ان اعلی سابق افسران کی جانب سے لکھے گئے مکتوب میں صدر سے اپیل کی گئی ہے کہ وہ فوج کو سیاست میں گھسیٹنے والوں کے خلاف کاروائی کے احکامات صادر کریں نیز ایسا پھر نہ ہو اسے یقینی بنائیں۔
انہوں نے سرجیکل اسٹرائک اور ایئراسٹرائک جیسے اہم فوجی کاروائیوں کو سیاست کے لیے استعمال کرنے کا الزام عائد کیا۔
ان اعلی شخصیات نے 11 اپریل کو صدر جمہوریہ کو ایک مکتوب ارسال کیا ہے جس میں فوج کو سیاست میں گھسیٹنے، فوج کے نام کا استعمال کرنے، فوج کے نام پر انتخابی فائدہ اٹھانے اور فوج کے نام پر اپنی پیٹھ تھپتھپانے جیسے معاملوں پر روک لگانے کی اپیل کی گئی ہے۔
خط میں اس بات کا بھی ذکر ہے کہ بھارتی افواج کو مودی کی فوج کہہ کر استعمال کیا جا رہا ہے جو فوج کی توہین ہے۔
یہاں اس بات کا ذکر کرنا مناسب معلوم پڑتا ہے کہ مہاراشٹر کے لاتور میں وزیراعظم نریندر مودی نے 9 اپریل کو انتخابی ریلی سے خطاب کرتے ہوئے کہا تھا کہ وہ اپنے حق رائے دہی کا استعمال ان جانباز جوانوں کے لیے کریں جنہوں نے پاکستان کے بالا کوٹ میں ایئر اسٹرائک کو انجام دیا۔ جس کے بعد سیاسی گلیارے میں ہلچل پیدا ہو گئی اور وزیراعظم کے اس بیان پر سخت رد عمل آنے شروع ہو گئے۔
لیکن راشٹر پتی بھون نے افواج کی جانب سے بھیجے گئے کسی بھی خط کے ملنے سے انکار کر دیا ہے۔ راشٹرپتی بھون نے صاف طور پر کہا ہے کہ اسے اس طرح کا کوئی خط موصول نہیں ہوا ہے۔