جے این یو کے طالب علم نجیب کی گمشدگی کے پانچ سال مکمل ہوگئے لیکن ابھی تک پولیس تلاش نہیں کرسکی ہے، ان کی والدہ نے ارباب اقتدار تک اپیل بھی کی اور مرکز و ریاست کے تمام اعلیٰ افسران سے نجیب کی برآمدگی کے لیے درخواستیں دی لیکن نجیب کا کوئی پتہ نہیں لگ سکا ہے اور ان کی گمشدگی ہنوز ایک معمہ بنا ہوا ہے۔
اس سلسلے میں اسٹوڈنٹس اسلامک آرگنائزیشن آف انڈیا(ایس آئی او) کے مرکزی فتر میں ’نجیب کے لیے انصاف‘ کے عنوان سے ایک کانفرنس کا انعقاد کیا گیا۔ اس کانفرنس میں طلبا، صحافی اور سماجی شخصیات نے شرکت کی اور اپنے خیالات کا اظہار خیال کیا، نجیب احمد کی تلاش میں ناکامی اور اس پر حملہ کرنے والوں کے خلاف کارروائی نہ کیے جانے پر پولیس اہلکاروں کی سخت مذمت کی اور افسوس کا اظہار کیا۔
کانفرنس میں بیرسا امبیڈکر پھلے اسٹوڈنٹس ایسوسی ایشن کے جنرل سکریٹری اور جے این یو کے طالب علم سنیہا شش داس، یونائٹیڈ اگینس ہیٹ کے جنرل سکریٹری ندیم احمد، معروف صحافی فرحان یحییٰ، سعادت حسین اور زینا پروین بحیثیت مقرر شریک تھے۔
مزید پڑھیں: علی گڑھ: لاپتہ نجیب کے لئے خاموش احتجاجی مارچ، صدرجمہوریہ کے نام میمورنڈم
اس موقع پر یونائٹیڈ اگینس ہیٹ کے جنرل سکریٹری ندیم احمد نے کہا کہ جے این یو کے طالب علم نجیب احمد کی گمشدگی کو آج پانچ سال مکمل ہوگئے ہیں۔ ملک بھر میں اتنے احتجاج کے باجود ابھی تک انہیں انصاف نہیں ملا۔ مجھے نہیں لگتا ہے کسی اور معاملے میں اتنے احتجاج ہوئے ہوں گے جتنا کہ نجیب کےلیے ہوئے ہیں۔ اس سے یہ واضح ہوجاتا ہے کہ اگر آپ مسلمان ہیں اور آپ کا نام ندیم، نجیب، عمرخالد اور شرجیل امام وغیرہ ہے تو آپ کو انصاف نہیں ملے گا۔ انہوں نے مزید کہا کہ جب تک یونیورسٹیز میں مسلمانوں کے خلاف امتیازی سلوک ہوگا تب تک ’نجیب کی تحریک‘ جاری رہے گی۔
پیرسا امبیڈکر پھلے اسٹوڈنٹس ایسوسی ایشن کے جنرل سکریٹری اور جے این یو کے طالب علم سنیہا شش داس نے کہا کہ نجیب ایک سادہ اور مخلص مسلم طالب علم تھا لیکن بھارت میں مسلمان ہونا ہی آپ کو غائب کرنے کے لیے کافی ہے۔ بھارت ہمیشہ سے ہندو راشٹر رہا ہے اور منظم طریقے سے مسلمانوں کو کچلتا رہا ہے۔
انہوں نے کہا کہ اس ملک میں پہلے مسلمانوں کے خلاف منصوبہ بند تشدد کیا جاتا ہے اور پھر یہ بتایا جاتا ہے کہ یہ لوگ خود اس تشدد کے ذمہ دار ہیں۔ جامعہ ملیہ اسلامیہ میں ریسرچ اسکالر اور جے این یو کی سابق طالبہ زینیا نے کہا کہ ہم میں سے بہت سے لوگ مسلم طلبہ کو پڑھانے کے لیے ایک منظم کوشش کررہے ہیں۔ ہمیں آگے آنا ہے اور ہر سطح پر ان کی مدد کرنی ہے۔
آخر میں جے این یو کے ریسرچ اسکالر سعادت حسین نے نجیب کی والدہ کے ساتھ ہمدردی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ نجیب کی جدوجہد مظلومیت کی لڑائی نہیں ہے بلکہ یہ اس بات کو یقین بنانے کی جدوجہد ہے کہ ایسا سانحہ دوبارہ کبھی نہ ہو۔
انہوں نے کہا کہ ہر یونیورسٹی میں ریگنگ کو روکنے کے لیے ایک طریقہ کار موجود ہے۔ اس پر کیمپس میں مسلم طلبا کی حفاظت کے لیے ایک طریقہ کار بھی ہونا چاہیے۔ پروگرام کا آغاز رضی الحسن کی تلاوت کلام پاک سے ہوا جب کہ نظامت کے فرائض کڈیو نہال قومی سکریٹری ایس آئی او نے انجام دیے۔