ضلع سرائے کیلا کے کھرسواں میں چوری کے شک میں ایک مسلم نوجوان کومقامی لوگوں نے کئی گھنٹوں تک پول کے ساتھ باندھے رکھا اور اس دوران اسے بڑی بے رحمی سے پیٹا گیا اور گندی گالیاں دی گئیں۔
یہ واقعہ 18 جون کا تشدد کی انتہا کرنے کے بعد بھیڑنے مسلم نوجوان کو پولیس کے حوالے کر دیا ، پولیس نے اسے کورٹ کے حوالے کر دیا جس نے اسے عدالتی تحویل میں بھیج دیا۔
واقعہ کے چار دن بعد 22 جون کو نہایت خراب حالت میں اسے ہسپتال منتقل کیا گیا، جہاں اس کی موت ہو گئی۔
اس حادثے سے جڑے کئی ویڈیوز سامنے آئے ہیں۔ اس ویڈیو میں لوگ اسے ڈنڈے سے پیٹتے نظر آ رہے ہیں۔ دوسرے ویڈیو میں بھیڑ اسے جے شری رام اور جے ہنومان کا نعرے لگانے کو کہہ رہی ہے جسے مسلم نوجوان دہرا رہا ہے لیکن اس کے باوجود ہجوم میں سے کوئی شخص اسے بچانے کی پہل نہیں کی۔
ہجوم تشدد کا شکار تبریز انصاری پونے میں ویلڈنگ کا کام کرتا تھا۔ وہ اپنے گاؤں کھرسواں عید منانے آیا تھا، کچھ دنوں قبل اس کی شادی ہوئی تھی۔
پولیس نے اس معاملے میں ملزم پپو سنگھ کو گرفتار کر لیا ہے۔
مسلم نوجوان تبریز انصاری کی موت کے بعد اہل خانہ نے لاپرواہی کا الزام لگاتے ہوئے احتجاج کیا۔ اہل خانہ نے سرائے کیلا تھانے کی پولیس پر ایک طرفہ کارروائی کرتے ہوئے بے گناہ کو پھانسنے کا الزام لگا یا ہے۔
اہل خانہ کا کہنا ہے کہ ماب لنچنگ کا شکار تبریز انصاری پونے میں ویلڈنگ کا کام کرتا تھا اور عید کی چھٹیوں پر گاؤں آیا ہوا تھا۔
اہل خانہ کے مطابق 17 جون کو وہ گاؤں کے دو نوجوانوں کے ساتھ ایک بائک پر سوار ہو کر جمشید پور کی طرف جا رہے تھے۔ اسی دوران سرائے کیلا تھانے علاقے کے دھات کی ڈی گاؤں کے لوگوں نے ان تینوں کو چوری کے شک میں گرفتار کیا۔ ان میں دو نوجوان تو فرار ہونے میں کامیاب رہے، لیکن تبریز انصاری کو گاؤں والوں نے بجلی کے ستون سے باندھ کر پوری رات پیٹائی کی۔
اس حادثے کے بعد سے تبریز انصاری کے ساتھ جانے والے دو نوجوان ابتک لاپتہ ہیں۔ دونوں نوجوان نہ تو گاؤں واپس ہوئے ہیں اور نہ ہی انہوں نے اپنے محفوظ ہونے کا کوئی پیغام بھیجوایا ہے۔
جو ویڈیوز سامنے آئی ہیں، ان میں عقب سے دوسرے نوجوان کے چیخنے اور چلانے کی آوازیں آرہی ہیں۔آواز سے ایسا لگ رہا ہے کہ ہجوم انہیں گالیاں دے رہی ہے اور ان پر تشدد کر رہی ہے۔ بہت ممکن کے کہ ان دونوں نوجوانوں کے تعلق سے بھی جلد ہی کوئی دلخراش خبر سامنے آئے۔
تبریز انصاری کی اہلیہ شائستہ کی شکایت پر پپو منڈل اور دیگر کے خلاف مقدمہ درج کر لیا گیا ہے۔
اہل خانہ کا کہنا ہے کہ وہ تبریز سے ملنے تھانہ پہنچے تھے تو تھانہ کے انچارج اویناش کمار نے انھیں تبریز انصاری سے ملنے نہیں دیا تھا، جبکہ حوالات میں بند تبریز درد سے کراہ رہا تھا۔
اہل خانہ کا کہنا ہے کہ تبریز کی خراب حالت کو دیکھتے ہوئے وہ شروع سے ہی اپنے خرچ پر بہتر علاج کا مطالبہ کر رہے تھے، لیکن پولیس نے ان کے اس مطالبے کو ٹھکرا دیا۔
اس سے قبل سنہ 2017 میں اسی ضلع راجنگر تھانہ علاقے کے شوبھا پور میں ماب لنچنگ کی چنگاری پھیلی تھی، جس سے پورا علاقہ جل اٹھا تھا۔
مودی کے دوبارہ اقتدار میں آئے ہوئےابھی ایک مہینے بھی نہیں ہوئے ہیں اور ماب لنچنگ کے تقریبا 9 سے 10 واقعات رونما ہو چکے ہیں ، ان سب واقعہ میں جو سب سے مایوس کن پہلو رہا ہے وہ انتظامیہ کی خاموشی ہے۔