دراصل اتراکھنڈ کے پہاڑی اضلاع کے جنگلات میں درختوں کی بے تحاشہ کٹائی ہو رہی تھی، جس سے عاجز آکر چمولی ضلع کے رینی گاؤں میں خواتین آگے آئیں۔ سنہ 1973 میں گورا دیوی کی قیادت میں گاؤں کے لوگوں نے پیڑوں کی کٹائی کی مخالفت میں اپنی جان کی بازی لگا دی۔ اور انہوں نے پیڑوں کو گھیر لیا تھا۔ خواتین پوری رات پیڑوں سے چپکی رہیں۔ اگلے دن یہ خبر آگ کی طرح پھیل گئی اور آس پاس کے گاؤں میں بھی درختوں کو بچانے کے لیے لوگ پیڑ سے چپکنے لگے، یہ تحریک تاریخی بن گئی۔ جس کے بعد مرکزی حکومت نے جنگلات کے تحفظ کا قانون بنایا تھا۔
اس تحریک میں خواتین، بچوں اور مردوں نے درختوں سے لپٹ کر غیر قانونی کٹائی کی شدید مخالفت کی تھی۔
سنہ 1973 میں شروع ہونے والی اس تحریک کی بازگشت حکومت تک پہنچی تھی۔ اس تحریک کا اثر اس وقت کی مرکز کی سیاست میں ماحولیات کا ایجنڈا بنا۔ اس تحریک کے پیش نظر مرکزی حکومت نے جنگلات کے تحفظ کا قانون نافذ کیا۔ اس ایکٹ کا بنیادی مقصد جنگلات کی حفاظت اور ماحولیات کو بہتر بنانا تھا۔
چپکو تحریک کی وجہ سے سنہ 1980 میں اس وقت کی وزیر اعظم اندرا گاندھی نے ایک قانون بنایا تھا۔ جس کے تحت ملک کے تمام ہمالیائی خطوں میں جنگلات کی کٹائی پر 15 سال کی پابندی عائد کردی گئی تھی۔ اس تحریک کی وجہ سے خواتین کو ایک منفرد شناخت ملی تھی۔
مزید پڑھیں:
world environment day: عالمی یومِ ماحولیات کا مقصد
اس تحریک کی قیادت گوروا دیوی نے کی، جو ایک تاریخ بن گئیں۔ ان کی کوششوں سے چپکو تحریک کو عالمی سطح پر جگہ ملی۔ اس تحریک میں مشہور ماہر ماحولیات سندر لال بہوگونا، کامریڈ گووند سنگھ راوت، چندی پرساد بھٹ سمیت کئی لوگ شامل تھے۔ ان لوگوں نے ہی دنیا کو بتایا کہ پانی، جنگلات اور زمین انسانی زندگی اور اس کائنات کے وجود کے لئے کتنے اہم ہیں۔