وادی میں گزشتہ تین ماہ سے پبلک ٹرانسپورٹ کی نقل وحمل مسلسل معطل ہے جس کے باعث لوگوں کو متنوع مشکلات ومسائل کا سامنا کرنا پڑرہا ہے۔ تاہم کچھ سڑکوں پر چھوٹی مسافر گاڑیوں کی آمد ورفت جزوی طور پر بحال ہوچکی ہے۔
طلبا کا کہنا ہے کہ انتطامیہ کے طلبا کے لیے امتحانات کے دوران ٹرانسپورٹ کی سہولیت میسر رکھنے کے دعوے سراب ثابت ہورہے ہیں کیونکہ دور افتادہ علاقوں کے طلبا کو امتحانی سینٹروں تک پہنچنے کے لیے پیدل سفرکرنا پڑتا ہے۔
دسویں جماعت کے طلبا کے ایک گروپ نے بتایا کہ پبلک ٹرانسپورٹ کی معطلی کی وجہ سے امتحانی سینٹروں تک پہنچنے کے لیے انہیں کو گوناگوں مشکلات کا سامنا کرنا پڑرہا ہے۔ انہوں نے کہا 'وادی میں پبلک ٹرانسپورٹ مسلسل بند ہے جس کی وجہ سے ہمیں امتحانی سینٹروں تک پہنچنے کے لیے گوناگوں مشکلات کا سامنا کرنا پڑرہا ہے اور ہم امتحانی سینٹروں پربسا اوقات دیر سے پہنچتے ہیں'۔
ایک طالب علم نے کہا کہ امتحان کے پہلے ہی دن میں آدھا گھنٹہ دیر سے امتحانی سینٹر پر پہنچ گیا لیکن مجھے پھر مزید وقت نہیں دیا گیا جس کی وجہ سے میں کئی سولات، جن کو میں کر سکتا تھا، نہیں کرسکا۔
ایک طالبہ نے کہا کہ امتحانی سینٹر تک پہنچنے کے لیے میرا والد میرے ساتھ آتا ہے۔
ان کا کہنا تھا'میرے والد میرے ساتھ امتحانی سینٹر تک آتے ہیں اور پھر وہیں امتحان ختم ہونے تک انتظار کرتے ہیں، دیگر کئی بچیاں بھی اپنے والد کو ساتھ لاتی ہیں اور پھر یہ لوگ وہیں بیٹھے رہتے ہیں'۔
محمد سلیم نامی ایک طالبہ کے والد نے کہا کہ موجودہ حالات میں ہم بچوں خاص کر بچیوں کو اکیلے باہر بھیجنے میں ہچکچاتے ہیں۔ انہوں نے کہا'موجودہ حالات میں بچوں خاص کر بچیوں کو باہر بھیجنے میں والدین کو گوناگوں خدشات رہتے ہیں اور کسی اجنبی کے ساتھ گاڑی میں یا پیدل بھیج بھی نہیں سکتے ہیں اس لئے ہم خود ہی اپنا کام چھوڑ کر بچوں کے ساتھ جاتے ہیں'۔
موصوف والد نے کہا کہ انتطامیہ نے بچوں کے لیے ایس آر ٹی سی گاڑیوں کا انتظام کرنے کا اعلان کیا تھا لیکن شاید وہ اعلان بھی باقی اعلانوں کی طرح اعلان تک ہی محدود رہا۔
غلام حسین نامی ایک والد نے کہا کہ امتحانات کے پیش نظر میں نے اپنے بچے کو امتحانی سینٹر کے قریب ہی اپنے ایک رشتہ دار کے ہاں رکھا ہے۔
انہوں نے کہا: 'میں ایک دورافتادہ علاقے کا رہنا والا ہوں، میرا بیٹا بارہویں جماعت کا امتحان دے رہا ہے امتحانی سینٹر کم سے کم پندرہ کلو میٹر کی دوری پر واقع ہے جہاں وقت پر پہنچنا اس کے لئے ممکن نہیں ہے لہٰذا میں نے اس کو امتحانی سینٹر کے قریب رہنے والے ایک رشتہ دار کے ہاں رکھا ہے'۔
والدین کے ایک گروپ، جو ایک امتحانی سینٹر کے باہر اپنے بچوں کے انتظار میں بیٹھے ہوئے تھے، انہوں نے بتایا کہ حکومت بچوں کے امتحانات منعقد کرکے یہ باور کرنا چاہتی ہے کہ یہاں سب کچھ نارمل ہے۔ انہوں نے کہا'یہاں حالات ٹھیک نہیں ہیں سب کچھ بند ہے بچے بھی نصاب مکمل نہیں کرسکے لیکن اس کے باوجود یہاں امتحانات منعقد کیے گئے۔ دراصل انتظامیہ یہ باور کرنا چاہتی ہے کہ یہاں سب کچھ نارمل ہے'۔
بارہوں جماعت کے ایک طالب علم نے کہا کہ آسودہ حال گھرانوں کے طلبا تو اپنی گاڑیوں میں امتحان دینے کے لیے آتے ہیں لیکن غریب طلبا کو مشکلات درپیش ہیں۔
قابل ذکر ہے کہ وادی میں گزشتہ تین ماہ سے جاری غیر یقینی صورتحال کے بیچ جموں کشمیر سٹیٹ بورڑ آف اسکول ایجوکیشن کے تحت دسویں اور بارہویں جماعت کے امتحانات شروع ہوئے ہیں۔