ETV Bharat / briefs

'بھارت میں ہر چیز مودی کے اشارے پر چلتی ہے'

سینئر کانگریس رہنما پروفیسر سیف الدین سوز نے کہا کہ مرکزی حکومت نے ایل او سی تجارت بند کرکے اس تجارت سے وابستہ لوگوں کے لئے پریشانیاں پیدا کی ہیں۔

'بھارت میں ہر چیز مودی کے اشارے پر چلتی ہے'
author img

By

Published : Apr 23, 2019, 10:09 PM IST

انہوں نے منگل کے روز یہاں جاری اپنے ایک بیان میں کہا 'آج کل بھارت میں ہر چیز پی ایم او کے اشارے پر ہی چلتی ہے،

اس لئے سری نگر۔مظفر آباد کنٹرول لائن کے آر پار تجارت کو اچانک بند کر کے مودی حکومت نے دونوں طرف تجارت سے وابستہ لوگوں کے لئے مصیبت پیدا کی ہے۔

انہوں نے ایک زبان میں یہ کہا کہ گذشتہ دنوں میں جب بھی کوئی غلط بات حکام کو نظر میں آئی تو قانون کے تحت اُن لوگوں کے ساتھ نمٹا گیا اور ابھی تک کسی سنگین جرم کا ارتکاب نوٹس میں نہیں آیا ہے۔ لیکن جب بھی کوئی غلط بات ہوئی تو اُن لوگوں کو قانون کے تحت سزا دی گئی'۔

پروفیسر سوز نے اپنے بیان میں کہا 'ان لوگوں نے یہ بھی کہا کہ چونکہ آج کل مودی جی کے نظام میں ہر چیز 2019ء کے انتخابات کو نظر میں رکھ کر کی جاتی ہے، تو اس تجارت کو اچانک روکنا اُسی سوچ کی ایک کڑی ہے۔ نتیجہ یہ ہے کہ آر پار تجارت سے وابستہ لوگوں کے لئے اقتصادی بحران پیدا ہو گیا ہے اور مرکزی سرکار نے اس غیر منصفانہ قدم سے تجارت سے وابستہ لوگوں کے لئے بڑی مصیبت پیدا کی ہے'۔

انہوں نے مزید کہا 'مجھے یہ کہنے کی ضرورت نہیں ہے کہ پاکستان نے پہلے ہی بھارت کی طرف سے اس تجارت کو اچانک بند کرنے کی کاروائی کی مذمت کی ہے'۔

قابل ذکر ہے کہ سری نگر اور مظفرآباد کے درمیان چلنے والی ہفتہ وار بس سروس کا آغاز 7 اپریل 2005 کو ہوا تھا اور تب سے اس کے ذریعے ہزاروں لوگ آرپار اپنے عزیز واقارب سے ملے ہیں۔

جبکہ آر پار کے تاجروں کے درمیان تجارت کا سلسلہ 2008 ء سے جاری ہے۔ یہ تجارت ہفتے میں چار دن منگل سے لیکر جمعہ تک ہوتی ہے۔

انہوں نے منگل کے روز یہاں جاری اپنے ایک بیان میں کہا 'آج کل بھارت میں ہر چیز پی ایم او کے اشارے پر ہی چلتی ہے،

اس لئے سری نگر۔مظفر آباد کنٹرول لائن کے آر پار تجارت کو اچانک بند کر کے مودی حکومت نے دونوں طرف تجارت سے وابستہ لوگوں کے لئے مصیبت پیدا کی ہے۔

انہوں نے ایک زبان میں یہ کہا کہ گذشتہ دنوں میں جب بھی کوئی غلط بات حکام کو نظر میں آئی تو قانون کے تحت اُن لوگوں کے ساتھ نمٹا گیا اور ابھی تک کسی سنگین جرم کا ارتکاب نوٹس میں نہیں آیا ہے۔ لیکن جب بھی کوئی غلط بات ہوئی تو اُن لوگوں کو قانون کے تحت سزا دی گئی'۔

پروفیسر سوز نے اپنے بیان میں کہا 'ان لوگوں نے یہ بھی کہا کہ چونکہ آج کل مودی جی کے نظام میں ہر چیز 2019ء کے انتخابات کو نظر میں رکھ کر کی جاتی ہے، تو اس تجارت کو اچانک روکنا اُسی سوچ کی ایک کڑی ہے۔ نتیجہ یہ ہے کہ آر پار تجارت سے وابستہ لوگوں کے لئے اقتصادی بحران پیدا ہو گیا ہے اور مرکزی سرکار نے اس غیر منصفانہ قدم سے تجارت سے وابستہ لوگوں کے لئے بڑی مصیبت پیدا کی ہے'۔

انہوں نے مزید کہا 'مجھے یہ کہنے کی ضرورت نہیں ہے کہ پاکستان نے پہلے ہی بھارت کی طرف سے اس تجارت کو اچانک بند کرنے کی کاروائی کی مذمت کی ہے'۔

قابل ذکر ہے کہ سری نگر اور مظفرآباد کے درمیان چلنے والی ہفتہ وار بس سروس کا آغاز 7 اپریل 2005 کو ہوا تھا اور تب سے اس کے ذریعے ہزاروں لوگ آرپار اپنے عزیز واقارب سے ملے ہیں۔

جبکہ آر پار کے تاجروں کے درمیان تجارت کا سلسلہ 2008 ء سے جاری ہے۔ یہ تجارت ہفتے میں چار دن منگل سے لیکر جمعہ تک ہوتی ہے۔

Intro:Body:Conclusion:
ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.