سابق وزیر، مصنف ، پروفیسر ممتاز علی خان، بڑھاپے سے وابستہ بیماریوں کے سبب آج بروز پیر کی علی الصبح بنگلورو میں واقع گنگا نگر کی رہائش گاہ پر انتقال کر گئے۔ مرحوم کی عمر 94 سال تھی۔
پروفیسر ممتاز علی خان سن 2008 کی برسر اقتدار بھارتیہ جنتا پارٹی میں یڈیورپا کی وزراء کی کابینہ کا حصہ رہے اور وزیر کی حیثیت سے خدمات انجام دیں. وہ اقلیتی بہبود، حج اور اوقف کے وزیر رہ چکے ہیں۔
بنگلورو کی کرشی یونیورسٹی میں سوشیالوجی کے پروفیسر کی حیثیت سے اپنے پیشے سے رضاکارانہ ریٹائرمنٹ لینے کے بعد پچھلے 30 سالوں سے وہ بنگلور کے آر ٹی نگر میں اپنے مرحوم بیٹے نور احمد خان کے نام پر ایک اسکول چلا رہے تھے.
مرحوم کے زیر انتظامیہ اس نجی پرائمری اور ہائی اسکول میں، پروفیسر ممتاز علی خان نے اسکول میں آنے والے غریب بچوں کو مڈ ڈے کھانے، اسکول کی کتابیں، اسکول کے یونیفارم اور دیگر مطلوبہ اشیاء کے ساتھ ان کی پنشن کی رقم اور ذاتی رقم خرچ کر فی سبیل اللہ خدمات انجام دے رہے تھے۔ مرحوم کی اہلیہ اسی اسکول میں ہیڈ ٹیچر کی حیثیت سے خدمات انجام دے رہی تھیں۔
مرحوم کی وفات پر وزیر اعلیٰ یڈیورپا سمیت بی جے پی یے کئی لیڈرز نے غم کا اظہارِ کیا. وزیر اعلیٰ یڈیورپا نے مرحوم کے متعلق کہا کہ انہوں نے ایک سادگی پسند قریبی دوست کو کھویا ہے.
یاد رہے کہ ڈاکٹر ممتاز علی خان نے سن 2013 میں بی جے پی کے نریندر مودی کو پرائم منسٹیریل کیندیڈیٹ بنائے جانے سے ناراض ہوکر، اپنی ایم. ایل. سی کی کرسی چھوڑ کر کانگریس پارٹی کا دامن تھاما تھا.
پروفیسر ممتاز علی خان نے ان کی اہلیہ، ایک بیٹا، ایک بیٹی کو خیر آباد کہکر دنیائے فانی سے کوچ کر گیے۔