احمد آباد: بلقیس بانو کیس کے ملزمین کی رہائی کے معاملہ پر سیاسی و سماجی تنظیمیں مسلسل اپنے ردعمل کا اظہار کر رہی ہیں اور ریاستی حکومت کو ہدف تنقید کا نشانہ بنا رہی ہیں۔ اس معاملے پر ویلفیئر پارٹی آف انڈیا گجرات کے صدر اکرام بیگ مرزا نے اپنے ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ 2002 گودھرا ٹرین سانحے کے بعد پورے گجرات میں فسادات پھوٹ پڑے اور مسلمانوں کو سبق سکھانے کے لئے فسادیوں نے بلقیس بانو کی جنسی زیادتی کی اور ان کی تین سالہ بیٹی سمیت خاندان کے سات افراد کا قتل کردیا۔Walfer Party of India on bilkis bano case
انہوں نے کہا کہ اُس سانحہ کے بعد بلقیس بانو نے ایک طویل وقت تک انصاف کے لئے لڑائی لڑی اور اس کیس میں 11 مجرموں کو عمر قید کی سزا بھی سنائی گئی لیکن 15 اگست کو ریاست حکومت نے اُن مجرموں کو معاف کرکے رہا کردیا۔ انہوں نے کہا کہ افسوس اس بات کا ہے کہ ان مجرموں کو اپنی غلطیوں کا احساس بھی نہیں ہے بلکہ لوگوں نے ان کا پرتپاک استقبال کیا، آتش بازی کی اور جشن منایا، جس کی وجہ سے رندھیک پور گاوں کے مسلمانوں میں خوف پیدا ہوگیا اور پورے گاؤں میں ڈر کا ماحول پھیل گیا۔ حتی کہ مقامی مسلمانوں نے وہاں سے نقل مکانی شروع کر دی ہے۔ انہوں نے کہا کہ مقامی مسلمان گاوں چھوڑ کر دیگر گاوں یا شہروں کا رُخ کر رہے ہیں۔ یہ کیسا انصاف ہے؟
مزید پڑھیں:۔ Bilkis Bano Case حکومت عصمت دری کرنے والوں کی رہائی کی وجہ بتائے، راہل اور پرینکا کا ٹوئٹ
انہوں نے مزید کہا کہ آج بلقیس بانو کیس کی سماعت سپریم کورٹ میں ہوئی۔ سپرم کورٹ نے بھی گجرات حکومت اور مجرموں کو نوٹس بھیجی ہے اور ان سے جواب طلب کیا ہے۔ یہ ایک اچھی پہل ہے لیکن جس طرح سے مجرمین آزاد گھوم رہے ہیں اور جشن منا رہے ہیں، اس سے لوگ ڈرے ہوئے ہیں، اس لیے ہمارا مطالبہ ہے کہ بلقیس بانو کو جلد از جلد انصاف دیا جائے اور مجرموں کو دوبارہ جیل میں قید کیا جائے۔
واضح رہے کہ بلقیس بانو کے ملزمین کی رہائی کے بعد ان کے گاوں رندھیک پور سے مسلمانوں نے نقل مکانی کرنا شروع کر دی ہے۔ مقامی مسلمانوں میں خوف و ہراس کا ماحول پایا جا رہا ہے۔ ایسے میں آج سپریم کورٹ نے بلقیس بانو کیس کے ملزمین کی رہائی کے معاملے پر گجرات حکومت کو نوٹس جاری کیا ہے اور 15 دنوں میں جواب دینے کا حکم دیا ہے۔