ETV Bharat / bharat

Won't Allow Common Civilization to End: بھارت میں مشترکہ تہذیب کو ختم ہونے نہیں دیں گے، اخترالواسع

author img

By

Published : May 29, 2022, 7:23 PM IST

بھارت میں تفریق اور تقسیم کی جو کوششیں ہو رہی ہیں ان میں امیر خسرو کا نام، کام اور کلام ہی ان کو ناکام بنا سکتا ہے۔ امیر خسرو بلاشبہ ہماری مشترکہ تہذیب کی سب سے شاندار اور جاندار علامت ہیں اور آج جو تفرقہ بازی ہو رہی ہے اس میں امیرخسرو جیسے لوگوں سے ہی روشنی لے کر ہم ظلمت پسندی کا مقابلہ کر سکتے ہیں۔ Will Not Allow Common Civilization to End

akhtarul wasay said Will not allow common civilization
akhtarul wasay said Will not allow common civilization

نئی دہلی: بھارت میں دو فرقوں کے درمیان دوریاں اور مشترکہ تہذیب کو جس طرح سے ختم کرنے کی کوشش کی جارہی ہے اسے کبھی پایۂ تکمیل نہیں ہونے دیں گے۔ ان خیالات کا اظہار جواہر لال نہرو یونیورسٹی کے سینٹر آف پرشین اینڈ سینٹرل ایشین اسٹڈیز میں خسرو فاؤنڈیشن کے اشتراک و تعاون سےمنعقد امیر خسرو اور ہماری مشترکہ تہذیب کے عنوان پر مذاکرہ میں پدم شری پروفیسر اخترالواسع نے کیا۔ خسرو فاؤنڈیشن کے چیئرمین اور جامعہ ملیہ اسلامیہ میں اسلامک اسٹڈیز کے پروفیسرپدم شری پروفیسر اخترالواسع نے صدارت کرتے ہوئے کہا کہ ہم نے یہ عہد کیا ہے کہ وہ ہندوستان جسے خدائے بزرگ و برتر نے خود حضرت آدمؑ کو جنت سے دنیا میں بھیجنے کے لیے منتخب کیا تھا اسے کسی قیمت پر جہنم نہیں بننے دیں گے۔ Will Not Allow Common Civilization to End


انہوں نے کہا کہ امیر خسرو ہمہ جہت شخصیت کے مالک تھے۔ وہ صوفی بھی تھے اور سپاہی بھی، وہ شاعر بھی تھے اور ماہر موسیقار بھی، وہ خانقاہ اور دربار دونوں سے کھلے عام وابستہ رہے، وہ ہندوستان جنت نشان کے پہلے قصیدہ خواں تھے اور آج جو تفریق اور تقسیم کی کوششیں ہو رہی ہیں ان میں امیر خسرو کا نام، کام اور کلام ہی ان کو ناکام بنا سکتا ہے۔ اپنے خیرمقدمی کلمات میں پروفیسر مظہر آصف نے انتہائی مرصع نثر میں جس میں ہندی کا رَس، فارسی کی شیرینی اور اردو کی لطافت گھلی ہوئی تھی، سب کا استقبال ہی نہیں کیا بلکہ مسحور کر دیا۔ ان کے بعد سینٹر کی ایک طالبہ چیتالی سنہا نے امیر خسرو کا ہندی کلام اپنی خوب صورت آواز میں پیش کیا۔


اس مجلس مذاکرہ کا کلیدی خطبہ پروفیسر اخلاق احمد آہن نے پیش کرتے ہوئے امیر خسرو کی شخصیت کے اوصاف، ان کے کلام کی معنویت اور ہندوستان سے محبت کا بھرپور تذکرہ کیا۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ صرف ہندوستان میں ہی باہر سے لوگ نہیں آئے بلکہ ہندوستان سے بھی وسطی ایشیا، مغربی ایشیا اور دیگر علاقوں میں لوگ گئے۔ دہلی میں ایران کلچرل ہاؤس کے مرکز تحقیقات کے ڈائریکٹر ڈاکٹر شکراللہٰی نے امیر خسرو کی شاعری کو فارسی زبان کا ایک غیرمعمولی سرمایہ قرار دیا۔ انہوں نے ہندوستان کی عظمت کے جس طرح ترانے گائے، ان کا بھی تذکرہ کیا اور اس پر افسوس کا اظہار کیا کہ ابھی تک امیر خسرو کے تمام شعری مجموعے شائع نہیں ہو سکے ہیں۔
اس موقع پر پروفیسر خواجہ محمد اکرام الدین، سینٹر آف انڈین لینگویجز کے استاد اور قومی کونسل برائے فروغ اردو زبان کے سابق ڈائریکٹر نے کہا کہ امیر خسرو بلاشبہ ہماری مشترکہ تہذیب کی سب سے شاندار اور جاندار علامت ہیں اور آج جو تفرقہ بازی ہو رہی ہے اس میں امیرخسرو جیسے لوگوں سے ہی روشنی لے کر ہم ظلمت پسندی کا مقابلہ کر سکتے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: امیر خسرو، مشترکہ تہذیب کی روشن علامت


سینٹر آف انڈین لینگویجیز کے ہیڈ پروفیسر اوم پرکاش نے کہا کہ خسرو کی شخصیت کے مختلف پہلو ہیں اور وہ سب ہمارے لیے بڑی محبوبیت کے حامل ہیں۔ ہندی زبان کی توسیع اور ترقی میں ان کا غیرمعمولی رول ہے۔ جواہر لال نہرو یونیورسٹی میں پشتو کے وزیٹنگ پروفیسر ڈاکٹر انور خیری نے امیر خسرو کو خراجِ عقیدت پیش کرتے ہوئے کہا کہ ہندوستان میں فارسی زبان و ادب کو جن لوگوں کے ذریعے متمول اور صاحب ثروت بنایا ہے ان میں امیر خسرو کا نام سرفہرست ہے۔ ہندوستانی زبانوں کے مرکز کی استاد پروفیسر گریما شری واستوا نے بھی اس موقع پر حضرت امیر خسرو کو اپنے انداز سے خراجِ عقیدت پیش کیا۔

