امریکی قومی سلامتی کے مشیر جیک سلیوان نے اتوار کے روز کہا کہ اگر بیجنگ نے کورونا وائرس وبا کی ابتدا کے بارے میں مزید تحقیقات میں تعاون نہ کیا تو چین کو 'عالمی برادری میں تنہائی' کا سامنا کرنا پڑے گا۔ ایک نیوز ایجنسی کو انٹرویو دیتے ہوئے، سلیوان نے صدر بائیڈن کی تعریف کی کہ انہوں نے اپنے ساتھی جی -7 رہنماؤں کو چین پر دباؤ ڈالنے پر اکسایا تاکہ وہ کووڈ-19 وبائی امراض کی ابتداء کی شفاف تحقیقات کی اجازت دے۔
"جو بائیڈن نے اس ہفتے یورپ میں جمہوری دنیا کو کووڈ وبا سے متعلق مشترکہ آواز دی اور اس پر غورکرنےکےلیے کہا، جو اس وبا کے پھوٹ پڑنے کے بعد پہلی بار ہوا ۔انھوں نے کہا صدر ٹرمپ یہ کرنے کے قابل نہیں تھے۔ جسے صدر بائیڈن نےکیا۔سلیوان نےکہا بائیڈن نے جی 7 میں اتفاق رائے سے اس بیان کی توثیق کرائی کہ چین کو اپنے علاقے میں تحقیقات کو آگے بڑھنے کی اجازت دینی چاہئے۔"
"یہ وہ سفارتی عمل ہے - جو دنیا کی اقوام کو متحرک کررہا ہے ، چین پر سیاسی اور سفارتی دباؤ مسلط کرنا ، اس کوشش کا ایک بنیادی حصہ ہےجس میں ہم بالآخر چین کو سختی کے ساتھ مقابلہ کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔
اس معاملے میں چین کو ایک ذمہ دار کی حیثیت سے کام کرنا ہوگا۔ انہوں نے مزید کہا کہ تفتیش کاروں کو یہ معلوم کرنا اصل کام ہے کہ یہ وبا کہاں سے آئی ہے یا پھر انہیں عالمی برادری میں تنہائی کا سامنا کرنا پڑے گا۔ انہوں نے مزید کہا کہ اس سلسلے میں امریکہ مکمل طور پر چین پر انحصار نہیں کرے گا اور اس بات کا اشارہ کیا کہ امریکہ اپنی انٹلیجنس کمیونٹی اور اتحادیوں کی کوششوں کو ہر محاذ پر رکھے گا جب تک کوئی نتیجہ نہیں نکلتا۔