ETV Bharat / briefs

مندر میں توہم پرستی - maharshtra

عقیدت کے نام پر مانگیر بابا یاترا میں سینکڑوں برسوں سے جاری توہم پرستی کی ایک رسم پر اس سال پوری طرح پابندی عائد کردی گئی ہے۔

مندر میں توہم پرستی
author img

By

Published : Apr 26, 2019, 11:44 PM IST

گل رسم کے نام پر عقیدت مندوں کے جسم میں لوہے کا آنکڑا پیوست کیا جاتا تھا اور اسے ایک مندر سے دوسرے مندر تک دوڑایا جاتا تھا۔ دیواستھان سمیتی کا دعوی ہے کہ اس سال گل رسم کو بند کردیا گیا ہے۔

مندر میں توہم پرستی
مندر میں توہم پرستی

ریاست مہاراشٹرکے معروف شہر اورنگ آباد میں عقیدت کے نام پر توہم پرستی عام ہے۔ اسی توہم پرستی کے خلاف ساری زندگی جدوجہد کرنے والے ڈاکٹر نریندر دبھولکر کو اپنی جان گنوانی پڑی تھی۔ اورنگ آباد کے مضافاتی علاقے سیندرہ گاؤں میں ہر سال منگیر بابا کی یاترا ہوتی ہے۔ اس یاترا میں شردھا یعنی عقیدت کے نام پر عقیدت مندوں کے جسم میں لوہے کا آنکڑا پیوست کیا جاتا تھا اور اسے ایک مندر سے دوسرے مندر تک دوڑایا جاتا تھا۔ یہ غیر انسانی رسم سینکڑوں برسوں سے جاری تھی اور ہزاروں عقیدت مند خوشی خوشی اس پر عمل پیرا تھے لیکن معاملہ عدالت میں پہنچا تو دیواستھان سمیتی نے اس رسم پر پابندی عائد کردی ۔

مندر میں توہم پرستی


مانگیر بابا یاترا میں صرف یہی ایک رسم نہیں ہے بلکہ جگہ جگہ توہم پرستی کے عملی مظاہرے دیکھنے کو ملتے ہیں لیکن یہ سب کچھ عقیدت کے نام پر ہوتا ہے اس لیے کوئی مخالفت کرنے کی جرائت نہیں کرتا۔

دیواستھان سمیتی کا کہنا ہے کہ تین روزہ مانگیر بابا یاترا کئی دنوں تک جاری رہتی ہے اور لاکھوں لوگ اس میں شرکت کرتے ہیں۔ اس موقع پر عقیدت مندوں کی جانب سے ہزاروں کی تعداد میں بکرے اور مرغیوں کی قربانی دی جاتی ہے جسے بلی چڑھانا کہتے ہیں یہ سلسلہ بدستور جاری ہے۔

حالانکہ ضلع انتظامیہ اور دیواستھان سمیتی کی جانب سے پوسٹرز اور بینرز کے ذریعے بیداری پیدا کرنے کی کوشش کی جارہی ہے لیکن یاترا میں آنے والے عقیدت مندوں پر اس کا کوئی اثر دکھائی نہیں دیتا۔ اب عدالت کی مداخلت کے بعد یہ غیر انسانی رسم ضرور بند ہوگئی ہے جسکا عوامی حلقوں میں خیر مقدم کیا جا رہا ہے لیکن دیواستھان سمیتی کا دعوی ہے کہ اس رسم سے کسی کو اب تک کوئی نقصان نہیں پہنچا ہے۔

گل رسم کے نام پر عقیدت مندوں کے جسم میں لوہے کا آنکڑا پیوست کیا جاتا تھا اور اسے ایک مندر سے دوسرے مندر تک دوڑایا جاتا تھا۔ دیواستھان سمیتی کا دعوی ہے کہ اس سال گل رسم کو بند کردیا گیا ہے۔

مندر میں توہم پرستی
مندر میں توہم پرستی

ریاست مہاراشٹرکے معروف شہر اورنگ آباد میں عقیدت کے نام پر توہم پرستی عام ہے۔ اسی توہم پرستی کے خلاف ساری زندگی جدوجہد کرنے والے ڈاکٹر نریندر دبھولکر کو اپنی جان گنوانی پڑی تھی۔ اورنگ آباد کے مضافاتی علاقے سیندرہ گاؤں میں ہر سال منگیر بابا کی یاترا ہوتی ہے۔ اس یاترا میں شردھا یعنی عقیدت کے نام پر عقیدت مندوں کے جسم میں لوہے کا آنکڑا پیوست کیا جاتا تھا اور اسے ایک مندر سے دوسرے مندر تک دوڑایا جاتا تھا۔ یہ غیر انسانی رسم سینکڑوں برسوں سے جاری تھی اور ہزاروں عقیدت مند خوشی خوشی اس پر عمل پیرا تھے لیکن معاملہ عدالت میں پہنچا تو دیواستھان سمیتی نے اس رسم پر پابندی عائد کردی ۔

مندر میں توہم پرستی


مانگیر بابا یاترا میں صرف یہی ایک رسم نہیں ہے بلکہ جگہ جگہ توہم پرستی کے عملی مظاہرے دیکھنے کو ملتے ہیں لیکن یہ سب کچھ عقیدت کے نام پر ہوتا ہے اس لیے کوئی مخالفت کرنے کی جرائت نہیں کرتا۔

