سیاسی تجزیہ نگاروں نے بلاسپور اسمبلی سیٹ سے آر ایل ڈی کے امیدوار کے میدان میں اترنے کے امکانات ظاہر کئے ہیں۔ سماجوادی پارٹی اور راشٹریہ لوک دل کے اتحاد کے بعد بلاسپور میں گذشتہ روز ہوئی آر ایل ڈی کی ریلی کے کئی معنیٰ نکالے جا رہے ہیں۔ اس بات کی بھی قیاس آرائیاں تیز ہو گئیں ہیں کہ ضلع رامپور کے بلاسپور اسمبلی سیٹ پر آر ایل ڈی اپنا امیدوار اتار سکتی ہے۔
دراصل اترپردیش میں ضلع رامپور کی بلاسپور اسمبلی سیٹ کافی اہم مانی جاتی ہے۔ فی الحال یوگی حکومت میں آبی وسائل اور اقلیتی بہبود کے وزیر بلدیو سنگھ اولکھ اسی بلاسپور سیٹ سے ہی آتے ہیں۔ ضلع میں سب سے زیادہ کسان بھی یہیں ہیں۔ زراعت سے متعلق قوانین کے خلاف جاری کسانوں کی تحریک کے دوران بلاسپور کے بھی دو کسان جاں بحق ہوئے تھے جس کے بعد سے یہاں کے کسان بی جے پی حکومت کے ساتھ ہی بلدیو سنگھ اولکھ سے بھی کافی ناراض ہیں اور اب وہ تبدیلی چاہتے ہیں۔
ادھر ضلع کی کانگریس کمیٹی میں بھی سب کچھ ٹھیک نہیں چل رہا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ گذشتہ چار پشتوں سے کانگریس سے وابستہ اور پارٹی کے اہم رہنماء بلجیت سنگھ بٹو نے کانگریس کو خیرآباد کہہ کر راشٹریہ لوک دل کا دامن تھام لیا ہے۔ سماجوادی پارٹی اور راشٹریہ لوک دل کے درمیان ہوئے اتحاد اور بلاسپور میں ہوئی آر ایل ڈی کی بڑی ریلی کے بعد امید جتائی جا رہی ہے کہ بلجیت سنگھ بٹو آر ایل ڈی کی جانب سے اسمبلی امیدوار بھی بن سکتے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں:
رامپور: اعظم خان کی بہو کا اسمبلی انتخابات میں حصہ لینے کا امکان
قابل ذکر ہے کہ گذشتہ دنوں بلاسپور کی عوام نے ای ٹی وی بھارت سے بات کرتے ہوئے ریاست کی یوگی حکومت کو اپنی زبردست تنقیدوں کا نشانہ بنایا تھا۔ یہاں کی عوام نے کسانوں کے مسائل کے ساتھ ہی مہنگائی پر بات کرتے ہوئے کہا تھا کہ پیٹرول ڈیزل کی قیمتیں ہوں یا رسوئی گیس سلینڈر کی قیمتیں، عام آدمی کی زندگی اس کی وجہ سے کافی متاثر ہو گئی ہے۔
وہیں کچھ لوگوں نے بے روزگاری پر یوگی حکومت کو گھیرتے ہوئے کہا تھا کہ اس حکومت میں لوگ بڑی تعداد میں بیروزگار ہو گئے ہیں، لوگ ڈگریاں لیے گھوم رہے ہیں لیکن حکومت کو اس بات کی کوئی فکر نہیں ہے۔ انہوں نے کہا تھا کہ اب ہم اترپردیش میں تبدیلی چاہتے ہیں اور 2022 میں ہم اپنے ووٹ کے ذریعہ بی جے پی حکومت کو اقتدار سے بے دخل کرکے مضبوط سیکولر پارٹی کی حکومت لائیں گے۔
بہرحال حکومت کسی بھی ہو لیکن آر ایل ڈی رہنماء جینت چودھری کی قیادت میں ہوئی ریلی میں شدید دھوپ اور گرمی کے باوجود عوام کا کثیر تعداد میں پہنچنا یہ اشارہ دینے کے لئے کافی ہے کہ لوگ اب بے صبری سے 2022 اسمبلی انتخابات کا انتظار کر رہے ہیں اور کسی متبادل کی تلاش میں ہیں۔