پھٹی جینز پہننے کو وزیر ثقافت اوشا ٹھاکر نے غربت کی علامت قرار دیا ہے۔ انہوں نے کہاکہ' بھارتی ثقافت میں پھٹے کپڑے پہننا غربت کی علامت ہے۔ اوشا ٹھاکر نے کہا کہ میری دادی نانی کہا کرتی تھیں کہ پھٹے کپڑے پہننا فورا ترک کردینا چاہیے۔ بھارتی ثقافت میں پھٹے کپڑے پہننا ممنوع ہے۔ لہذا، جو بھی ثقافت اور روایت پر یقین رکھتا ہے۔ اسے پھٹے ہوئے کپڑے نہیں پہننے چاہئیں۔
آپ کو بتادوں کہ اتراکھنڈ کے سی ایم تیرتھ سنگھ راوت نے خواتین کو پھٹی جینز پہننے کے تعلق سے ایک متنازعہ بیان دیا تھا اور کچھ دنوں قبل وزیر ثقافت اوشا ٹھاکر نے بھی کہا تھا کہ' پھٹے ہوئے کپڑے پہننا برا ہے۔ اس سے قبل اوشا ٹھاکر اور وشواس سارنگ اتراکھنڈ کے سی ایم تیرتھ سنگھ کی حمایت کر چکے ہیں۔ وہیں اس تعلق سے کانگریس پارٹی کے سابق وزیر سججن سنگھ نے بی جے پی قائدین کی ذہنیت کو ایک گندی ذہنیت کا حامل قرار دیا تھا۔
ایک پروگرام کے دوران اتراکھنڈ کے وزیر اعلی نے کہا تھا کہ' اپنی تہذیب و ثقافت کو پس پشت ڈال کر نوجوان نے عجیب و غریب فیشن شروع کردیا ہے اور گھٹنوں پر پھٹی جینز پہن کر خود کو بڑے باپ کا بیٹا سمجھتے ہیں۔ مزید لڑکیاں بھی اس معاملے میں زیادہ پیچھے نہیں ہیں'۔
اس تعلق سے انہوں نے ایک واقعہ کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ' ایک بار میں ہوائی جہاز سے سفر کر رہا تھا اس دوران میرے ساتھ ایک عورت بیٹھی تھی، اس کی جینس گھٹنوں پر پھٹی تھی، مزید انہوں نے اپنے ہاتھوں میں کئی کڑے پہن رکھے تھے ان کے ساتھ دو بچے بھی تھے۔ مجھے پتہ چلا کہ وہ خاتون این جی او چلاتی ہیں، لوگوں کے درمیان جاتی ہیں، ان کے ساتھ ان کے دو بچے بھی ہیں اب بھلا بتائیے کہ جن کی جینس پھٹی ہوئی ہے وہ معاشرے کو کیا تعلیم دیں گی۔
کانگریس پارٹی کے ریاستی صدر دنیش گجر نے ان مباحثوں کے پیش نظر ان رہنماؤں سے استعفیٰ کا مطالبہ کیا جنہوں نے پھٹی جینسز پہننے والی خواتین و لڑکیوں کو بیہودہ قرار دیا ہے۔
بی جے پی قائدین کو ہدف تنقید بناتے ہوئے دنیش گجر نے کہا کہ' بی جے پی کے قول و فعل میں تضاد ہے۔ ریاست کے وزیر اعلیٰ شیوراج سنگھ چوہان ایک جانب لڑکیوں کی پوجا کرتے ہیں وہیں دوسری طرف اتراکھنڈ کے وزیر اعلی اور مدھیہ پردیش کے وزیر زراعت بیانات دے کر ان کی توہین کرتے ہیں۔