علی گڑھ: عالمی شہرت یافتہ علی گڑھ مسلم یونیورسٹی کیمپس میں آج کل ایک ہی چرچا ہے کہ اگلے وائس چانسلر کا پینل کیسے بنے گا اور وائس چانسلر کون ہوگا۔ اے ایم یو کورٹ اور ایگزیکٹو کونسل کی خالی نشستوں کو پُر کرنے کے لئے موجودہ وائس چانسلر پروفیسر طارق منصور نے توسیع کے بعد ابھی تک انتخابات نہیں کروائے ہیں۔ اس معاملے پر یونیورسٹی میں زیر تعلیم طلباء اور طلباء رہنماؤں کا کہنا ہے کہ گزشتہ برس وائس چانسلر نے وزارت تعلیم کو خط لکھ کر اے ایم یو کورٹ اور ایگزیکٹو کونسل کی خالی نشستوں کو انتخابات کروا کر پُر کرنے کے لئے ایک سال کی مدت میں توسیع کروائی تھی لیکن بڑے ہی افسوس کی بات ہے کہ جس کی وجہ سے اور جس کام کو کرنے کے لئے وائس چانسلر نے ایکسٹینشن لیا، وہی کام گزشتہ ایک سال میں نہیں کروایا۔ احتجاج، مطالبات اور دھرنے کے باوجود بھی اے ایم یو ٹیچرس ایسوسی ایشن اور اے ایم یو طلباء یونین (AMUSU) کے انتخابات بھی نہیں کروائے۔
طلباء کا کہنا ہے اگلا وائس چانسلر چاہے کوئی بھی ہو لیکن اس کو یونیورسٹی، طلباء، اساتذہ اور ملازمین کے حق میں کام کرنا چاہیے کیونکہ موجودہ وائس چانسلر نے ایک سال کے ایکسٹینشن سمیت گزشتہ چھہ برسوں میں کچھ خاص نہیں کیا ہے، کسی بھی طرح کے کوئی انتخابات بھی نہیں کروائے، یونیورسٹی میں سبھی کو دبا کر رکھا ہے۔ طلباء نے سوال پوچھتے ہوئے مزید کہا کہ اے ایم یو یونیورسٹی ایکٹ سے چلے گی یا تاناشاہی سے، وائس چانسلر اپنی کرسی کا لطف اٹھا رہے ہیں، گزشتہ چھہ سال سے وہ وائس چانسلر کے عہدے پر فائز ہیں اور انتخابات بھی نہیں کروا رہے ہیں جس سے ظاہر ہوتا ہے کہ وہ تیسری بار وائس چانسلر کے عہدے پر فائز ہونے چارہے ہیں۔
گزشتہ برس کی طرح رواں برس بھی اے ایم یو کورٹ اور ایگزیکٹو کونسل میں اراکین کی نشستیں خالی ہیں کیونکہ انتخابات نہیں کروائے گئے تھے اور نئے وائس چانسلر کے انتخاب کے لئے خالی نشستوں کو پُر کرنا ضروری ہے۔ اطلاع کے مطابق اے ایم یو کورٹ کی کُل 193 میں سے تقریبا 100 اور ایگزیکٹو کونسل کی کُل 28 میں سے 10 نشستیں خالی ہیں۔
خیال رہے کہ اے ایم یو ملک کا واحد تعلیمی ادارہ ہے جس کو یونیورسٹی کورٹ اور ایگزیکٹو کونسل کے اراکین کے ذریعے اپنے وائس چانسلر کو منتخب کرنے کا حق حاصل ہے۔ اے ایم یو ایگزیکٹو کونسل وائس چانسلر کی نمائندگی کے لئے پانچ نامو کا انتخاب کرکے اے ایم یو کورٹ میں بھیجتی ہے جہاں کورٹ کے اراکین پانچ میں سے تین نامو کا انتخاب کر کے صدر جمہوریہ کے پاس بھیجتے ہیں اور صدر جمہوریہ تین میں سے کسی ایک کو وائس چانسلر کے عہدے کے لئے نامزد کر دیتے ہیں، جس کی مدت پانچ سال ہوتی ہے۔
واضح رہے کہ موجودہ وائس چانسلر پروفیسر طارق منصور کی پانچ سالہ مدت گزشتہ برس 16 مئی 2022 کو ہی پوری ہوگئی تھی، ایک سال کے ایکسٹینشن کی وجہ سے وہ وائس چانسلر کے عہدے پر اب بھی فائز ہیں۔ کچھ روز قبل ہی اے ایم یو کے درجنوں اساتذہ نے ایگزیکٹو کونسل اور کورٹ ممبر کے الیکشن نہ کروانے اور نئے وائس چانسلر کے پینل بنائے جانے سے متعلق وزارت تعلیم کو خط لکھ کر اپنی شکایت درج کروائی تھی اور گزشتہ روز اساتذہ نے پریس کانفرنس میں وائس چانسلر پر وزارت تعلیم کو گمراہ کرنے کے الزامات عائد کئے۔