اطلاعات کے مطابق آسٹریلیائی پولیس نے افغانستان میں معصوم شہریوں کی ہلاکت میں آسٹریلیائی فوج کے ملوث ہونے کا انکشاف کرنے والے 3 صحافیوں کی گرفتاری کے لئے آسٹریلین براڈ کاسٹنگ کارپوریشن پر چھاپہ مار کارروائی کی۔
بین الاقوامی خبر رساں ادارے کے مطابق آسٹریلیائی پولیس نے صحافیوں اور میڈیا کے خلاف کریک ڈاؤن آپریشن کے دوران دو اہم اور بڑی چھاپہ مار کارروائیاں کیں جن میں سے ایک کارروائی معروف چینل اے بی سی کے سڈنی ہیڈ کوارٹر پر کی گئی جہاں 2 رپورٹرز اور ایک نیوز ایڈیٹر سے متعلق پوچھ گچھ کی گئی۔
آسٹریلیائی پولیس نے دعویٰ کیا ہے کہ تینوں صحافی ملکی قانون کے کرائم ایکٹ 1914 کے مرتکب ہوئے ہیں اس لئے چھاپہ کے دوران ان صحافیوں کے زیر استعمال ای میلز اور سوشل میڈیا اکاؤنٹس کے پاس ورڈز لئے گئے اور 9 ہزار سے زائد دستاویزات کا مطالعہ کیا گیا۔ چھاپے کے وقت صحافی موجود نہیں تھے۔
مذکورہ تینوں صحافیوں نے 10 جولائی 2017 میں اپنے چینل کے لئے ڈاکیو منٹری بنائی تھی جس میں انکشاف کیا گیا تھا کہ افغانستان میں تعینات آسٹریلیائی خصوصی فورس کے اہلکاروں نے عام شہریوں اور بچوں کو قتل کیا تھا۔
ایک پولیس افسر نے نام نہ ظاہر کرنے کی شرط پر عالمی خبر رساں ایجنسی کو بتایا کہ آسٹریلین براڈ کاسٹنگ کارپوریشن کے دفتر پر چھاپہ مار کارروائی اس وقت کے سکریٹری دفاع اور وزیر دفاع کی 11 جولائی 2017 کو درج کرائی گئی درخواست پر کی گئی جس میں انہوں نے نامناسب مواد کے نشر ہونے کی شکایت کی تھی۔
عالمی صحافتی تنظیموں نے آسٹریلیا میں میڈیا پر کریک ڈاؤن کی مذمت کرتے ہوئے صحافیوں کے ساتھ یکجہتی کا اظہار کیا ہے اور آسٹریلیائی حکومت سے صحافیوں کے خلاف کارروائی کو روکنے اور آزادی اظہار رائے کو یقینی بنانے کے لیے اقدامات کا مطالبہ کیا ہے۔