ایک زمانہ تھا جب میرٹھ میں لیدر کے گیند کی صنعت بام عروج پر تھی، لیکن اب نئی نسل کا رجحان اس صنعت کی جانب بہت کم ہوگیا ہے، جس کے سبب اس کے کاریگروں کی تعداد دن بدن کم ہوتی جارہی ہے۔
کاریگروں کا کہنا ہے کہ ایک دن میں چار سو سے پانچ سو کی آمدنی ہوتی جو اس مہنگائی کے دور میں ناکافی ہے۔
اوم پرکاش نے بتایا کہ جس بال پر کسی برانڈ کمپنی کا مہر نہیں رہتا ہے اس کی قیمت کم ہوتی ہے، لیکن اگر کسی برانڈ کا مہر لگ جائے تو وہی بال دوگنی، سہ گنی کی قیمت پر فروخت ہوتی ہے ۔
رند کمار گذشتہ 20 برس سے اس پیشے سے وابستہ ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ گیند بنانے میں سب سب سے اہم کام سلائی کا ہے جسے مزدوروں سے کمپنی کے مالکان مختلف طریقے سے یہ کام کراتے ہیں مثلاً کسی گیند میں 6 بار سلائی ہوتی ہے تو کسی میں کم ہوتی ہے۔
ایک طرف ملک میں صنعت و حرفت کو فروغ دینے سے متعلق بلند بانگ دعوے کیے جارہے ہیں، ایسی صورت میں میرٹھ کے یہ حالات ان تمام دعوؤں پر سوالیہ نشان لگا رہے ہیں۔