بھاگلپور میں وارثی ٹرسٹ کی جانب سے چار جوڑوں کی اجتماعی شادی کرائی گئی۔ اس شادی کے تمام اخراجات ٹرسٹی حاجی منصور تانتی کی جانب سے اٹھائے گئے۔
حاجی منصور کی طرف سے دلہنوں کو کپڑے و لوازمات کے علاوہ خانہ داری کے سامان بھی دیے گئے۔ قاضی شہر قاری ابوالکلام اشرفی نے نکاح پڑھایا۔
اس موقع پر جامعہ شہبازیہ کے استاذ مولانا فاروق عالم اشرفی بھی موجود تھے۔ انہوں نے اس اجتماعی شادی کی تعریف کی اور کہا کہ اسلام میں شادی کو سب سے آسان بنایا ہے، لیکن افسوس کی بات یہ ہے کہ امت مسلمہ خرافات میں بھٹک گئی ہے۔
اس اجتماعی شادی میں 11 جوڑوں کی شادی کا انتظام کیا گیا تھا، لیکن عین موقع پر کسی وجہ سے چار جوڑے ہی بارات لے کر آئے۔ بڑی تعداد میں مقامی لوگ موجود تھے۔ اجتماعی شادی کے کوریج کے لیے میڈیا کے لوگ بھی بڑی تعداد میں پہنچے تھے۔
وارثی ٹرسٹ کے ٹرسٹی حاجی منصور نے کہا کہ وہ اس طرح کے نیک کام کو آگے بھی جاری رکھیں گے۔
انہوں نے کہا کہ نسلوں کو آگے بڑھانے کے لیے دنیا کے ہر مذاہب میں شادی کا رواج ہے، لیکن زندگی گزارنے کے ہر اصول کی طرح شادی بیاہ کو بھی اسلام میں انتہائی آسان اور خوشگوار بنایا ہے، لیکن غیر ضروری رسم و رواج اور جہیز کی لعنت نے ہمارے مسلم معاشرے میں بھی شادی بیاہ ایک مشکل کام ہوگیا ہے۔
جبری جہیز کی لعنت نے ہزاروں کو گھروں برباد کر دیا اور غریب ماں۔باپ کی بچیاں کنواری رہ گئیں۔
اس اجتماعی شادی کی تقریب کو معاشرے میں ایک امید کی کرن کے طور پر دیکھا جا رہا ہے اور خیال کیا جا رہا ہے کہ اس طرح کی تقریب جبری جہیز کی لعنت کو ختم کرنے میں اہم کردار ادا کرے گی۔