قطر کے مطابق انہیں سعودی عرب کی جانب سے خطے کے حوالے سے منعقدہ ہنگامی اجلاس میں شرکت کا دعوت نامہ موصول ہوا ہے جس میں ایران اور امریکا کے درمیان بڑھتی ہوئی کشیدگی کے بعد خطے کی صورت حال پر تبادلہ خیال کیا جائے گا۔
سعودی عرب کے فرماں روا شاہ سلمان نے مشرق وسطیٰ کے رہنماؤں اور عرب لیگ کے اراکین کو 30 مئی کو مکہ میں منعقدہ ہنگامی اجلاس میں شرکت کی دعوت دی لیکن اس میں یہ نہیں بتایا گیا تھا کہ اس میں قطر کو بھی شرکت کے لیے دعوت نامہ بھیجا گیا ہے۔
سعودی آئل کی تنصیبات پر ڈرون حملوں اور متحدہ عرب امارات کے ساحل پر 2 سعودی مال بردار بحری جہازوں کو سبوتاژ کیے جانے کے واقعے کے بعد سعودی فرمانروا کی جانب سے اہم کانفرنس بلانے کا فیصلہ سامنے آیا تھا۔
سعودی عرب نے الزام عائد کیا تھا کہ دو آئل پمپنگ اسٹیشنز پر ڈرون حملوں میں ایران ملوث ہے، جس کا دعویٰ یمن کے حوثی باغیوں نے کیا تھا۔
قطر کی وزارت خارجہ نے کہا ہے کہ اتوار کو سعودی وزارت خارجہ کی حکام سے ہونے والی ملاقات میں سعودی فرماں روا سلمان بن عبد العزیز کا قطر کے امیر تميم بن حمد الثانی کے لیے تحریری پیغام دیا گیا جس میں 30 مئی کو مکہ میں اجلاس میں شرکت کی دعوت دی گئی۔
یاد رہے کہ اس سے قبل الثانی نے ایران اور امریکا کے درمیان مذاکرات کا مطالبہ کیا تھا تاکہ دونوں ممالک کے درمیان جاری تنازع کو حل کیا جاسکے۔
سعودی عرب اور دیگر خلیجی ممالک کی جانب سے قطر سے تعلقات منقطع کیے جانے کے بعد سرکاری طور پر سعودی عرب کا قطر سے یہ پہلا باضابطہ رابطہ ہے۔
سعودی عرب کی سربراہی میں متحدہ عرب امارات، بحرین اور مصر سمیت چند عرب ممالک نے جون 2017 میں قطر سے سفارتی قطع تعلق کرتے ہوئے تمام تعلقات معطل کیا تھا اور اپنے ملک میں قطری شہریوں کے داخلے پربھی پابندی عائد کی تھی۔
سعودی عرب اور ان ممالک نے قطر پر الزام عائد کیا تھا کہ وہ دہشت گردوں کی معاونت اور خطے میں عدم استحکام کے لیے ایران سے تعلقات استوار کر رکھا ہے تاہم قطر نے ان تمام الزامات کو مسترد کردیا تھا۔
دوسری جانب قطر نے ان الزامات کو بے بنیاد قرار دیتے ہوئے اس کی سختی سے تردید کی تھی۔