لکھیم پور تشدد معاملہ میں پولیس نے قتل، مجرمانہ سازش اور بغاوت سمیت کئی دفعات کے تحت مرکزی وزیر مملکت برائے داخلہ اجے مشرا کے بیٹے آشیش مشرا سمیت 14 افراد کے خلاف ایف آئی آر درج کی ہے۔ آپ کو بتا دیں کہ لکھیم پور کھیری کے تکونیا تھانے میں ملزم کے خلاف ایف آئی آر درج کی گئی ہے اور یہ ایف آئی آر بہرائچ نانپارہ کے رہنے والے جگجیت سنگھ کی شکایت پر درج کی گئی ہے۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق لکھیم پور تشدد کے بعد اپوزیشن جماعتوں کے رہنماؤں نے لکھیم پور کھیری پہنچنا شروع کر دیا ہے۔ کئی رہنماؤں نے پیر کو لکھیم پور جانے کا اعلان کیا ہے۔ بہوجن سماج پارٹی کے رہنما ستیش چندر مشرا کو لکھنؤ میں نظر بند کردیا گیا ہے۔ دوسری جانب کسان رہنما راکیش ٹکیت کے قافلے کو بھی روکا گیا، تاہم وہ آگے بڑھنے میں کامیاب ہو گئے۔
وہیں آزاد سماج پارٹی کے قومی صدر چندرشیکھر آزاد کے قافلے کو پولیس نے خیر آباد کے قریب روکا لیا، جس کے بعد انہیں سیتا پور پولیس لائن میں نظر بند کردیا گیا۔ عام آدمی پارٹی کے رہنما اور راجیہ سبھا کے رکن سنجے سنگھ بھی لکھیم پور کھیری جا رہے تھے، لیکن پولیس نے انہیں سیتا پور میں روک لیا۔
مزید پڑھیں:۔ لکھیم پور تشدد معاملہ: آج بھارتیہ کسان یونین ملک بھر میں احتجاج کرے گی
کانگریس پارٹی کی جنرل سکریٹری پرینکا گاندھی وڈرا دیر رات لکھنؤ پہنچیں جہاں سے وہ لکھیم پور کھیری کے لئے روانہ ہوئیں لیکن سیتا پور کے ہر گاوں میں پولیس نے انہیں حراست میں لے لیا۔
اس دوران نے انہوں نے یوگی حکومت اور ان کے افسران پر شدید نکتہ چینی کی۔ انہوں نے پولیس پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ آپ ہمیں زبردستی لے جا رہے ہیں۔ تمہیں کوئی حق نہیں ہے۔ تم لوگ مجھ سے غلط کر رہے ہو، میں سب کچھ سمجھتی ہوں۔
انہوں نے کہا کہ گرچہ ریاست میں قانون کی حکمرانی نہ ہو، لیکن ملک میں ہے۔ تم لوگ مجھے اغوا کرو گے۔ اس دوران جب پولیس نے سمجھانے کی کوشش کی تو پریانکا گاندھی نے انہیں خاموش کرا دیا۔
جس کے بعد پولیس نے انہیں حراست میں لیکر سیتا پور میں ہی گیسٹ ہاؤس میں رکھا دیا۔