راہل گاندھی نے کہا کہ کانگریس کے 23 ناراض رہنماؤں کے گروپ نے یوتھ کانگریس اور این ایس یو آئی کے انتخابات میں حصہ لینے کے مسئلہ پر انھیں تنقید کا نشانہ بنایا۔
امریکی یونیورسٹی کورنیل کی جانب سے منعقد کیے گئے ویبینار میں کانگریس کی داخلی جمہوریت کے بارے میں ایک سوال کے جواب میں راہل نے کہا کہ وہ یہ کہتے ہیں کہ پارٹی کے اندر جمہوری انتخابات پیچیدہ ہیں۔
انہوں نے کہا ''میں وہ شخص ہوں جس نے یوتھ آرگنائزیشن اور طلبا تنظیم میں انتخابات کو آگے بڑھایا اور اس کے لئے پریس میں مجھے شدید تنقید کا نشانہ بنایا گیا۔'' میری ہی پارٹی کے لوگوں نے مجھ پر تنقید کی۔
انہوں نے کہا کہ وہ پہلے شخص ہیں جو یہ کہتے ہیں کہ پارٹی میں جمہوری انتخابات ایک پیچیدہ مسئلہ ہیں لیکن دلچسپ بات یہ ہے کہ ان سے دوسری پارٹیوں کے بارے میں یہ سوال نہیں کیا گیا۔ کوئی بھی یہ سوال نہیں کرتا ہے بی جے پی، بی ایس پی اور سماج وادی پارٹی میں اندورنی طور پر جہوریت کیوں نہیں ہے۔'
راہل گاندھی نے کہا کہ یہ نظریہ دستور کا نظریہ ہے۔ اس لیے پارٹی کے لیے بہت زیادہ ضروری ہے کہ وہ جمہوری ہو۔ وہ کانگریس کے بارے میں سوال کرتے ہیں کیونکہ اس کی ایک وجہ ہے۔ کیوںکہ ہماری پارٹی کا ایک نظریہ ہے اور وہ نظریہ دستور کا نظریہ ہے۔ اس لیے ہمارے لیے ضروری ہے کہ ہم جمہوری ہوں۔
راہل گاندھی کا بیان ایسے وقت سامنے آیا ہے جب جموں میں ایک جلسہ کے دوران جی 23 رہنماؤں نے پارٹی کی کارکردگی کے بارے میں سونیا گاندھی سے ایک خط کے ذریعہ سوال کیا تھا اور پارٹی میں اصلاحات کا مطالبہ کیا تھا۔
ان ناراض رہنماؤں نے پارٹی میں داخلی انتخابات کا بھی مطالبہ کیا تھا۔ ان رہنماؤں میں کپل سبل اور آنند شرما بھی شامل تھے جنہوں نے کہا تھا کہ پارٹی کمزور ہو رہی ہے اور وہ پارٹی کی بہتری کے لیے ایسا کر رہے ہیں۔