اطلاعات کے مطابق اس آتشزدگی میں روہنگیائی مسلمانوں کی بھی 41 جھگیاں خاکستر ہوگئی ہیں۔
سرکاری ذرائع نے کہا کہ مراٹھا محلہ ترکوٹہ نگر میں گزشتہ رات تقریباً بارہ بجے ایک جھگی میں آگ لگ گئی جس نے آناً فاناً میں کم از کم دو سو جھگیوں کو اپنی زد میں لیکر مکمل طور پر خاکستر کردیا۔
انہوں نے کہا کہ آگ کی اطلاع ملتے ہی محکمہ فائر اینڈ ایمرجنسی نے فائر ٹینڈرز موقع پر بھیجے اور کئی گھنٹوں کی کوششوں کے بعد آگ پر قابو پالیا گیا۔ تاہم متاثرین نے محکمہ پر لاپرواہی برتنے کا الزام لگایا ہے۔
ریاستی پولیس کے ذرائع نے کہا کہ ابتدائی رپورٹ کے مطابق آگ گیس سلنڈر پھٹنے سے لگی ہے کیونکہ وہاں ایک زوردار دھماکے کی آواز سنی گئی تھی۔ تاہم ان کا کہنا تھا 'ہم نے آگ لگنے کی اصل وجہ جاننے کے لئے تحقیقات شروع کردی ہیں'۔
پولیس ذرائع نے بتایا کہ آگ کی وجہ سے جھگیوں میں رہنے والوں کا بڑے پیمانے پر مالی نقصان ہوا ہے، تاہم کسی جانی نقصان کی کوئی اطلاع نہیں ہے۔
انہوں نے بتایا کہ آگ پر قابو پانے کے لئے سات فائر ٹینڈرز کام پر لگا دیے گئے تھے اور قریب دو گھنٹے بعد آگ پر قابو پالیا گیا۔
متاثرین نے کہا کہ یہ پہلا موقع نہیں ہے کہ مراٹھا محلہ میں بھیانک آگ لگی۔ انہوں نے بتایا کہ گزشتہ برس مئی اور ستمبر میں بھی محلے میں آگ لگی تھی اور درجنوں جھگیاں خاکستر ہوگئی تھیں۔
دریں اثنا متاثرین نے موقع پر پہنچنے والے نامہ نگاروں کو بتایا کہ اتوار اور پیر کی درمیانی شب کو لگی آگ میں چھ سے سات سو جھگیاں خاکستر ہوئیں اور ان کا سب کچھ جل کا خاک ہوگیا ہے۔
راجو نامی ایک متاثرہ شخص نے بتایا 'آگ قریب بارہ بجے لگی۔ آگ میں قریب چھ سے سات سو جھگیاں جل کر خاک ہوگئی ہیں۔ ہم سب بہت غریب ہیں۔ ہم آگ نمودار ہونے کے فوراً بعد جھگیوں سے باہر آئے لیکن ہم نے اپنا کوئی سامان نہیں نکالا۔ ہماری ہر ایک چیز جل کر خاک ہوگئی ہے۔ برتن سے لیکر رضائی تک ہر ایک چیز جل گئی ہے۔
کویتا دیوی نے بتایا 'میں کسی طرح اپنے دو بچوں کو بچانے میں کامیاب ہوئی ہوں۔ ہمارا کچھ نہیں بچا ہے'۔
ایک اور متاثرہ شخص نے کہا 'کچھ لوگوں کا کہنا ہے کہ گیس سلنڈر پھٹا تھا۔ یہاں قریب پندرہ سے بیس ہزار لوگ رہتے ہیں۔ پہلے بھی ایک بار یہاں ایسی ہی آگ لگی تھی۔ یہاں کچھ دکانیں بھی تھیں وہ بھی جل کر راکھ میں تبدیل ہوگئی ہیں'۔
متاثرین کا الزام ہے کہ محکمہ فائر اینڈ ایمرجنسی نے لاپرواہی سے کام لیا۔ ان کا کہنا تھا 'آگ پھیل چکی تھی اس کے بعد صرف ایک فائر ٹینڈر یہاں پہنچا۔ کیا ہم انسان نہیں ہیں؟ سرکار کو ہماری کوئی فکر کیوں نہیں؟ آگ بجھانے کے لئے دس گاڑیاں بھی کم تھیں۔ اگر فائر ٹینڈرز جلدی پہنچائے جاتے تو آگ پر قابو پایا جاسکتا تھا۔ لوگوں کا کافی سامان بچ جاتا۔