نئی دہلی: ہندوستانی مسلمانوں کی ایک غیر سیاسی، ثقافتی اور سماجی تنظیم یونائیٹڈ مسلم آف انڈیا نے صدیوں پرانی درگاہوں، مساجد، مدارس وغیرہ پر بلڈوزر کی کارروائی پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے وزیر اعظم نریندر مودی سے اس معاملے میں مداخلت کی درخواست کی ہے۔ یو ایم آئی کے قومی جنرل سکریٹری ڈاکٹر سید احمد خان نے یہاں ایک ریلیزمیں کہا ہے کہ بغیر کسی قانونی کارروائی کے مسلمانوں سے تعلق رکھنے والی درگاہوں، مدارس، مساجد وغیرہ پر بلڈوزر چلا کر امتیازی سلوک کو کھلے عام ظاہر کیا جا رہا ہے۔ بھارتیہ جنتا پارٹی کے دور حکومت میں اس طرح کے اقدامات سے پوری دنیا میں غلط پیغام جا رہا ہے۔
ڈاکٹر خان نے کہا کہ وزیراعظم نے خوشامد کے بجائے مطمئن کرنے کا نیا نعرہ دیا ہے تو کیا اس نعرے پر ملک کا مسلمان فٹ بیٹھ رہا ہے، ہم بھی خوشامد کے خلاف ہیں، سب کو یکساں موقع ملنا چاہیے۔ بی جے پی کی حکومت والی ریاستوں میں مسلمانوں کے خلاف امتیازی سلوک، نفرت اور ناانصافی عروج پر ہے، دہلی میں لیفٹیننٹ گورنر کی سرپرستی میں مدارس، مزارات وغیرہ کو بغیر کسی قانونی چارہ جوئی کے مسمار کیا جا رہا ہے۔ یہ کیسا انصاف ہے کہ صدیوں پرانے مزارات کو غیر قانونی قرار دیا جا رہا ہے۔
انہوں نے وزیر اعظم نریندر مودی سے درخواست کی ہے کہ وہ اس طرف توجہ دیں اور اس بات کو یقینی بنائیں کہ حکومتی مشینری کے ذریعے اقلیتوں بالخصوص مسلمانوں کے ساتھ جو رویہ اختیار کیا جا رہا ہے اس پر روک لگائی جائے۔ انہوں نے مزید کہاکہ 'بی جے پی کے دور حکومت میں اس طرح کی کارروائی سے غلط پیغام جا رہا ہے۔ اس طرح کے واقعات سے معاشرے میں انتشار پھیلے گا جس سے امن و امان کی صورتحال واضح طور پر متاثر ہوگی۔ ہندوستانی مسلمانوں کو دبانے اور مشتعل کرنے کی جو کوشش کی جارہی ہے وہ ہندوستانی ثقافت کے خلاف ہے، اسے درست نہیں کہا جاسکتا۔'
یو این آئی