فتح پوری مسجد کی تعمیر مغل دور حکومت میں ہوئی تھی ۔ مسجد کی تعمیر سے پہلے یہاں ایک کنواں کھدوایا گیا تھا جسے زبان عام میں شاہی کنواں بھی کہا جاتا ہے۔
مسجد کے احاطے میں موجود یہ شاہی کنواں اپنے اندر 400 برس کی تاریخ سموئے ہوئے ہے۔ بدلتے زمانے کے ساتھ اس کنوئیں میں کوئی بھی خرابی نہیں آئی ہے، نہ ہی اس کے پانی کے ذائقے میں فرق آیا ہے۔ بس اتنا ضرور بدلا ہے کہ آج اس کنوئیں میں سے موٹر پمپ کے ذریعے پانی نکالا جاتا ہے۔
پہلے کنواں کھلا ہوا تھا لیکن بے خیالی میں کنوئیں میں کوئی گر نہ جائے اس وجہ سے کنوئیں کو جالی سے بند کردیا گیا ہے۔ آج تک اس مسجد کو کسی اور ذریعے سے پانی کی ضرورت نہیں پڑی مسجد کے آس پڑوس میں رہنے والے بھی اس کنوئیں کا پانی پینا پسند کرتے ہیں۔
شاہی امام کا کہنا ہے کہ ایک بار اس کنوئیں کی صفائی کے لیے فائر بریگیڈ کے دو انجن بلائے گئے تھے۔ لیکن حیرانی کی بات یہ تھی کہ دو گھنٹے کی مشقت کے بعد بھی کنوئیں کا صرف ایک فٹ پانی کم ہوا۔ کنوئیں کے سوتے بہت تیزی سے کنوئیں میں پانی بھر دیتے تھے۔