ETV Bharat / briefs

لوک سبھا میں جمہوریت کی روح مجروح

اب لوک سبھا میں وہ ہورہا ہے وہ شاید آزادی کے بعد بھارت کی تاریخ میں کبھی نہیں ہوا، 17 ویں لوک سبھا کی کاروائی کے پہلے دو روز بھارت کے آئین کی عظمت کو جو جھٹکا لگا ایسا محسوس ہوا جیسے پرائمری درجے کے بچے ایک دوسرے کا مذاق اڑ رہے ہوں۔

جمہوریت کے مندر میں عظمت آئین
author img

By

Published : Jun 19, 2019, 11:12 AM IST

سترہویں ویں لوک سبھا اجلاس آغاز ہوچکا ہے، جس میں ارکان پارلیمان نے متعدد زبانوں میں حلف لیا۔

پارلیمنٹ کی حلف برداری تقریب چل رہی تھی، عوامی نمائندے اراکین پارلیمان حلف لیتے ہوئے جب قانون کی عظمت کی قسمیں کھا رہے تھے، اس اثنا میں کچھ ایسے بھی اراکین پارلیمان تھے جو مذہبی نعرے لگارہے تھے۔

متعدد زبانوں میں حلف برداری تو سمجھ میں آتی ہے لیکن پارلیمنٹ کی عظمت اس وقت تار تار ہوگئی، جب بھوپال سے رکن پالیمان سادھوی سنگھ پرگیہ پہلے دھیرے آواز میں جے شری رام کہا اور سنسکرت مییں حلف لینے کے دوران اپنے نام کے ساتھ گرو سوامی پورن چیتنانند اودھیش نند گیری کا نام شامل کیا۔

شاید آزادی کے بعد بھارت کی تاریخ میں کبھی نہیں ہوا
شاید آزادی کے بعد بھارت کی تاریخ میں کبھی نہیں ہوا

ہنگامہ آرائی کے بعد جب عبوری سپیکر ویریندر کمار نے انہیں ٹوکا تو اور کہا کہ اپنے نام کے ساتھ سادھوی جی آپ اپنے نام کے ساتھ والد کا نام جوڑیئے، لیکن سادھوی نے کہا کہ 'یہی میرا نام ہے'۔

جب سپیکر نے کہا کہ اپنا مکمل نام بولیئے، تو سادھوی نے پھر وہی نام دہرایا، لیکن جب سپیکر نے ان سادھوی کا ریکارڈ چیک کیا تو معلوم ہوا کہ اس میں انہوں نے گرو جی کا نام نہیں لکھا ہے۔

بھارتی قوانین
بھارتی قوانین

ہنگامہ آرائی کے درمیان سادھوی نے کہا کہ ایشور کی شپتھ تو لینے دو، اور پرگیہ نے دوبارہ حلف لیا۔

بنگال سے منتخب رکن رلیمان بابل سپریو جب حلف لینے آئے تو بی جے پی ارکان نے پرزور آواز میں جے شری رام کے نعرے بلند کیے۔

علیگڑھ سے منتخب رکن پارلیمان ستیش گوتم نے حلف برداری کے بعد بھارت ماتاکی جے، جے سری رام، اور وندے ماترم کے نعرے لگائے، جس کے بعد سپیکر نے کہا کہ اسے ریکارڈ میں نہ رکھا جائے۔

جس کے گوتم نے مخالفت کی کہ کیوں ریکارڈ میں نہ رکھا جائے، جس کے بعد سپیکر نے واضح کیا کہ محض حلف ہی ریکارڈ میں جائے گی، لیکن گوتم اپنے موقف پر قائم رہے۔۔۔

پارلیمنٹ کی حلف برداری کے لیے
پارلیمنٹ کی حلف برداری کے لیے

حیدرآباد سے منتخب رکن پارلیمان اسدالدین اویسی کی حلف برداری کی باری آئی تو بی جے پی ارکان نے اس موقع پر 'وندے ماترم، بھارت ماتا کی جئے' کے نعرے لگائے جس کے ردعمل میں اسدالدین اویسی نے بھی نعرے لگائے۔

اسدالدین اویسی نے اردو زبان میں حلفیہ کلمات ادا کرنے کے بعد 'جے بھیم، جے میم، نعرے تکبیر، اللہ اکبر، جے ہند' کے نعرے لگائے۔

اویسی کی حلف برداری کے وقت سکندرآباد کے رکن پارلیمنٹ و مرکزی وزیر کشن ریڈی بی جے پی ارکان کو خاموش کرانے کی کوشش کر رہے تھے۔

