واضح رہے کہ گزشتہ کل کے ہنگامہ آرائی میں مرنے والے دوافراد کی لاش کے ساتھ بی جے پی رکن پارلیمنٹ ارجن سنگھ کی قیادت میں جلوس نکالا اور اس دوران پولس اورجلوس میں شامل بی جے پی کے حامیوں کے درمیان دھکا مکی ہوا۔
جلوس کے بی جے پی کے حامیوں نے جم کرحکومت اور پولس کے خلاف نعرہ بازی کی۔مقامی لوگوں کی شکایت ہے کہ اگر پولس وقت رہتے ہوئے حالات کو کنٹرول کرتی تو حالات کہیں زیادہ بہتر ہوتے اور یہ نوبت تک نہیں پہنچتی۔پولس نے بتایا کہ اب تک 16افراد کو گرفتار کیا گیا ہے۔
موجودہ حالات پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے گورنر کیسری ناتھ ترپاٹھی نے کہا کہ صربھاٹ پارہ ہی نہیں بلکہ پورے ریاست میں امن وامان قائم کرنے کی ضرورت ہے۔
بھاٹ پارہ،جگتدل اور کانکی نارہ بازار میں دوکانیں ومارکیٹ بند ہیں۔پولس نے گرچہ دعویٰ کیا ہے کل کے بعد سے حالات کنٹرول میں ہے تاہم کانکی نارہ کے مقامی باشندوں نے بتایا کہ کل رات بھر کانکی نارہ بازار میں بم باری ہوتی رہی۔تاہم پولس نے اس کی تصدیق نہیں کی ہے۔
بی جے پی نے شکایت کی ہے کہ پولس ترنمول کانگریس کیڈر کے طور پر کام کررہی ہے۔بی جے پی کے جنرل سکریٹری راہل سنہا نے اس پورے واقعے کی سی بی آئی انکوائری کا مطالبہ کیا ہے۔
ریاست کی حکمراں جماعت ترنمول کانگریس اور بی جے پی اس حالات کیلئے ایک دوسرے کو ذمہ دار ٹھہرارہے ہیں۔یہ علاقہ بارکپور لوک سبھا حلقے کے تحت آتا ہے جہاں سے ترنمو ل کانگریس چھوڑ کر بی جے پی میں شامل ہونے والے ارجن سنگھ نے کامیابی حاصل کی ہے۔
ڈائریکٹر جنرل آف پولس ویرندر نے کل علاقے کا دورہ کرتے ہوئے بتایا کہ 11افراد جو زخمی ہوئے ہیں ان میں 6پولس اہلکار ہیں۔انہوں نے کہا کہ کل جن دو افرادک ی موت ہوئی ہے وہ پولس فائرنگ میں نہیں ہوئی۔تاہم اس کی جانچ کی جارہی ہے۔
انہوں نے کہا کہ بھاٹ پارہ میں کچھ سماج دشمن عناصراور باہری افراد کی وجہ سے حالات خراب ہوئے ہیں۔بنگال حکومت نے عوام سے اپیل کی ہے کہ افواہوں پر دھیان نہ دیں۔داخلہ سیکرٹریٹ الپن بندو پادھیائے نے کہا کہ ہم عوام سے تعاون کی اپیل کرتے ہیں۔
خیال رہے کہ ارجن سنگھ جو ترنمول کانگریس کے ٹکٹ پر چار مرتبہ رکن اسمبلی منتخب ہوچکے ہیں نے لوک سبھا ٹکٹ نہیں ملنے کی وجہ سے بی جے پی میں شامل ہوگئے تھے اور بارکپور لوک سبھا حلقے سے کامیابی حاصل کی۔اس کے بعد سے ہی اس علاقے میں افراتفری کا ماحول ہے۔