نئی دہلی: دہلی فسادات سے متعلق یو اے پی اے کیس میں عمر خالد Umar Khalidکی درخواست ضمانت پر دہلی ہائی کورٹ نے دہلی پولیس کو نوٹس جاری کیا۔ ساتھ ہی عدالت نے عمر خالد کو گاندھی اور بھگت سنگھ کا حوالہ دیتے ہوئے سرزنش کی کہ کیا آپ کو یہ نہیں لگتا کہ آپ کی تقریر اشتعال انگیز ہے؟ بتادیں کہ عمر خالد نے ککڑڈوما کورٹ سے ضمانت کی منسوخی کے حکم کو ہائی کورٹ میں چیلنج کیا ہے۔ کیس کی سماعت کے دوران دہلی ہائی کورٹ نے کہا کہ عمر خالد کی امراوتی میں دی گئی تقریر، جس کی بنیاد پر ان کے خلاف مقدمہ درج کیا گیا تھا، قابل اعتراض اور اشتعال انگیز تھا۔ Umar Khalid,s Amravati Speech was Offensive and Hateful, says Delhi HC
ہائی کورٹ نے عمر خالد کے وکیل سے کہا کہ کیا آپ کو نہیں لگتا کہ یہ تقریر اشتعال انگیز ہے۔ کیا یہ کہنا غلط نہیں کہ آپ کے آباؤ اجداد انگریزوں کی دلالی کرتے تھے؟ آپ کی بات سے لگتا ہے کہ انگریزوں کے ساتھ صرف ایک طبقہ جنگ لڑ رہا تھا۔ کیا بھگت سنگھ اور گاندھی جی نے ایسی زبان استعمال کی؟
عدالت نے کہاکہ اظہار رائے کی آزادی کا حوالہ دے کر ایسے اشتعال انگیز بیانات نہیں دیے جا سکتے۔ جمہوریت میں اس کی اجازت نہیں ہے۔ بتادیں کہ ککڑڈوما عدالت نے گزشتہ ماہ عمر خالد کی درخواست ضمانت مسترد کردی تھی اور کہا تھا کہ فی الحال ملزم کو ضمانت دینے کی کوئی وجہ نہیں ہے۔ اس سے قبل فروری 2020 میں دہلی فسادات کے سلسلے میں عدالت نے اپنا فیصلہ محفوظ رکھا تھا اور اسے کئی بار ملتوی بھی کیا گیا تھا۔
بتادیں کہ عمر خالد اور کئی دوسرے لوگوں کے خلاف فروری 2020 کے فسادات کے "ماسٹر مائنڈ" ہونے کی وجہ سے انسداد دہشت گردی ایکٹ -UAPA کے تحت مقدمہ درج کیا گیا ہے۔ ان فسادات میں 53 افراد ہلاک اور 700 سے زائد زخمی ہوئے تھے۔
مزید پڑھیں: