مغربی بنگال کے مرشدآباد ضلع کے دورے پر گئے بی جے پی کے ریاستی صدر دلیپ گھوش کے قافلے پر نامعلوم شرپسندوں نے حملہ کر دیا۔
موصولہ اطلاعات کے مطابق بی جے پی کے رہنما کے سکیورٹی اہلکاروں کی وجہ سے معاملہ مزید بگڑا نہیں، قافلے کو بھیڑ سے نکالنے میں کامیاب رہے، ایک ماہ میں ایسا یہ دوسرا موقع ہے جب دلیپ گھوش پر حملہ ہوا ہے۔
کاندی سے بہرامپور جانے کے دوران دلیپ گھوش کو مقامی افراد کی مخالفت کا سامنا کرنا پڑا، سڑک کے دونوں کنارے باشندے ہاتھوں میں سیاہ جھنڈے لے کر واپس جاؤ کے نعرہ لگا رہے تھے۔
ذرائع کے مطابق بی جے پی کے ریاستی صدر ان دنوں مرشدآباد کے دورے پر ہیں، کاندی میں جلسے کو خطاب کرنے کے بعد بہرامپور جانے کے دوران عوام کی مخالفت کا سامنا کرنا پڑا۔
بی جے پی کے رکن پارلیمان کا کہنا ہے کہ بہرامپور جاتے وقت ان کے قافلے پر حملہ کیا گیا، چند لوگ گاڑی کے سامنے آ گئے اور نعرہ بازی کرنے لگے، انہوں نے کہا کہ قافلے پر حملہ کرنے والوں میں ترنمول کانگریس کے کارکنان شامل تھے، دونوں حملے میں ترنمول کے حامی ملوث ہیں۔
بی جے پی کے ریاستی صدر کا کہنا ہے کہ پولیس اس معاملے میں کچھ بھی نہیں کر سکتی ہے، پولیس کے اہلکار بھی ترنمول کے کارکن بن گئے ہیں، ترنمول کانگریس کے ضلع صدر ابو طاہر خان کا کہنا ہے کہ اس معاملے سے ترنمول کانگریس کا کوئی لینا دینا نہیں ہے۔
انہوں نے کہا کہ ترنمول کے حامیوں پر عائد الزام بے بنیاد ہے، بی جے پی کے کارکنان ہی اس معاملے ملوث ہیں، دوسری طرف کانگریس کے رہنما حشمت منڈل کا کہنا ہے کہ ایک ہی شخص پر بار بار حملہ کیوں ہوتا ہے، ہو سکتا ہے کہ سیاسی فائدے اٹھانے کے لیے اس طرح کے حملوں کا منصوبہ بنایا جاتا ہو۔