واٹس ایپ اپنی نئی رازداری کی پالیسی (New privacy policy) کو معطل رکھنے کا فیصلہ کیا ہے۔ اس ضمن میں جمعہ کو واٹس ایپ نے دہلی ہائی کورٹ کو یہ اطلاع دی۔ اس معاملے پر اگلی سماعت 30 جولائی کو ہوگی۔ واٹس ایپ نے چیف جسٹس ڈی این پٹیل اور جسٹس جیوتی سنگھ کے بنچ کے سامنے واضح کیا کہ اس دوران میں وہ ان صارفین تک رسائی کی وسعت کو محدود نہیں کرے گا جو نئی رازداری کی پالیسی کو نہیں اپنائے ہیں۔
واٹس ایپ کی جانب سے سینئر ایڈوکیٹ ہریش سالوے نے عدالت کو بتایا کہ جب تک ڈیٹا پروٹیکشن بل منظور نہیں ہوتا اس کی رازداری کی نئی پالیسی پر عمل درآمد نہیں کیا جائے گا۔ سالوے نے کہا کہ واٹس ایپ نے وزارت الیکٹرانکس اور آئی ٹی کے نوٹس کا جواب دیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ رازداری کی پالیسی کو چیلنج کرنا اور مسابقتی کمیشن کی انکوائری کو چیلنج کرنا دونوں مختلف باتیں ہیں۔'
ہریش سالوے نے کہاکہ ہم خود اس (پالیسی) پر روک لگانے کے لیے رضامند ہیں۔ ہم لوگوں کو اس کو قبول کرنے پر مجبور نہیں کریں گے۔ سالوے نے کہا کہ اس کے باوجود واٹس ایپ اپنے صارفین کو اپڈیٹس کا آپشن دکھاتا رہے گا۔'
واضح رہےکہ 23 جون کو ہائی کورٹ نے فیس بک اور واٹس اپپ کی اس عرضی کو خارج کردیا تھا جس میں انہوں نے مسابقتی کمیشن کی جانب سے نئی پرائیوٹ پالیسی کے بارے کچھ معلومات طلب کیے تھے۔ فیس بک اور اس کی ذیلی کمپنی واٹس ایپ کی اپیل پر سماعت ہورہی ہے۔ جو واٹس ایپ کی نئی رازداری معاملے میں مسابقتی کمیشن آف انڈیا ( سی سی آئی) کے حکم پر روک لگانے سے انکار کرنے کے سنگل بنچ کے حکم کے خلاف اپیل داخل کی گئی ہے۔
گذشتہ 22 اپریل کو جسٹس نوین چاولہ کے سنگل بنچ نے واٹس ایپ اور فیس بک کی درخواست خارج کردی تھی۔ دونوں کمپنیوں نے ڈویژن بینچ کے سامنے اس آرڈر کو چیلنج کیا ہے۔ سنگل بنچ سے قبل سماعت کے دوران سینئر ایڈوکیٹ ہریش سالوے، جو واٹس ایپ کی جانب پیش ہوئے تھے انہوں نے کہا تھا کہ مسابقتی کمیشن کو واٹس ایپ کی رازداری کی پالیسی پر حکم دینے کا کوئی دائرہ اختیار نہیں ہے۔
اس معاملے پر حکومت کو فیصلہ لینا ہے۔ انہوں نے کہا تھا کہ واٹس ایپ کی نئی رازداری پالیسی سے صارفین کو زیادہ شفافیت مہیا کرنا ہے۔ یہ پالیسی تجارتی خدمات کے بہتر استعمال میں سہولت فراہم کرتی ہے۔ واٹس ایپ کی ایک الگ کمرشل سروس ہے جو فیس بک سے منسلک کی گئی ہے۔ انہوں نے کہا تھا کہ واٹس ایپ کسی صارف کی ذاتی گفتگو کو نہیں دکھتا۔ نئی رازداری کی پالیسی کا اس سے کوئی لینا دینا نہیں ہے۔'
- مزید پڑھیں: فیس بک کو سپریم کورٹ سے جھٹکا، پیشی کا حکم
مسابقتی کمیشن کی جانب سے اے ایس جی امن لیکھی نے کہا تھا کہ یہ معاملہ صرف رازداری تک محدود نہیں ہے، بلکہ اعداد و شمار تک رسائی کا ہے۔ انہوں نے کہا تھا کہ مسابقتی کمیشن نے اپنے دائرہ اختیار کے تحت حکم دیا ہے۔
واٹس ایپ کی نئی نجی رازداری پالیسی میں کیا ہے
واٹس ایپ نے کہا ہے کہ اس کی نئی پرائیویسی پالیسی پیرنٹ کمپنی فیس بک کو مدنظر رکھتے ہوئے تیار کی گئی ہے۔ نئی رازداری پالیسی کے تحت واٹس ایپ کا ڈیٹا فیس بک، انسٹاگرام اور پارٹنر کمپنیوں کے ساتھ شیئر کیا جائے گا، لیکن نئی پالیسی صرف کاروباری اکاؤنٹ کے لیے ہے، یعنی اگر آپ کسی بزنس اکاؤنٹ سے واٹس ایپ پر چیٹ کرتے ہیں تو صرف وہی ڈیٹا کمپنی لے گی اور دوسری کمپنیاں کو دے گی۔ لیکن اگر آپ کسی دوست یا رشتہ دار سے کسی عام واٹس ایپ اکاؤنٹ سے بات کر رہے ہیں تو، کمپنی آپ کے چیٹس نہیں دیکھے گی اور اسے کسی کمپنی کے ساتھ شیئر نہیں کرے گی، لیکن اگر آپ کا دوست واٹس ایپ کا کاروباری اکانٹ استعمال کرتا ہے تو آپ کی چیٹنگ کمپنی پڑھے گی اور شیئر بھی کرے گی۔ ایسی صورتحال میں آسان بات یہ ہے کہ نئی رازداری کی پالیسی صرف کاروباری اکاؤنٹ کے لیے ہے۔ ایک بار جب آپ اسے قبول کرلیں تو نجی چیٹس متاثر نہیں ہوں گی۔'