اقوام متحدہ کی ریسرچ کے مطابق کھانے کی بربادی صرف ترقی پذیر ممالک کا نہیں بلکہ عالمگیر مسئلہ ہے۔
اقوامی متحدہ کی ’’فوڈ ویسٹ انڈیکس‘‘ کی رپورٹ سے ممالک کو اقوام متحدہ کی اس پالیسی پر عملدرآمد میں آسانی ہوتی ہے جس کے تحت سنہ 2030 تک کھانے کی بربادی کو نصف کرنے کا منصوبہ بنایا گیا ہے۔
اقوام متحدہ کی نئی تحقیق کے مطابق سنہ 2019 میں پوری دنیا میں کھانے کا کل 17 فیصد یا 931 ملین ٹن کھانا گھروں، ریستوران اور ہوٹلوں کے ڈسٹ بن میں چلا گیا یعنی مکمل طور ضائع ہو گیا۔
اقوام متحدہ کے ماحولیاتی پروگرام (یو این ای پی) اور معاون تنظیم WRAP نے 52 ممالک میں 152 فوڈ ویسٹ پوائنٹس (food waste data points) کی نشاندہی کر کے کھانے کے زیاں سے متعلق رپورٹ تیار کی ہے۔
رپورٹ سے معلوم ہوا ہے کہ تقریباً ہر اس ملک میں جس میں ضائع ہونے والے کھانے کی پیمائش آمدنی کی سطح سے قطع نظر کی گئی ہے، اس سے پتہ چلتا ہے کہ اس ضائع کھانوں کا بیشتر حصہ گھروں سے آتا ہے۔ رپورٹ میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ ہر گھر سے قریبا 11 فیصد کھانا ضائع کیا جاتا ہے، جو ریستوران وغیرہ کی شرح سے کافی زیادہ ہے۔
سنہ 2019 میں 690 ملین آبادی بھوک سے متاثر ہوئی تھی اور عالمی وبا کورونا وائرس کے سبب پوری دنیا میں تقریبا 300 کروڑ افراد صحت مند غذا کے متحمل نہیں ہیں۔ ایسے میں گھروں سے کھانوں کی بربادی کو کم کرنے کی ضرورت ہے۔