں گے۔
کوڑی ہلی چندر شیکھر نے حکومت سے مطالبہ کیا کہ احتجاج کے دوران قریب 20،000 ملازمین پر کی گئی کارروائی کو رد کرے۔ تقریباً 2169 ملازمین کو ڈسمس کیا گیا ہے، 2،941 کو سسپینڈ اور 7،666 ملازمین کو شو کاز نوٹس دیا گیا یے اور تقریباً 8000 کو ٹرانسفر کیا گیا ہے.
یاد رہے کہ ٹرانسپورٹ ملازمین کا مطالبہ ہے کہ انہیں چھٹے پے کمیشن کے مطابق تنخواہیں دی جائیں جسے بی جے پی حکومت ماننے کو تیار نہیں ہے۔