اطلاعات کے مطابق میگزین کا نیا شمارہ آئندہ 20 مئی تک منظر عام پر آنے والا ہے۔
بھارت میں اس وقت عام انتخابات کی گہما گہمی ہے اور ایسے ماحول میں ٹائم میگزین کے اس بیانیے پر تنازع ہونے کی امید ہے۔ اس پر اپنے رد عمل میں بالی وڈ کی اداکارہ رچا چڈھا نے لکھا ہے کہ 'آپ بیرونی ممالک کی میڈیک نہیں خرید سکتے۔'
میگزین نے اپنے تازہ شمارہ کے کوور پیج پر نریندر مودی کی تصویر کے ساتھ کیپشن لگایا ہے "India's Divider in Chief" ۔ اس کا مطلب ہے 'تفرقہ پیدا کرنے والا نمبر ون سربراہ' ۔
سرورق مضمون کو آتش تاثیر نے "Can the World's Largest Democracy Endure Another Five Years of a Modi Government؟" (کیا دنیا کی سب سے بڑی جمہوریت مودی حکومت کے ایک اور پانچ برس برداشت کریگی) کی سرخی کے ساتھ شائع کیا ہے۔
مضمون میں سابق وزیراعظم جواہر لعل نہرو کے سیکولر نظریات کو بھی شامل کیا گیا۔ اس کے علاوہ مضمون میں گجرات فسادات کا ذکر بھی کیا گیا ہے جس میں کئی لوگوں کا قتل عام کیا گیا تھا۔
یہ پہلا موقع نہیں ہے کہ ٹائم میگزین نے نریندر مودی پر تنقید کی ہے۔ اس سے قبل 2012 میں ٹائمز میگزین نے مودی کو متنازعہ سیاست داں قرار دیا تھا۔
بھارت میں بھی دانشوروں کا ایک بڑا طبقہ یہ کہتا رہا ہے کہ مودی کے دور حکومت میں سماج مذہبی خطوط پر تقسیم ہوا ہے اور اقلیتیں، خاص طورو پر مسلمان اپنے آپ کو غیر محفوظ تصور کرتے ہیں۔
نریندر مودی پر گجرات کے مسلم کش فسادات کے بھی الزام لگتے رہے ہیں۔ وہ بھارتیہ جنتا پارٹی جیسی پارٹی کے رہنما ہیں جو دائیں بازو کی ہندو قوم پرست جماعت ہے اور ان کے پانچ سالہ دور اقتدار میں گائے نام پر ہجومی تشدد کے واقعات میں زبرددست اضافہ ہوا ہے۔
مضمون نگار نے لکھا ہے کہ مودی حکومت میں اقلیتی اپنے آپ کو غیرمحفوظ تصور کر رہی ہیں۔ مودی نے ترقی کا وعدہ کرتے ہوئے 2014 میں اقتدار پر قبضہ کیا تھا لیکن اقتدار کے حصول کے بعد وہ ملک کو ترقی دلوانے میں ناکام ثابت ہوئے۔
اس سے قبل 2015 میں بھی مودی ٹائمز میگزین کے سرورق پر نمودار ہوئے تھے جبکہ انہوں نے بحیثیت بھارتی وزیراعظم انٹرویو دیا تھا اور 2012 میں بھی انہوں نے بحیثیت گجرات کے چیف منسٹر کی حیثیت سے میگزین میں جگہ بنائی تھی۔
آتش تاثیر نے ماب لنچنگ کے بڑھتے ہوئے واقعات، 2017 میں اترپردیش کے وزیر اعلیٰ کی حیثیت سے یوگی ادتیہ ناتھ کا تقرر اور بی جے پی کی جانب سے مالیگاؤں بم دھماکوں کی ملزمہ سادھوی پرگیہ راج ٹھاکر کو لوک سبھا انتخابات میں بھوپال سے امیدوار بنانے جانے کو لیکر مودی حکومت کو سخت تنقید کا نشانہ بنایا۔
انہوں نے لکھا ہے کہ 2018 میں تین طلاق مسئلہ پر مودی کی سیاست سے مسلمان شریعت کو لیکر فکرمند ہیں۔
کانگریس نے مودی پر طنز کرتے ہوئے کہا ہے کہ اب سچائی لوگوں کے سامنے آگئی ہے۔ ٹائمز کے مضمون پر اپوزیشن نے اپنے ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے مودی پر سخت تنقید کی ہے۔
دوسری جانب ٹائمز کے کوور پیج پر تبصرہ کرتے ہوئے بالی ووڈ اداکارہ ریچا چڈا نے ٹوئٹ کیا کہ ’آپ بین الاقوامی میڈیا کو خرید نہیں سکتے،۔
ٹوئٹر پر مضمون کی تائید اور مخالفت میں بیانات کا سلسلہ جاری ہوگیا۔ بی جے پی کے ارکان مودی کی تائید میں اپنے بیان شائع کر رہے ہیں تو اپوزیشن سے وابستہ افراد آرٹیکل کی تائید میں کھل کر اپنے احساسات ظاہر کر رہے ہیں۔