وہیں کانگریس کے رکن پارلیمنٹ یونت ریڈی نے اپنے اسمارٹ فون میں دیکھ کر حلف لیا، جبکہ لوک سبھا میں ٹی آر ایس، کانگریس، بی جے پی کے نومنتخب ارکان نے تلگو اور انگریزی میں حلف لیا۔

ٹی ایم سی رکن پارلیمان ابیشیک بنرجی اور کاکولی گھوش کی حلف کے دوران بھی جے شری رام کے نعرے لگے۔

ٹی ایم سی رکن پارلیمان کلیان بنرجی نے ان نعروں کے درمیان سنسکرت میں ماں کالی کے منتروچّار کے ساتھ حلفیہ کلیمات اداکیے۔

ٹی ایم سی رکن پارلیمان خلیل الرحمٰن اپنے حلفیہ کلمات کی شروعات بسم اللہ الرحمٰن الرحیم سے کی۔

جب بی جے پی رکن پارلیمان لاکیٹ چٹرجی آئیں توانہوں نے جے شری رام، ماں درگا اور جے کالی کے نعرے لگائے، جبکہ جب روی کشن کو ایسا معلوم ہوا کہ ان کے ایک بھگوان مہادیو چھوٹ گئے تو انہوں نے ہر ہر مہادیو کے نعرے لگائے۔

سماجوادی پارٹی سے منتخب رکن پارلیمان شفیق الرحمٰن برق نے وندے ماترم کے نعرے کی مخالفت کی، اور کہا کہ یہ اسلام کے خلاف ہے۔

مہاراشٹر امراوتی سے منتخب رکن پارلیمان نونیت کور رانا نے ایسے نعروں کے دوران کہا کہ پالیمان ایسے نعرے لگانے کا یہ صحیح مقام نہیں، اس کے لیے مندر ہے، انہوں نے کہا کہ سارے بھگوان ایک ہیں ایسے میں بھگوان کا نام لے کر کسی کو نشانہ بنانا ٹھیک نہیں۔

اب سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ کیا جس آئین میں ملک کو سیکولر جمہوریت تصور کیا گیا ہو، اسی آئین کی عظمت میں قسمیں کھاتے ہوئے مذہبی نعرے لگانا مناسب ہے کیا؟

ایس تسویش یہ بھی ہورہی ہے کہ ملک کی سیاسی تاریخ میں ' جے شری رام' کے نام پر ملک نے تشدد دیکھے ہیں کولکاتا کی سڑکوں پر جے شری رام نعرے کے پیش نظر کوہرام ملک نے دیکھ لیا ہے، اب پارلیمنٹ میں جے شری رام کا انجام کیا ہوگا؟ 17 ویں لوک سبھا کا آغاز ایسا ہے تو انجام کیا ہوگا، یہ آنے والا وقت بتائے گا۔

سترہویں ویں لوک سبھا اجلاس آغاز ہوچکا ہے، جس میں ارکان پارلیمان نے متعدد زبانوں میں حلف لیا۔

پارلیمنٹ کی حلف برداری تقریب چل رہی تھی، عوامی نمائندے اراکین پارلیمان حلف لیتے ہوئے جب قانون کی عظمت کی قسمیں کھا رہے تھے، اس اثنا میں کچھ ایسے بھی اراکین پارلیمان تھے جو مذہبی نعرے لگارہے تھے۔

متعدد زبانوں میں حلف برداری تو سمجھ میں آتی ہے لیکن پارلیمنٹ کی عظمت اس وقت تار تار ہوگئی، جب بھوپال سے رکن پالیمان سادھوی سنگھ پرگیہ پہلے دھیرے آواز میں جے شری رام کہا اور سنسکرت مییں حلف لینے کے دوران اپنے نام کے ساتھ گرو سوامی پورن چیتنانند اودھیش نند گیری کا نام شامل کیا۔

شاید آزادی کے بعد بھارت کی تاریخ میں کبھی نہیں ہوا
شاید آزادی کے بعد بھارت کی تاریخ میں کبھی نہیں ہوا

ہنگامہ آرائی کے بعد جب عبوری سپیکر ویریندر کمار نے انہیں ٹوکا تو اور کہا کہ اپنے نام کے ساتھ سادھوی جی آپ اپنے نام کے ساتھ والد کا نام جوڑیئے، لیکن سادھوی نے کہا کہ 'یہی میرا نام ہے'۔

جب سپیکر نے کہا کہ اپنا مکمل نام بولیئے، تو سادھوی نے پھر وہی نام دہرایا، لیکن جب سپیکر نے ان سادھوی کا ریکارڈ چیک کیا تو معلوم ہوا کہ اس میں انہوں نے گرو جی کا نام نہیں لکھا ہے۔

بھارتی قوانین
بھارتی قوانین

ہنگامہ آرائی کے درمیان سادھوی نے کہا کہ ایشور کی شپتھ تو لینے دو، اور پرگیہ نے دوبارہ حلف لیا۔

