نئی دہلی: کانگریس کے رہنما راہل گاندھی نے بدھ کے روز کہا کہ خواتین ریزرویشن بل کو نافذ کرنے کے لیے مردم شماری اور حد بندی کی ضرورت نہیں ہے اور اسے پارلیمنٹ سے منظور ہونے کے فوراً بعد نافذ کیا جانا چاہیے۔ لوک سبھا میں بل پر بحث میں حصہ لیتے ہوئے راہل گاندھی نے کہا کہ اس میں او بی سی ریزرویشن کا بھی ذکر ہونا چاہئے۔ میرے خیال میں او بی سی ریزرویشن کے بغیر یہ بل نامکمل ہے۔ انہوں نے دعویٰ کیا کہ حکومت ہند میں 90 سکریٹریز ہیں جن میں سے صرف تین او بی سی کمیونٹی سے آتے ہیں اور وہ بجٹ کا صرف پانچ فیصد کنٹرول کرتے ہیں۔
بل کی حمایت کرتے ہوئے راہل گاندھی نے ذات پات کی مردم شماری کے لیے پارٹی کے مطالبے کو بھی اٹھایا اور کہا کہ اس کے ذریعے ہی دلتوں، قبائلیوں اور دیگر پسماندہ طبقات کی آبادی معلوم کی جا سکتی ہے۔ بل کی دفعات کے بارے میں اپوزیشن جماعتوں کی طرف سے اٹھائے گئے خدشات کا حوالہ دیتے ہوئے راہل نے کہا کہ اس قانون سازی کو بلا تاخیر نافذ کیا جا سکتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ریزرویشن کے پورے معاملے کو سات سے آٹھ سال تک مؤخر کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے۔
انہوں نے یہ الزام بھی لگایا کہ یہ حکومت مسائل سے توجہ ہٹانے کی کوشش کرتی ہے اور یہ ذات پات کی مردم شماری سے توجہ ہٹانے میں مصروف ہے۔ مجھے اس کی وجہ تو نہیں معلوم کہ جیسے ہی اپوزیشن ذات پات کی مردم شماری کا مطالبہ کرتی ہے، بی جے پی کچھ نئے واقعات کے ذریعے توجہ ہٹانے کی کوشش میں لگ جاتی ہے تاکہ ملک کے لوگ اور او بی سی دوسری طرف دیکھنے لگیں۔
یہ بھی پڑھیں:
راہل گاندھی نے یہ بھی کہا کہ ملک کے صدر کو پارلیمنٹ کی نئی عمارت میں داخل ہونے کے عمل میں موجود ہونا چاہئے تھا۔ اگر آپ آزادی سے لے کر اب تک کے سفر پر نظر ڈالیں تو آپ دیکھیں گے کہ اقتدار کی مسلسل منتقلی ہوتی رہی ہے جس کی وجہ سے بھارت کے لوگوں کو زیادہ حقوق ملے ہیں۔ واضح رہے کہ ناری شکتی وندن ادھینیم کے نام سے موسوم خواتین ریزرویشن بل کو وزیر قانون ارجن رام میگھوال نے دن کے اوائل میں لوک سبھا میں منظوری کے لیے پیش کیا تھا۔ جس میں لوک سبھا اور قانون ساز اسمبلیوں میں خواتین کے لیے 33 فیصد نشستیں محفوظ کرنے کا بندوبست کیا گیا ہے۔