نئی دہلی: بھارت میں دو فرقوں کے درمیان دوریاں اور مشترکہ تہذیب کو جس طرح سے ختم کرنے کی کوشش کی جارہی ہے اسے کبھی پایۂ تکمیل نہیں ہونے دیں گے۔ ان خیالات کا اظہار جواہر لال نہرو یونیورسٹی کے سینٹر آف پرشین اینڈ سینٹرل ایشین اسٹڈیز میں خسرو فاؤنڈیشن کے اشتراک و تعاون سےمنعقد امیر خسرو اور ہماری مشترکہ تہذیب کے عنوان پر مذاکرہ میں پدم شری پروفیسر اخترالواسع نے کیا۔ خسرو فاؤنڈیشن کے چیئرمین اور جامعہ ملیہ اسلامیہ میں اسلامک اسٹڈیز کے پروفیسرپدم شری پروفیسر اخترالواسع نے صدارت کرتے ہوئے کہا کہ ہم نے یہ عہد کیا ہے کہ وہ ہندوستان جسے خدائے بزرگ و برتر نے خود حضرت آدمؑ کو جنت سے دنیا میں بھیجنے کے لیے منتخب کیا تھا اسے کسی قیمت پر جہنم نہیں بننے دیں گے۔ Will Not Allow Common Civilization to End


انہوں نے کہا کہ امیر خسرو ہمہ جہت شخصیت کے مالک تھے۔ وہ صوفی بھی تھے اور سپاہی بھی، وہ شاعر بھی تھے اور ماہر موسیقار بھی، وہ خانقاہ اور دربار دونوں سے کھلے عام وابستہ رہے، وہ ہندوستان جنت نشان کے پہلے قصیدہ خواں تھے اور آج جو تفریق اور تقسیم کی کوششیں ہو رہی ہیں ان میں امیر خسرو کا نام، کام اور کلام ہی ان کو ناکام بنا سکتا ہے۔ اپنے خیرمقدمی کلمات میں پروفیسر مظہر آصف نے انتہائی مرصع نثر میں جس میں ہندی کا رَس، فارسی کی شیرینی اور اردو کی لطافت گھلی ہوئی تھی، سب کا استقبال ہی نہیں کیا بلکہ مسحور کر دیا۔ ان کے بعد سینٹر کی ایک طالبہ چیتالی سنہا نے امیر خسرو کا ہندی کلام اپنی خوب صورت آواز میں پیش کیا۔


اس مجلس مذاکرہ کا کلیدی خطبہ پروفیسر اخلاق احمد آہن نے پیش کرتے ہوئے امیر خسرو کی شخصیت کے اوصاف، ان کے کلام کی معنویت اور ہندوستان سے محبت کا بھرپور تذکرہ کیا۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ صرف ہندوستان میں ہی باہر سے لوگ نہیں آئے بلکہ ہندوستان سے بھی وسطی ایشیا، مغربی ایشیا اور دیگر علاقوں میں لوگ گئے۔ دہلی میں ایران کلچرل ہاؤس کے مرکز تحقیقات کے ڈائریکٹر ڈاکٹر شکراللہٰی نے امیر خسرو کی شاعری کو فارسی زبان کا ایک غیرمعمولی سرمایہ قرار دیا۔ انہوں نے ہندوستان کی عظمت کے جس طرح ترانے گائے، ان کا بھی تذکرہ کیا اور اس پر افسوس کا اظہار کیا کہ ابھی تک امیر خسرو کے تمام شعری مجموعے شائع نہیں ہو سکے ہیں۔
اس موقع پر پروفیسر خواجہ محمد اکرام الدین، سینٹر آف انڈین لینگویجز کے استاد اور قومی کونسل برائے فروغ اردو زبان کے سابق ڈائریکٹر نے کہا کہ امیر خسرو بلاشبہ ہماری مشترکہ تہذیب کی سب سے شاندار اور جاندار علامت ہیں اور آج جو تفرقہ بازی ہو رہی ہے اس میں امیرخسرو جیسے لوگوں سے ہی روشنی لے کر ہم ظلمت پسندی کا مقابلہ کر سکتے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: امیر خسرو، مشترکہ تہذیب کی روشن علامت


سینٹر آف انڈین لینگویجیز کے ہیڈ پروفیسر اوم پرکاش نے کہا کہ خسرو کی شخصیت کے مختلف پہلو ہیں اور وہ سب ہمارے لیے بڑی محبوبیت کے حامل ہیں۔ ہندی زبان کی توسیع اور ترقی میں ان کا غیرمعمولی رول ہے۔ جواہر لال نہرو یونیورسٹی میں پشتو کے وزیٹنگ پروفیسر ڈاکٹر انور خیری نے امیر خسرو کو خراجِ عقیدت پیش کرتے ہوئے کہا کہ ہندوستان میں فارسی زبان و ادب کو جن لوگوں کے ذریعے متمول اور صاحب ثروت بنایا ہے ان میں امیر خسرو کا نام سرفہرست ہے۔ ہندوستانی زبانوں کے مرکز کی استاد پروفیسر گریما شری واستوا نے بھی اس موقع پر حضرت امیر خسرو کو اپنے انداز سے خراجِ عقیدت پیش کیا۔

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.