دیواستھان سمیتی کا کہنا ہے کہ تین روزہ مانگیر بابا یاترا کئی دنوں تک جاری رہتی ہے اور لاکھوں لوگ اس میں شرکت کرتے ہیں۔ اس موقع پر عقیدت مندوں کی جانب سے ہزاروں کی تعداد میں بکرے اور مرغیوں کی قربانی دی جاتی ہے جسے بلی چڑھانا کہتے ہیں یہ سلسلہ بدستور جاری ہے۔

حالانکہ ضلع انتظامیہ اور دیواستھان سمیتی کی جانب سے پوسٹرز اور بینرز کے ذریعے بیداری پیدا کرنے کی کوشش کی جارہی ہے لیکن یاترا میں آنے والے عقیدت مندوں پر اس کا کوئی اثر دکھائی نہیں دیتا۔ اب عدالت کی مداخلت کے بعد یہ غیر انسانی رسم ضرور بند ہوگئی ہے جسکا عوامی حلقوں میں خیر مقدم کیا جا رہا ہے لیکن دیواستھان سمیتی کا دعوی ہے کہ اس رسم سے کسی کو اب تک کوئی نقصان نہیں پہنچا ہے۔

Intro:عقیدت کے نام پر مانگیر بابا یاترا میں سینکڑوں برسوں سے جاری توہم پرستی کی ایک رسم پر اس سال پوری طرح پابندی عائد کردی گئی ہے گل ٹوچنےکی اس رسم میں عقیدت مندوں کے جسم میں لوہے کا آنکڑا پیوست کیا جاتا تھا اور اسے ایک مندر سے دوسرے مندر تک دوڑایا جاتا تھا دیواستھان سمیتی کا دعوی ہے کہ اس سال گل رسم کو بند کردیا گیا ہے.


Body:ریاست مہاراشٹرکے اورنگ آباد میں عقیدت کے نام پر توہم پرستی عام ہے اسی توہم پرستی کے خلاف ساری زندگی جدوجہد کرنے والے ڈاکٹر نریندر دبھولکر کو اپنی جان گنوانی پڑی تھی. ڈبل کر کے جانے کے بعد اسی تحریک کے مثبت اثرات ظاہر ہو رہے ہیں اورنگ آباد کے مضافاتی علاقے سیندرہ گاؤں میں ہر سال منگیر بابا کی یاترا ہوتی ہے اس یاترا میں شردھا کے نام پر عقیدت مندوں کے جسم میں لوہے کا آنکڑا پیوست کیا جاتا تھا اور اسے ایک مندر سے دوسرے مندر تک دوڑایا جاتا یہ غیر انسانی رسم سینکڑوں برسوں سے جاری تھی اور ہزاروں عقیدت مند خوشی خوشی غل لگاتے تھے لیکن معاملہ عدالت میں پہنچا تو دیواستھان سمیتی نے اس رسم پر پابندی عائد کردی اور اس سال یاترا میں گل کی رسم ادا نہیں کی جارہی ہے.

بائٹ.
بھاسکر کچکورے.
صدر دیواستھان سمیتی مانگیر بابا یاترا.

بائیٹ.
سریش نائیکواڑے
سیکرٹری دیواستھان سمیتی.

مانگیر بابا یاترا میں صرف یہی ایک رسم نہیں ہے بلکہ جگہ جگہ توہم پرستی کے عملی مظاہرے دیکھنے کو ملتے ہیں لیکن یہ سب کچھ عقیدت کے نام پر ہوتا ہے اس لیے کوئی مخالفت کرنے کی جرائت نہیں کرتا دیواستھان سمیتی کا کہنا ہے کہ تین روزہ مانگیر بابا یاترا کئی دنوں تک جاری رہتی ہے اور لاکھوں لوگ اس میں شرکت کرتے ہیں اس موقع پر عقیدت مندوں کی جانب سے ہزاروں کی تعداد میں بکرے اور مرغیوں کی بلی چڑھائی جاتی ہے یہ سلسلہ بدستور جاری ہے.

بائٹ.
پٹھان سرور خان.
مقامی باشندہ سندرہ گاؤں.

بائٹ.
نصیر شاہ.
قصاب سندرہ گاؤں.

بائٹ.
بھاسکر کچکورے.
صدر دیواستھان سمیتی مانگیر بابا یاترا.


Conclusion:حالانکہ ضلع انتظامیہ اور دیواستھان سمیتی کی جانب سے پوسٹر اور بینرز کے ذریعے بیداری پیدا کرنے کی کوشش کی جارہی ہے لیکن یاترا میں آنے والے عقیدت مندوں پر اس کا کوئی اثر دکھائی نہیں دیتا لیکن عدالت مداخلت کے بعد ایک غیر انسانی رسم ضرور بند ہوگئی ہے جسکا عوامی حلقوں میں خیر مقدم کیا جا رہا ہے لیکن دیواستھان سمیتی کا دعوی ہے کہ گل ٹوچنےکی
رسم سے کسی کو اب تک کوئی نقصان نہیں پہنچا ہے.
ETV Bharat Logo

Copyright © 2025 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.