عظیم پریم جی یونیورسٹی(بنگلور) کے سینٹر آف سستینیبل امپلائمنٹ کے ذریعے منگل کے روز جاری 'اسٹیٹ آف ورکنگ انڈیا 2019' کے رپورٹ کے مطابق سنہ 2016 سے 2018 کے درمیان قریب 50 لاکھ افراد کو اپنی نوکری سے ہاتھ دھونا پڑا ہے۔
سی ایس ای کے چیئر مین اور رپورٹ تیار کرنے والے پروفیسر امت بوسالے نے نے کہا کہ رپورٹ میں کل اعداد و شمار ہے۔ ان اعداد و شمار کے مطابق 50 لاکھ روزگار کم ہوئے ہین۔کہیں اور نوکریاں بھلے ہی بڑھی ہوں لیکن یہ طے ہے کہ 50 لاکھ لوگوں نے اپنی نوکریاں گنوائی ہیں۔
انہوں نے مزید بتایا کہ نوکریوں مین کمی نوٹ بندی کے آس پاس ہوئی اور دسمبر 2018 میں اپنے استھرانک پر پہنچی۔
رپورٹ کے مطابق وزیر اعظم مودی کے ذریعے کیے گیے نوٹ بندی کے اعلان کیے جانے کے آس پاس ہی نوکری کی کمی شروع ہوئی۔
رپورٹ میں صاف طور پر بے روزگاری کے لیے نوٹ بندی کو ذمہ دار قرار نہیں دیا گیا ہے۔
رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ بھارت میں بے روزگاری زیادہ تر اعلی تعلیم یافتہ نوجوان ہیں۔شہر میں روزگار سے منسلک 10 فیصد خواتین گریجویٹ ہی بر سر روز گار ہیں، جبکہ 34 فیصد بے روزگار ہیں۔
مردوں میں 13.5 فیصد گریجویٹس ہی بر سر روزگار ہیں، جبکہ 60 فیصد بے روزگار ہیں۔
نوٹ بندی سے 50 لاکھ لوگوں کی ملازمت گئی: رپورٹ
ملک میں آٹھ نومبر 2016 کو مودی حکومت نے نوٹ بندی کا اعلان کیا تھا، اس فیصلے سے گزشتہ دو سالوں میں 50 لاکھ لوگوں کو نوکریوں سے ہاتھ دھونا پڑا ہے۔
عظیم پریم جی یونیورسٹی(بنگلور) کے سینٹر آف سستینیبل امپلائمنٹ کے ذریعے منگل کے روز جاری 'اسٹیٹ آف ورکنگ انڈیا 2019' کے رپورٹ کے مطابق سنہ 2016 سے 2018 کے درمیان قریب 50 لاکھ افراد کو اپنی نوکری سے ہاتھ دھونا پڑا ہے۔
سی ایس ای کے چیئر مین اور رپورٹ تیار کرنے والے پروفیسر امت بوسالے نے نے کہا کہ رپورٹ میں کل اعداد و شمار ہے۔ ان اعداد و شمار کے مطابق 50 لاکھ روزگار کم ہوئے ہین۔کہیں اور نوکریاں بھلے ہی بڑھی ہوں لیکن یہ طے ہے کہ 50 لاکھ لوگوں نے اپنی نوکریاں گنوائی ہیں۔
انہوں نے مزید بتایا کہ نوکریوں مین کمی نوٹ بندی کے آس پاس ہوئی اور دسمبر 2018 میں اپنے استھرانک پر پہنچی۔
رپورٹ کے مطابق وزیر اعظم مودی کے ذریعے کیے گیے نوٹ بندی کے اعلان کیے جانے کے آس پاس ہی نوکری کی کمی شروع ہوئی۔
رپورٹ میں صاف طور پر بے روزگاری کے لیے نوٹ بندی کو ذمہ دار قرار نہیں دیا گیا ہے۔
رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ بھارت میں بے روزگاری زیادہ تر اعلی تعلیم یافتہ نوجوان ہیں۔شہر میں روزگار سے منسلک 10 فیصد خواتین گریجویٹ ہی بر سر روز گار ہیں، جبکہ 34 فیصد بے روزگار ہیں۔
مردوں میں 13.5 فیصد گریجویٹس ہی بر سر روزگار ہیں، جبکہ 60 فیصد بے روزگار ہیں۔
salman
Conclusion: