نیتی آیوگ نے ورلڈ بینک، وزارت صحت اور وزارت خاندانی بہبود کے اشتراک سے ملک کے 21 بڑے صوبوں کی رینکنگ جاری کی ہے۔ اس میں سب سے پہلے نمبر پر کیرالہ ہے۔ جب کہ سب سے آخری نمبر پر اتر پردیش اور بہار ہے۔فہرست میں بہار 20 ویں نمبر پر ہے۔
نیتی آیوگ کی رپورٹ نے بہار کے طبی نظام کی پول کھول دی، متعلقہ ویڈیو ایسے میں سوال یہ اٹھنا لازمی ہے کہ بہار میں طبی نظام کی خستہ حالی کیوں ہے؟جب بہار میں چمکی بخار سے ابتک تقریبا 190 بچے اپنی جان گنوا چکے ہیں۔مطفر پور کے ایس کے ایم سی ایچ ہو، گیا کا این این ایم سی ایچ یا پھر پٹنہ کا پی ایم سی ایچ۔ ہر جگہ حالات افسوسناک ہے۔ اس لیے اس رپورٹ سے حیرانی کی کوئی بات نہیں ہے۔بہار کے وزیر اعلی نتیش کمار کے پاس اس کا کوئی جواب نہیں ہے۔ اگر وہ چاہتے تو بہار میں طبی حالات اتنے خراب نہیں ہوتے۔چاہے میڈیکل کالج کی بات ہو یا پھر اسپتال میں ادویات کی بات یا پھر ڈاکٹروں کی کمی۔ ان سبھی میں حکومت کا طبی محکمہ پوری طرح سے ناکام ثابت ہوا ہے۔ حزب اختلاف کے چیف جنرل سیکریٹری آلوک کمار مہتا نے کہا کہ آئندہ اسمبلی سیشن میں اس مدعے کو حزب اختلاف پورے زور شور کے ساتھ اٹھائے گا۔ انہوں نے کہ وزیر صحت کو یہ سب نہیں دکھائی دے رہاہے تو انہیں فوراً استعفیٰ دے دینا چاہیئے۔بہار کے 2019۔20 کے بجٹ میں حکومت نے طبی نظام کے لیے محض 9622.76 کروڑ روپیہ مختص کیا ہے۔انکا مزید کہنا تھا مظفرپور، گیا ہی نہیں بلکہ بہار کے بیشتر سرکاری اسپتالوں میں ڈاکٹروں کی بھاری کمی ہے۔ اسپتالوں میں ادویات کی بھاری کمی ہے، ساتھ ہی ایمبولینس اور طبی آلات کی بھاری کمی ہے۔ اس کے ساتھ ہی نرس، کمپاؤنڈرسمیت دیگر طبی ملازمین کی اسپتالوں میں قلت ہے۔اس بارے میں بی جے پی ترجمان پریم رنجن پٹیل کا کہنا تھا:' میں نیتی آیوگ کی رپورٹ کا انکار نہیں کر رہاہوں۔ بہار میں غربت ہے۔ بہار کی آبادی زیادہ ہے۔ یہاں سرکاری اسپتالوں میں علاج میں پریشانی آتی ہے۔ہم اور بہتر کرنے کی کوشش کر رہے ہیں'۔