خیال رہے کہ مصر کے ریفرنڈم میں رجسٹرڈ ووٹرز میں سے 44.33 فیصد ووٹرز نے حق رائے دہی استعمال کیا۔
ریفرنڈم میں ڈالے گئے ووٹوں کے 88.3 فیصد رائے دہندگان نے آئینی ترمیم کی منظوری دی۔
واضح رہے کہ مصر کی پارلیمنٹ نے آئین میں ترمیم گزشتہ ہفتے منظور کی تھیں، جن کی منظوری کے بعد السیسی کے سنہ 2030 تک اقتدار میں رہنے کی راہ ہموار ہوگئی۔
مصری انتخابی کمیشن نے منگل کے روز سرکاری ٹیلی ویژن سے نشر کی گئی نیوز کانفرنس میں ریفرینڈم کے نتائج کا اعلان کیا ہے اور کہا کہ ریفرینڈم میں ووٹ ڈالنے کی شرح 44.33 فیصد رہی ہے اور 88.83 فی صد ووٹروں نے آئینی ترمیم کی منظوری دے دی ہے۔
یاد رہے کہ سنہ 2011 میں حسنی مبارک کی تیس سالہ اقتدار کے خاتمے کے بعد سے ہی ملک کو مختلف چیلنجز کا سامنا کرنا پڑا تھا، ماہرین نے مارچ 2018 میں مصر میں صدارتی انتخابات خطے کے مستقبل کے لیے اہمیت کا حامل قرار دیا تھا۔
خیال رہے کہ رہے سنہ 2013 نے صدر محمد مرسی کے خلاف عرصے سے جاری احتجاج کے بعد آرمی چیف جنرل عبدالفتح السیسی نے جولائی میں ان کی حکومت کو ہٹا دیا تھا۔
ستّائیس مارچ 2014 کو مصر کے آرمی جنرل عبدالفتح السیسی نصدارتی انتخابات میں حصہ لینے کے لیے فوج سے مستعفیٰ ہونے کا اعلان کیا تھا۔