بنگال سے منتخب رکن رلیمان بابل سپریو جب حلف لینے آئے تو بی جے پی ارکان نے پرزور آواز میں جے شری رام کے نعرے بلند کیے۔

علیگڑھ سے منتخب رکن پارلیمان ستیش گوتم نے حلف برداری کے بعد بھارت ماتاکی جے، جے سری رام، اور وندے ماترم کے نعرے لگائے، جس کے بعد سپیکر نے کہا کہ اسے ریکارڈ میں نہ رکھا جائے۔

جس کے گوتم نے مخالفت کی کہ کیوں ریکارڈ میں نہ رکھا جائے، جس کے بعد سپیکر نے واضح کیا کہ محض حلف ہی ریکارڈ میں جائے گی، لیکن گوتم اپنے موقف پر قائم رہے۔۔۔

پارلیمنٹ کی حلف برداری کے لیے
پارلیمنٹ کی حلف برداری کے لیے

حیدرآباد سے منتخب رکن پارلیمان اسدالدین اویسی کی حلف برداری کی باری آئی تو بی جے پی ارکان نے اس موقع پر 'وندے ماترم، بھارت ماتا کی جئے' کے نعرے لگائے جس کے ردعمل میں اسدالدین اویسی نے بھی نعرے لگائے۔

اسدالدین اویسی نے اردو زبان میں حلفیہ کلمات ادا کرنے کے بعد 'جے بھیم، جے میم، نعرے تکبیر، اللہ اکبر، جے ہند' کے نعرے لگائے۔

اویسی کی حلف برداری کے وقت سکندرآباد کے رکن پارلیمنٹ و مرکزی وزیر کشن ریڈی بی جے پی ارکان کو خاموش کرانے کی کوشش کر رہے تھے۔

وہیں کانگریس کے رکن پارلیمنٹ یونت ریڈی نے اپنے اسمارٹ فون میں دیکھ کر حلف لیا، جبکہ لوک سبھا میں ٹی آر ایس، کانگریس، بی جے پی کے نومنتخب ارکان نے تلگو اور انگریزی میں حلف لیا۔

ٹی ایم سی رکن پارلیمان ابیشیک بنرجی اور کاکولی گھوش کی حلف کے دوران بھی جے شری رام کے نعرے لگے۔

ٹی ایم سی رکن پارلیمان کلیان بنرجی نے ان نعروں کے درمیان سنسکرت میں ماں کالی کے منتروچّار کے ساتھ حلفیہ کلیمات اداکیے۔

ٹی ایم سی رکن پارلیمان خلیل الرحمٰن اپنے حلفیہ کلمات کی شروعات بسم اللہ الرحمٰن الرحیم سے کی۔

جب بی جے پی رکن پارلیمان لاکیٹ چٹرجی آئیں توانہوں نے جے شری رام، ماں درگا اور جے کالی کے نعرے لگائے، جبکہ جب روی کشن کو ایسا معلوم ہوا کہ ان کے ایک بھگوان مہادیو چھوٹ گئے تو انہوں نے ہر ہر مہادیو کے نعرے لگائے۔

سماجوادی پارٹی سے منتخب رکن پارلیمان شفیق الرحمٰن برق نے وندے ماترم کے نعرے کی مخالفت کی، اور کہا کہ یہ اسلام کے خلاف ہے۔

مہاراشٹر امراوتی سے منتخب رکن پارلیمان نونیت کور رانا نے ایسے نعروں کے دوران کہا کہ پالیمان ایسے نعرے لگانے کا یہ صحیح مقام نہیں، اس کے لیے مندر ہے، انہوں نے کہا کہ سارے بھگوان ایک ہیں ایسے میں بھگوان کا نام لے کر کسی کو نشانہ بنانا ٹھیک نہیں۔

اب سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ کیا جس آئین میں ملک کو سیکولر جمہوریت تصور کیا گیا ہو، اسی آئین کی عظمت میں قسمیں کھاتے ہوئے مذہبی نعرے لگانا مناسب ہے کیا؟

ایس تسویش یہ بھی ہورہی ہے کہ ملک کی سیاسی تاریخ میں ' جے شری رام' کے نام پر ملک نے تشدد دیکھے ہیں کولکاتا کی سڑکوں پر جے شری رام نعرے کے پیش نظر کوہرام ملک نے دیکھ لیا ہے، اب پارلیمنٹ میں جے شری رام کا انجام کیا ہوگا؟ 17 ویں لوک سبھا کا آغاز ایسا ہے تو انجام کیا ہوگا، یہ آنے والا وقت بتائے گا۔

Intro:Body:Conclusion:
ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.