ETV Bharat / briefs

بھاٹ پاڑہ میں دہشت کا ماحول برقرار

author img

By

Published : Jun 21, 2019, 7:55 PM IST

شمالی 24 پر گنہ کے بھاٹ پاڑہ تصادم میں دو افراد کی موت کے بھاٹ پاڑہ اور کانکی نارہ کے اطراف میں آج بھی حالات خراب ہیں،کانکی نارہ میں جہاں آج ایک بار پھر بم اندازی ہوئی ہے۔

بھاٹ پاڑہ میں دہشت کا ماحول برقرار


واضح رہے کہ گزشتہ کل کے ہنگامہ آرائی میں مرنے والے دوافراد کی لاش کے ساتھ بی جے پی رکن پارلیمنٹ ارجن سنگھ کی قیادت میں جلوس نکالا اور اس دوران پولس اورجلوس میں شامل بی جے پی کے حامیوں کے درمیان دھکا مکی ہوا۔

بھاٹ پاڑہ میں دہشت کا ماحول برقرار

جلوس کے بی جے پی کے حامیوں نے جم کرحکومت اور پولس کے خلاف نعرہ بازی کی۔مقامی لوگوں کی شکایت ہے کہ اگر پولس وقت رہتے ہوئے حالات کو کنٹرول کرتی تو حالات کہیں زیادہ بہتر ہوتے اور یہ نوبت تک نہیں پہنچتی۔پولس نے بتایا کہ اب تک 16افراد کو گرفتار کیا گیا ہے۔

موجودہ حالات پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے گورنر کیسری ناتھ ترپاٹھی نے کہا کہ صربھاٹ پارہ ہی نہیں بلکہ پورے ریاست میں امن وامان قائم کرنے کی ضرورت ہے۔

بھاٹ پارہ،جگتدل اور کانکی نارہ بازار میں دوکانیں ومارکیٹ بند ہیں۔پولس نے گرچہ دعویٰ کیا ہے کل کے بعد سے حالات کنٹرول میں ہے تاہم کانکی نارہ کے مقامی باشندوں نے بتایا کہ کل رات بھر کانکی نارہ بازار میں بم باری ہوتی رہی۔تاہم پولس نے اس کی تصدیق نہیں کی ہے۔

بی جے پی نے شکایت کی ہے کہ پولس ترنمول کانگریس کیڈر کے طور پر کام کررہی ہے۔بی جے پی کے جنرل سکریٹری راہل سنہا نے اس پورے واقعے کی سی بی آئی انکوائری کا مطالبہ کیا ہے۔

ریاست کی حکمراں جماعت ترنمول کانگریس اور بی جے پی اس حالات کیلئے ایک دوسرے کو ذمہ دار ٹھہرارہے ہیں۔یہ علاقہ بارکپور لوک سبھا حلقے کے تحت آتا ہے جہاں سے ترنمو ل کانگریس چھوڑ کر بی جے پی میں شامل ہونے والے ارجن سنگھ نے کامیابی حاصل کی ہے۔

ڈائریکٹر جنرل آف پولس ویرندر نے کل علاقے کا دورہ کرتے ہوئے بتایا کہ 11افراد جو زخمی ہوئے ہیں ان میں 6پولس اہلکار ہیں۔انہوں نے کہا کہ کل جن دو افرادک ی موت ہوئی ہے وہ پولس فائرنگ میں نہیں ہوئی۔تاہم اس کی جانچ کی جارہی ہے۔

انہوں نے کہا کہ بھاٹ پارہ میں کچھ سماج دشمن عناصراور باہری افراد کی وجہ سے حالات خراب ہوئے ہیں۔بنگال حکومت نے عوام سے اپیل کی ہے کہ افواہوں پر دھیان نہ دیں۔داخلہ سیکرٹریٹ الپن بندو پادھیائے نے کہا کہ ہم عوام سے تعاون کی اپیل کرتے ہیں۔

خیال رہے کہ ارجن سنگھ جو ترنمول کانگریس کے ٹکٹ پر چار مرتبہ رکن اسمبلی منتخب ہوچکے ہیں نے لوک سبھا ٹکٹ نہیں ملنے کی وجہ سے بی جے پی میں شامل ہوگئے تھے اور بارکپور لوک سبھا حلقے سے کامیابی حاصل کی۔اس کے بعد سے ہی اس علاقے میں افراتفری کا ماحول ہے۔


