مغربی بنگال میں منعقد ہونے والے اسمبلی انتخابات کے مدنظر بی جے پی کے رہنماؤں کی جانب سے بنگلہ دیشی شہریوں اور روہنگیا کے مسلمانوں کو لے کر زبردست بیان بازی کی جا رہی ہے۔
بی جے پی کے ریاستی صدر دلیپ گھوش، رکن پارلیمان لاکٹ چٹرجی سمیت دیگر رہنماؤں نے بنگال میں رہنے والے بنگلہ دیشی شہریوں اور روہنگیا کے مسلمانوں کو لے کر ممتا بنرجی کی حکومت کو گھیرنے کی کوشش کررہے ہیں۔
ممتا حکومت میں وزیر فرہاد حکیم نے کہا کہ 'شہریت ترمیمی ایکٹ ایک قانون ہے، اسے لے کر سیاست و بیان بازی سے گریز کرنا چاہیے۔'
فرہاد حکیم نے کہا کہ مجبور، بے سہارا اور غریب بنگلہ دیشی شہریوں کے ساتھ 'شہریت ترمیمی قانون' اور 'این آر سی' کے نام پر کھلواڑ بند کیا جائے، اس طرح کی سیاست سے بی جے پی کو فائدہ ہو سکتا ہے لیکن ان لوگوں کا کیا جو خوف و دہشت میں زندگی گزارنے پر مجبور ہیں۔
انہوں نے کہا کہ مغربی بنگال کا دروازہ سب کے لیے کھلا ہے، ملک کی دوسری ریاستوں میں رہنے والے لوگ اپنی اپنی قسمت آزمانے کے لیے آتے ہیں ٹھیک اسی طرح بنگلہ دیش سمیت دوسرے ممالک کے شہری پناہ لینے کے لیے آتے ہیں، انہوں نے کہا کہ پاکستان سے آنے والے پنجابی جیسے بھارتی شہری ہیں ٹھیک اسی طرح بنگلہ دیشی شہری بنگالی ہیں۔'
ان کا کہنا تھا کہ 'وہ لوگ بہت مجبوری میں اپنا اپنا ملک چھوڑ کر یہاں آتے ہیں، ان کے ساتھ یہاں برا سلوک ہو تو یہ غلط ہے، ان لوگوں کو لے کر سیاست کرنے کی ضرورت نہیں ہے۔'
فرہاد حکیم نے کہا کہ 'اسے کوئی روک بھی نہیں سکتا ہے کیونکہ اقوام متحدہ اس کی حمایت کرتا ہے۔'
واضح رہے کہ بی جے پی کے ریاستی صدر دلیپ گھوش نے جلسے کو خطاب کرتے ہوئے ممتابنرجی کی حکومت پر بنگلہ دیشی شہریوں اور روہنگیا مسلمانوں کو پناہ دینے کا الزام لگایا تھا۔