اقوام متحدہ کا ہر سال 20 جون کو پناہ گزینوں کا عالمی دن کے منانے کا مقصد عوام کی توجہ ان لاکھوں پناہ گزینوں کی طرف متوجہ کرانا ہے جو اپنا گھر بار چھوڑ کر دوسرے ملکوں میں پناہ لیتے ہیں اور اپنے بنیادی حقوق سے محروم رہ کر زندگی گزارنے پر مجبور ہیں۔
مہاجرین کی جانوں کے تحفظ اور ان کے معیار کو بڑھانے کے لئے ہر ایک دن اہم ہے، عالمی یوم پناہ گزین world refugee day جیسے عالمی دن مہاجرین کی حالت زار پر عالمی توجہ مرکوز کرنے میں مدد کرتے ہیں، اس دن ایسے بہت سے پروگراموں کا اہتمام کیا جاتا ہے جو مہاجرین کی مدد کے مواقع فراہم کرتے ہیں۔
عالمی یوم پناہ گزین 1951 کے کنونشن کی 50 ویں سالگرہ کی یاد میں 2001 میں پہلی بار منایا گیا تھا۔ اصل میں یہ 'افریقہ ریفیوجی ڈے' کے نام سے جانا جاتا تھا، دسمبر 2000 میں اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی نے اس کا نام تبدیل کرکے عالمی یوم پناہ گزین کردیا۔
رواں برس کا پناہ گزین کے عالمی دن کا تھیم 'ٹوگیدر وی ہیل، لرن اینڈ شائن' یعنی ساتھ رہ کر ہم زخم بھر کر سیکھیں گے اور چمکیں گے ہیں۔
اقوام متحدہ کا کہنا ہے کہ کورونا وبا نے یہ واضح کر دیا ہے کہ ہم ایک ساتھ کھڑے ہو کر ہی کامیاب ہو سکتے ہیں۔
بے گھر ہونا ایک عالمی مسئلہ ہے جو کبھی بھی پوری طرح حل نہیں ہوسکتا۔ ایک رپورٹ کے مطابق دنیا بھر میں 80 ملین سے زیادہ افراد کو اپنے گھروں یا ملک سے نقل مکانی پر مجبور کیا گیا ہے۔
مزید پڑھیں:
father's day: والد کی شفقت کے سائے میں اولاد پروان چڑھتی ہے
دنیا بھر میں یہ دیکھا جا رہا ہے کہ بڑے پیمانے پر لوگ ہجرت کرنے پر مجبور ہو رہے ہیں۔ 2018 کے آخر میں دنیا بھر میں 70.8 ملین افراد کو تنازعات اور ظلم و ستم کی وجہ سے ہجرت کرنے پر مجبور ہونا پڑا۔