نئی دہلی: کانگریس نے پارٹی لیڈر راہل گاندھی کی لوک سبھا کی رکنیت سے برطرفی کو بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) حکومت کا جلد بازی کا قدم قرار دیتے ہوئے اس فیصلے کو جمہوریت کا قتل قرار دیا اور کہا کہ پارٹی اس کے خلاف قانونی طور پرلڑے گی۔ جمعہ کو یہاں پارٹی ہیڈکوارٹر میں ایک پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کانگریس کے ترجمان ابھیشیک منو سنگھوی نے کہا کہ راہل گاندھی نے سچ بولا اور سماجی، اقتصادی اور سیاسی مسائل پر بے خوفی سے بات کی، جسے حکومت قبول کرنے کے قابل نہیں ہے اور ان کے خلاف کارروائی کی جارہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ راہل گاندھی جب بیرون ملک اپنی بات رکھتے ہیں تو یہاں پارلیمنٹ میں انہیں گھیر لیا جاتا ہے۔ اس کے خلاف استحقاق کی خلاف ورزی کا مقدمہ چلایا جاتا ہے۔ بی جے پی حکومت جمہوری طریقے سے کام نہیں کر رہی ہے اور پارلیمنٹ میں ہنگامہ کرکے راہل گاندھی سے معافی مانگنے کا مطالبہ کیا جارہاہے۔
ترجمان نے کہا کہ راہل گاندھی کے معاملے میں حکومت جلدی میں ہے اس لیے وہ مسلسل غلطیاں کر رہی ہے اور جب جلدی میں کام کیا جاتا ہے تو غلطی کے بعد غلطی شروع ہو جاتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ معاملہ کرناٹک کے کولر کا ہے لیکن معاملہ کہیں اور رپورٹ ہوا ہے اور یہیں سے یہ اقدام قانونی طور پر غلط ہو جاتا ہے۔ اگر ایسا ہوتا ہے تو اس معاملے کی قانون کی دفعہ 202 کے تحت تحقیقات ہونی تھی، لیکن اس معاملے میں ایسا کوئی قدم نہیں اٹھایا گیا۔
سنگھوی نے کہا کہ کانگریس لیڈر پر یہ کیس 2019 کا ہے اور 2021 میں وہ اس سلسلے میں مجسٹریٹ کے سامنے پیش ہوتے ہیں۔ حیرت انگیز بات یہ ہے کہ جو مجسٹریٹ پہلے کیس کو ہینڈل کر رہے تھے وہ آہستہ آہستہ آگے بڑھے لیکن جیسے ہی ان کا تبادلہ ہوا اور نئے مجسٹریٹ کے آتے ہی کیس کو جلد نمٹا دیا گیا جو کہ قانونی طور پر درست بھی نہیں۔ انہوں نے کہا کہ راہل گاندھی کے معاملے میں غیر قانونی قدم اٹھایا گیا ہے۔ حکومت نے یہ راستہ صرف راہل گاندھی کی آواز کو دبانے کے لیے نکالا ہے اور جلد بازی کی جارہی ہے لیکن جب قانونی معاملے میں جلد بازی ہوتی ہے تو غلطیاں ہوتی رہتی ہیں۔ یہ معاملہ قانونی طور پر غلط ہے اور کانگریس اس کے خلاف قانونی جنگ لڑے گی۔
یو این آئی