راہل گاندھی نے کانگریس کے کارکنان کو مخاطب کرتے ہوئے اپنے پیغام میں کہا کہ ایگزٹ پول فرضی ہیں لہٰذا ان پر کان نہ دھریں۔ ایگزٹ پول کے ذریعے کانگریس کے کارکنان کے حوصلے کو پست کرنے کی کوشش کی جارہی ہے اس لیے کسی کو مایوس ہونے کی ضرورت نہیں ہے۔
انہوں نے ٹویٹ کیا،'کانگریس پارٹی کے پیارے کارکنان! آئندہ 24 گھنٹے بے حد اہم ہیں۔چوکنا اور ہوشیار رہیں۔ خوف نہ کریں۔ آپ سچ کے لیے جد وجہد کر رہے ہیں۔ فرضی ایگزٹ پول کے پروپیگنڈہ سے مایوس نہ ہوں۔ خود اور کانگریس پارٹی پر یقین رکھیں۔ آپ کی محنت بے کار نہیں جائے گی۔ جے ہند....راہل گاندھی۔'
ایگزٹ پول بی جے پی اور اس کے اتحادیوں کے حق میں جارہے ہیں، جس سے کانگریس کے کارکنان میں مایوسی چھاگئی ہے۔
لیکن کانگریس کی جنرل سکریٹری پرینکا گاندھی واڈرا نے ان کی حوصلہ افزائی کے لیے اپنی آواز میں ایک پیغام دیا۔قابل ذکر ہے کہ گاندھی کا یہ پیغام الیکشن نتائج آنے سے ایک دن پہلے آرہا ہے جبکہ ایگزٹ پول کے فوراً بعد ان کی جانب سے اس طرح کا کوئی ردعمل یا پیغام آنے کی امید تھی۔
'فرضی ایگزٹ پول سے کارکنان مایوس نہ ہوں'
کانگریس پارٹی کے قومی صدر راہل گاندھی نے لوک سبھا انتخابات کے بعد ٹی وی چینلز کے ایگزٹ پول کو فرضی قرار دیا اور کہا کہ 'پارٹی کارکنان مایوس نہ ہوں بلکہ ووٹوں کی گنتی میں مستعدی سے لگ جائیں'۔
راہل گاندھی نے کانگریس کے کارکنان کو مخاطب کرتے ہوئے اپنے پیغام میں کہا کہ ایگزٹ پول فرضی ہیں لہٰذا ان پر کان نہ دھریں۔ ایگزٹ پول کے ذریعے کانگریس کے کارکنان کے حوصلے کو پست کرنے کی کوشش کی جارہی ہے اس لیے کسی کو مایوس ہونے کی ضرورت نہیں ہے۔
انہوں نے ٹویٹ کیا،'کانگریس پارٹی کے پیارے کارکنان! آئندہ 24 گھنٹے بے حد اہم ہیں۔چوکنا اور ہوشیار رہیں۔ خوف نہ کریں۔ آپ سچ کے لیے جد وجہد کر رہے ہیں۔ فرضی ایگزٹ پول کے پروپیگنڈہ سے مایوس نہ ہوں۔ خود اور کانگریس پارٹی پر یقین رکھیں۔ آپ کی محنت بے کار نہیں جائے گی۔ جے ہند....راہل گاندھی۔'
ایگزٹ پول بی جے پی اور اس کے اتحادیوں کے حق میں جارہے ہیں، جس سے کانگریس کے کارکنان میں مایوسی چھاگئی ہے۔
لیکن کانگریس کی جنرل سکریٹری پرینکا گاندھی واڈرا نے ان کی حوصلہ افزائی کے لیے اپنی آواز میں ایک پیغام دیا۔قابل ذکر ہے کہ گاندھی کا یہ پیغام الیکشن نتائج آنے سے ایک دن پہلے آرہا ہے جبکہ ایگزٹ پول کے فوراً بعد ان کی جانب سے اس طرح کا کوئی ردعمل یا پیغام آنے کی امید تھی۔
Body:Aa
Conclusion: