بھارت نے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل (یو این ایس سی) کو بتایا کہ وہ افغانستان کے لوگوں کو فوری امداد کی فوری فراہمی کو ممکن بنانے کے لیے دیگر اسٹیک ہولڈرز کے ساتھ رابطہ قائم کرنے کے لیے تیار ہے۔ بھارت نے خطے کے دیگر ممالک سے اپیل کی کہ وہ ذاتی مفادات سے اوپر اٹھ کر اور متحد ہوکر کام کریں۔
اقوام متحدہ میں بھارت کے مستقل نمائندے ٹی ایس ترومورتی نے بدھ کے روز افغانستان میں اقوام متحدہ کے امدادی مشن (یو این اے ایم اے) پر یو این ایس سی سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ بھارت نے بین الاقوامی برادری کی اُس اپیل کی حمایت کیا ہے کہ افغانستان کی انسانی امداد تک رسائی براہ راست اور بغیر کسی رکاوٹ کے ہونی چاہئے۔
ٹی ایس ترومورتی نے کہا کہ "افغانستان کی نصف سے زیادہ آبادی کو ہنگامی سطح پر شدید غذائی قلت کے بحران کا سامنا ہے اور لوگوں کی بنیادی غذائی ضروریات کو پورا کرنے کے لیے فوری انسانی امداد کی ضرورت ہے۔"
انہوں نے کہا، "بھارت ایک مرتبہ پھر افغانستان کے لوگوں کو خوراک اور ادویات سمیت ضروری انسانی امداد فراہم کرنے کے لیے تیار ہے۔" بھارت افغانستان کے لوگوں کو انسانی امداد فراہم کرنے کے اپنے عہد پر قائم ہے۔‘‘
ترومورتی نے کہا "ہم بین الاقوامی برادری اور خطے کے ممالک سے اپیل کرتے ہیں کہ وہ متحد ہو جائیں اور اپنے اپنے مفادات سے اوپر اٹھیں،"۔
انہوں نے کہا، "افغانستان کی ترقی میں سب سے بڑے علاقائی شراکت دار کے طور پر، بھارت افغان عوام کو انتہائی ضروری امداد کی فراہمی کے عمل کو تیز کرنے کے لیے دوسرے اسٹیک ہولڈرز کے ساتھ ہم آہنگی کا منتظر ہے۔"
ترومورتی نے کہا کہ انسانی امداد غیر جانبداری، انصاف پسندی اور آزادی کے اصولوں پر مبنی ہونی چاہیے اور امداد بغیر کسی امتیاز کے تقسیم کی جانی چاہیے اور یہ ہر برادری یا ہر سیاسی نظریے کے لوگوں کو فراہم کی جانی چاہیے۔
انہوں نے کہا کہ افغانستان میں پہلے ہی بہت خونریزی ہو چکی ہے اور حالیہ برسوں میں تشدد اور موجودہ انسانی بحران خوفناک ہے۔
بھارت نے گزشتہ ہفتے افغانستان پر 'دہلی ریجنل سیکورٹی ڈائیلاگ' کی میزبانی کی جس میں روس، ایران، قازقستان، کرغزستان، تاجکستان، ترکمانستان اور ازبکستان نے شرکت کی۔
پاکستان نے افغانستان کو امداد بھیجنے کے لیے ٹرانزٹ سہولیات کی اجازت نہیں دی ہے لیکن وزیر اعظم عمران خان نے گزشتہ ہفتے کہا تھا کہ وہ بھارت سے پاکستان کے راستے گندم بھیجنے کی افغانستان کی اپیل پر غور کریں گے۔
ترومورتی نے کہا کہ بھارت ہزاروں افغان نوجوانوں کو تعلیمی وظائف فراہم کر رہا ہے، تاکہ وہ بھارت میں تعلیم حاصل کر سکیں۔
انہوں نے بتایا کہ بھارت نے افغانستان کے تمام 34 صوبوں میں 500 سے زیادہ ترقیاتی منصوبے شروع کیے ہیں۔
انہوں نے کہا، "ہم نے گزشتہ سال افغانستان کو COVID-19 کی ویکسین، ضروری طبی سامان اور 75,000 ٹن گندم فراہم کر کے انسانی امداد فراہم کی ہے۔"
ترومورتی نے کہا کہ قومی سلامتی کے مشیروں کے علاقائی سلامتی کے مکالمے میں اپنایا گیا 'افغانستان پر دہلی اعلامیہ' افغانستان پر فوری علاقائی اتفاق رائے کی عکاسی کرتا ہے۔
انہوں نے کہا، "افغانستان سمیت بین الاقوامی برادری اور اہم اسٹیک ہولڈرز نے افغانستان کے بارے میں دہلی کے اعلامیہ کا خیر مقدم کیا ہے۔"