چین نے بھارت پر نظر رکھنے اور جاسوسی کرنے کے لیے گیس والے غبارے کے رڈار کا استعمال کرنا شروع کر دیا ہے۔ اس کے لیے چین نے وسط ایشیا کا وہ علاقہ جو اب چین میں شامل ہے یعنی تبت کا انتخاب کیا ہے۔
غباروں سے بنے رڈار صدیوں پرانی تکنیک سے لی گئی ہیں۔اس کا استعمال موسمیاتی آلات اور اضافی حدود کو عبور کرنے کے لیے بھی کیا جاتا ہے۔
آپ کو بتا دیں کہ صہیونی فوج کی جانب سے بھی فلسطین کے مقبوضہ مغربی کنارے میں فلسطینی شہریوں کی جاسوسی کے تعلق سے اس طرح کی خبریں آئیں تھیں کہ غرب اردن کے شمالی شہر سلفیت میں قابض فوج نے جدید ترین کیمروں اور ٹیکنالوجی سے لیس غباروں کی مدد سے جاسوسی کی تھی۔
لداخ کے سرحدی علاقے میں سینکڑوں چینی فوجی اُس علاقے میں داخل ہو گئے تھے جس کی ملکیت بھارت کی ہے۔چینی فوج نے اپنی سرحد کی جانب تعمیر کی جانے والی سڑک کو بھارتی حدود تک داخل کرنے کی کوشش کی تھی۔
ہمالیہ پہاڑ کے سلسلے میں بھارت اور چین کے درمیان لگ بھگ چار ہزار کلومیٹر کی طویل سرحد ہے جو دونوں ممالک کے درمیان تلخی کی وجہ رہی ہے۔
بھارتی افواج کا دعوی رہا ہے کہ چین کی جانب سے سرحد کی مبینہ خلاف ورزیاں ہوتی رہی ہیں۔
اب چین نے تبت سے بھارت کے خلاف جدید ترین کیمروں اور ٹیکنالوجی سے لیس غباروں کی مدد سے جاسوسی کرنا شروع کر دیا ہے۔