ETV Bharat / briefs

ذاکرموسیٰ کے جنازے میں ہزاروں کی شرکت

author img

By

Published : May 24, 2019, 12:11 PM IST

Updated : May 24, 2019, 3:15 PM IST

ذاکرموسی کی نماز جنازہ آج آبائی گاؤں نور پورہ ترال میں ادا کی گئی، جس میں ہزاروں افراد شریک ہوئے۔

ذاکر موسیٰ کی نمازجنازہ میں ہزاروں افراد شریک، متعلقہ تصویر

گذشتہ روز جموں و کشمیر میں سکیورٹی فورسز نے انتہائی مطلوب ترین عسکریت پسند ذاکر موسیٰ کو ہلاک کردیا۔ یہ جھڑپ رات گئے تک جاری رہی۔

ذاکر موسیٰ کی نمازجنازہ میں ہزاروں افراد شریک، متعلقہ ویڈیو

ذاکر موسیٰ القاعدہ سے منسلک تنظیم انصارغزوۃ الہند کے سربراہ تھے اور کشمیر کی مسلح شورش کوعالمی خلافت تحریک کے ساتھ منسلک کرنے کی وکالت کرتےتھے۔

پولیس ذرائع کے مطابق، سرینگر کے جنوب میں واقع ترال علاقے کے ڈاڈسرہ گاؤں میں ذاکر موسیٰ کی موجودگی سے متعلق پولیس کو خفیہ اطلاعات ملیں، جس کی بنیاد پر گاؤں کو محاصرے میں لے لیا گیا۔

ذاکر موسیٰ، اصل میں سرکردہ حزب المجاہدین کمانڈر برہان وانی کے ساتھی تھے اور جولائی 2016 میں برہان وانی کی ہلاکت کے بعد اس تنظیم کی کمان انہی کے ہاتھوں میں دی گئی تھی تاہم بعد میں اختلافات کی بنیاد وہ حزب المجاہدین سے الگ ہوگئے اور اپنی علیحدہ تنظیم قائم کی۔

علیحدگی کے بعد، ذاکر موسیٰ کی شخصیت تنازعات کا شکار رہی۔ انہوں نے پاکستان کی مخالفت شروع کی اور اپنے آڈیو بیانات میں پاکستان پر الزام عائد کیا کہ وہ کشمیری عوام کی پشت پناہی نہیں کررہا ہے۔ ایک بیان میں انہوں نے علیحدگی پسند اتحاد حریت کانفرنس کے لیڈروں کو سرینگر کے مشہور لال چوک میں پھانسی پر لٹکانے کی دھمکی دی تھی۔

حریت لیڈروں اور پاکستان کے خلاف دھمکی آمیز لہجہ اختیار کرنے پر انکے خلاف علیحدگی پسندوں نے بیانات بھی جاری کئے اور کشمیر کی علیحدگی پسندی کو عالمی جہاد کے ساتھ جوڑنے کے انکے خیالات کی مخالفت کی۔

لیکن اس سب کے باوجود ذاکر موسیٰ کا نام زبان زد عام رہا ۔ جب کبھی بھی کسی عسکریت پسند کا جنازہ نکلتا تھا تو اس میں موسیٰ موسیٰ ذاکر موسیٰ کا مقبول نعرہ لگایا جاتاتھا۔

حکام کا کہنا ہے کہ ذاکر موسیٰ کے پورے گروہ کا صفایا کیا جاچکا ہے۔ گزشتہ ایک سال کے دوران موسیٰ کی کوئی قابل ذکر سرگرمی حکام کی نوٹس میں نہیں آئی تھی۔ موسم سرما کے دوران پنجاب کے کئی علاقوں میں موسیٰ کی موجودگی سے متعلق سراغ رساں اداروں کی اطلاعات ملی تھیں جس کی بنیاد پر کئی نوجوانوں کو حراست میں لیا گیا تھا۔

گذشتہ روز جموں و کشمیر میں سکیورٹی فورسز نے انتہائی مطلوب ترین عسکریت پسند ذاکر موسیٰ کو ہلاک کردیا۔ یہ جھڑپ رات گئے تک جاری رہی۔

ذاکر موسیٰ کی نمازجنازہ میں ہزاروں افراد شریک، متعلقہ ویڈیو

ذاکر موسیٰ القاعدہ سے منسلک تنظیم انصارغزوۃ الہند کے سربراہ تھے اور کشمیر کی مسلح شورش کوعالمی خلافت تحریک کے ساتھ منسلک کرنے کی وکالت کرتےتھے۔

پولیس ذرائع کے مطابق، سرینگر کے جنوب میں واقع ترال علاقے کے ڈاڈسرہ گاؤں میں ذاکر موسیٰ کی موجودگی سے متعلق پولیس کو خفیہ اطلاعات ملیں، جس کی بنیاد پر گاؤں کو محاصرے میں لے لیا گیا۔

ذاکر موسیٰ، اصل میں سرکردہ حزب المجاہدین کمانڈر برہان وانی کے ساتھی تھے اور جولائی 2016 میں برہان وانی کی ہلاکت کے بعد اس تنظیم کی کمان انہی کے ہاتھوں میں دی گئی تھی تاہم بعد میں اختلافات کی بنیاد وہ حزب المجاہدین سے الگ ہوگئے اور اپنی علیحدہ تنظیم قائم کی۔

علیحدگی کے بعد، ذاکر موسیٰ کی شخصیت تنازعات کا شکار رہی۔ انہوں نے پاکستان کی مخالفت شروع کی اور اپنے آڈیو بیانات میں پاکستان پر الزام عائد کیا کہ وہ کشمیری عوام کی پشت پناہی نہیں کررہا ہے۔ ایک بیان میں انہوں نے علیحدگی پسند اتحاد حریت کانفرنس کے لیڈروں کو سرینگر کے مشہور لال چوک میں پھانسی پر لٹکانے کی دھمکی دی تھی۔

حریت لیڈروں اور پاکستان کے خلاف دھمکی آمیز لہجہ اختیار کرنے پر انکے خلاف علیحدگی پسندوں نے بیانات بھی جاری کئے اور کشمیر کی علیحدگی پسندی کو عالمی جہاد کے ساتھ جوڑنے کے انکے خیالات کی مخالفت کی۔

لیکن اس سب کے باوجود ذاکر موسیٰ کا نام زبان زد عام رہا ۔ جب کبھی بھی کسی عسکریت پسند کا جنازہ نکلتا تھا تو اس میں موسیٰ موسیٰ ذاکر موسیٰ کا مقبول نعرہ لگایا جاتاتھا۔

حکام کا کہنا ہے کہ ذاکر موسیٰ کے پورے گروہ کا صفایا کیا جاچکا ہے۔ گزشتہ ایک سال کے دوران موسیٰ کی کوئی قابل ذکر سرگرمی حکام کی نوٹس میں نہیں آئی تھی۔ موسم سرما کے دوران پنجاب کے کئی علاقوں میں موسیٰ کی موجودگی سے متعلق سراغ رساں اداروں کی اطلاعات ملی تھیں جس کی بنیاد پر کئی نوجوانوں کو حراست میں لیا گیا تھا۔

Intro:Body:

salman


Conclusion:
Last Updated : May 24, 2019, 3:15 PM IST
ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.