واضح رہے کہ گزشتہ کل کے ہنگامہ آرائی میں مرنے والے دوافراد کی لاش کے ساتھ بی جے پی رکن پارلیمنٹ ارجن سنگھ کی قیادت میں جلوس نکالا اور اس دوران پولس اورجلوس میں شامل بی جے پی کے حامیوں کے درمیان دھکا مکی ہوا۔

بھاٹ پاڑہ میں دہشت کا ماحول برقرار

جلوس کے بی جے پی کے حامیوں نے جم کرحکومت اور پولس کے خلاف نعرہ بازی کی۔مقامی لوگوں کی شکایت ہے کہ اگر پولس وقت رہتے ہوئے حالات کو کنٹرول کرتی تو حالات کہیں زیادہ بہتر ہوتے اور یہ نوبت تک نہیں پہنچتی۔پولس نے بتایا کہ اب تک 16افراد کو گرفتار کیا گیا ہے۔

موجودہ حالات پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے گورنر کیسری ناتھ ترپاٹھی نے کہا کہ صربھاٹ پارہ ہی نہیں بلکہ پورے ریاست میں امن وامان قائم کرنے کی ضرورت ہے۔

بھاٹ پارہ،جگتدل اور کانکی نارہ بازار میں دوکانیں ومارکیٹ بند ہیں۔پولس نے گرچہ دعویٰ کیا ہے کل کے بعد سے حالات کنٹرول میں ہے تاہم کانکی نارہ کے مقامی باشندوں نے بتایا کہ کل رات بھر کانکی نارہ بازار میں بم باری ہوتی رہی۔تاہم پولس نے اس کی تصدیق نہیں کی ہے۔

بی جے پی نے شکایت کی ہے کہ پولس ترنمول کانگریس کیڈر کے طور پر کام کررہی ہے۔بی جے پی کے جنرل سکریٹری راہل سنہا نے اس پورے واقعے کی سی بی آئی انکوائری کا مطالبہ کیا ہے۔

ریاست کی حکمراں جماعت ترنمول کانگریس اور بی جے پی اس حالات کیلئے ایک دوسرے کو ذمہ دار ٹھہرارہے ہیں۔یہ علاقہ بارکپور لوک سبھا حلقے کے تحت آتا ہے جہاں سے ترنمو ل کانگریس چھوڑ کر بی جے پی میں شامل ہونے والے ارجن سنگھ نے کامیابی حاصل کی ہے۔

ڈائریکٹر جنرل آف پولس ویرندر نے کل علاقے کا دورہ کرتے ہوئے بتایا کہ 11افراد جو زخمی ہوئے ہیں ان میں 6پولس اہلکار ہیں۔انہوں نے کہا کہ کل جن دو افرادک ی موت ہوئی ہے وہ پولس فائرنگ میں نہیں ہوئی۔تاہم اس کی جانچ کی جارہی ہے۔

انہوں نے کہا کہ بھاٹ پارہ میں کچھ سماج دشمن عناصراور باہری افراد کی وجہ سے حالات خراب ہوئے ہیں۔بنگال حکومت نے عوام سے اپیل کی ہے کہ افواہوں پر دھیان نہ دیں۔داخلہ سیکرٹریٹ الپن بندو پادھیائے نے کہا کہ ہم عوام سے تعاون کی اپیل کرتے ہیں۔

خیال رہے کہ ارجن سنگھ جو ترنمول کانگریس کے ٹکٹ پر چار مرتبہ رکن اسمبلی منتخب ہوچکے ہیں نے لوک سبھا ٹکٹ نہیں ملنے کی وجہ سے بی جے پی میں شامل ہوگئے تھے اور بارکپور لوک سبھا حلقے سے کامیابی حاصل کی۔اس کے بعد سے ہی اس علاقے میں افراتفری کا ماحول ہے۔

Intro:کولکاتا کے کچھ مسلمانوں نے وزیر اعلیٰ ممتا بنرجی کو ایک کھلا خط لکھ کر گزشتہ دنوں کولکاتا شہر ہونے والے کچھ نا خوشگوار واقعات میں مسلمانوں کے ملوث ہونے کے لئے شرمندگی کا اظہار کرتے ہوئے مسلمانوں کی جانب سے شرمندگی کا اظہار کیا تھا واضح رہے کہ کولکاتا این آر ایس اسپتال میں ڈاکٹروں پر حملے اور سابق مس انڈیا کے ساتھ بدسلوکی کے معاملے میں مسلم نوجوان ملوث پائے گئے تھے. وزیر اعلیٰ ممتا بنرجی کو لکھے گئے کھلے خط کو لیکر تنازعہ شروع ہو گیا ہے کیونکہ اس خط کو ایک انگریزی نیوز چینل کے ذریعہ منفی رخ دئیے جانے سے کولکاتا کے مسلمان سوشل میڈیا پر اپنی برہمی کا اظہار کر رہے ہیں.


