ججز کی تقرری کے تعلق سے ایک بار پھر عدلیہ اور مرکزی حکومت کے درمیان ٹکراو کے آثار دیکھے جارہے ہیں۔ چیف جسٹس آف انڈیا جسٹس رنجن گگوئی کی صدارت والی کمیٹی کی سفارشات کو مرکزی حکومت نے سرد خانے میں ڈال رکھا ہے۔
مدھیہ پردیش ہائی کورٹ کے چیف جسٹس سنجئے کمار سیٹھ عنقریب سبکدوش ہونے والے ہیں جن کے بعد ان کی جگہ لینے کے لیے کالجیئم کمیٹی نے جسٹس اے اے قریشی کے نام کی سفارش کی تھی۔
کمیٹی نے ملک کے مختلف ہائی کورٹ کے لئے دس مئی کو تین مختلف سفارشات بھیجی تھی جس میں گجرات ہائی کورٹ کے جج کو دلی ہائی کورٹ کا چیف جسٹس بنانے کی سفارش کی گئی تھی۔
دوسری سفارش مدراس ہائی کورٹ کے سینیئر جج جسٹس وی رام سبرامنیم کو ہماچل پردیش ہائی کورٹ کا چیف جسٹس بنانے کی سفارش کی گئی تھی۔
تیسری سفارش راجستھان ہائی کورٹ کے سینیئر جج آر ایس چوہان کو کمیٹی نے تلنگانہ ہائی کورٹ کا چیف جسٹس بنانے کی سفارش کی تھی۔
وزیر قانون روی شنکر پرساد سے جب ججز کی تقرری میں تاخیر کے سلسلے میں پوچھا گیا تو انہوں نے کہا کہ ان کا کردار اسٹاک ہولڈر کے طور پر ہے۔ اس میں انکی اور انکے محکمہ کا کوئی کردار نہیں ہے۔ce