Body:گزشتہ دنوں کولکاتا کے مسلمانوں کی ایک جماعت نے وزیر اعلیٰ ممتا بنرجی کو ایک کھلا خط لکھ کر حالیہ دنوں پیش آئے چند نا خوشگوار واقعات میں مسلمانوں کے ملوث ہونے کے سبب مسلمانوں کی جانب سے شرمندگی کا اظہار کیا تھا لیکن اس خط کو لیکر تنازعہ پیدا ہو گیا کولکاتا کے مسلمانوں کی ایک بڑی تعداد اس قدم سے ناخوش ہے اور مختلف طرح سے اپنی برہمی کا اظہار کر رہے ہیں سوشل میڈیا پر بھی ان 46 مسلمانوں کو تنقید کا نشانہ بنایا جا رہا ہے جن کا اس کھلے خط میں نام درج ہے اس سلسلے میں ای ٹی وی بھارت نے تبسم صدیقہ سے بات کی جن کا نام اس کھلے خط میں درج ہے انہوں نے ای ٹی وی بھارت سے بات کرتے ہوئے کہا کہ وزیر اعلیٰ کو جو کھلا خط لکھا گیا اس کا مقصد یہ تھا کہ کچھ مسلم نوجوانوں جو کم پڑھے لکھے ہیں اور ان میں معاشرے کو لیکر ان بیداری نہیں ہے ان کی کاؤنسلنگ کی جائے انہوں نے کہا کہ تمام مسلمان ایسے نہیں بلکہ مسلمانوں کا وہ طبقہ جو غیر تعلیم یافتہ ہے اور پسماندہ ہے ان کو تعلیم سے آراستہ کرنے کی ضرورت ہے ان کو ہنر مند بنانے کی ضرورت ہے کیونکہ اگر وہ مصروف رہیں گے تو ظاہر سی بات اس طرح کا کام نہیں کریں گے انہوں مزید کہا کہ اس خط کا مقصد یہ بالکل نہیں تھا ہم کسی حکومت کی مزمت کر رہے ہیں ہمارا کہنا یہ تھا کہ قانون سب کے لئے ہے اور سب پر نافذ ہونا چاہیے لیکن ایک نیوز چینل اس کو منفی طور پیش کیا جو بہت غلط بات ہے ہماری یہ کوشش بالکل غیر سیاسی تھی. وہیں دوسری جانب کچھ لوگوں نے اس خط کی پر زور مذمت کی ہے اور اس خط کے لکھے جانے کو ایک سازش قرار دیا ہے ای ٹی وی بھارت سے بات کرتے ہوئے سماجی کارکن منظر جمیل نے بتایا کہ جن لوگوں نے کھلا خط لکھ کر مسلمانوں کی جانب سے شرمندگی کا اظہار کیا ہے ہوسکتا ہے ان کی بیت اچھی ہو لیکن یہ لوگ اس بیانیہ کا شکار ہو گئے جو اکثریتی طبقہ کا نظریہ ہے کہ ہر جرم کے پیچھے مسلمانوں کا ہاتھ ہوتا ہے جبکہ جرم اور مجرم کا کوئی مذہب نہیں ہوتا ان لوگوں نے گزشتہ ایک ماہ سے کانکی نارہ میں جاری مسلمانوں پر ظلم و بربریت پر کوئی سوال نہیں اٹھایا ان کی جانب سے کوئی مذمتی بیان جاری نہیں کیا گیا انہوں نے دو ایک واقعات کے لئے پوری مسلم برادری کو شرمندہ کیا ہے جو بالکل درست نہیں ہے میں اس کی مذمت کرتا ہوں. اس کے علاوہ سوشل میڈیا پر بھی کولکاتا کے مسلمان اس پر اپنی برہمی کا اظہار کر رہے ہیں اور اس کو اس خصوصی سیاسی پارٹی کو فائدہ پہنچانے کی کوشش قرار دے رہے ہیں.


Conclusion:
ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.